نیب ایگزیکٹو بورڈکا وزیر خزانہ اسحاق ڈا ر کے ریڈ نوٹس جاری کرنے اور انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے واپس لانے کا فیصلہ

سینیٹر ڈارکو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے، احتساب عدالت نے پہلے ہی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے، اجلاس کو بریفنگ میٹرو بس ملتان ، نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد اور پنجاب میں 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے قیام میں کرپشن کے الزامات پر 8انکوائریوں اور 2انویسٹی گیشنز کی بھی باقاعدہ منظوری ایگزیکٹو بورڈ نے پہلی انکوائری کی منظوری سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران و اہلکاروں کے خلاف نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر میں مبینہ طور پر بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سپیشل بیگج ہینڈلنگ سسٹم پسنجر ٹرمینل بلڈنگ کے ٹھیکہ کے اجراء میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر دی،دوسری انکوائری کی ایگزیکٹو بورڈ نے تمام شواہد کا مکمل جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جس میں پنجاب میں مبینہ طور پر56غیر قانونی پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے قیام اور ان میں اربوں روپے کی بدعنوانی اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے،تیسری انکوائری کی منظوری پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران واہلکاروں کی طرف سے پی آئی اے کے سابق سی ای او کی طرف سے پی آئی اے کا طیارہ A310 غیر قانونی طور پر جرمنی لے جانے پر دی گئی ،چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ا جلاس میں فیصلے

جمعرات 14 دسمبر 2017 21:25

نیب ایگزیکٹو بورڈکا وزیر خزانہ اسحاق ڈا ر کے ریڈ نوٹس جاری کرنے اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) قومی احتساب بیورو(نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈا کے ریڈ نوٹس جاری کرنے اور ان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہاہے کہ سینیٹر ڈارکو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے، احتساب عدالت نے پہلے ہی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے،بورڈ نے کرپشن کے الزامات کے تحت 8انکوائریوں اور 2انویسٹی گیشنز کی بھی باقاعدہ طور پر منظوری دی، میٹرو بس ملتان ، نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد اور پنجاب میں 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے قیام میں کرپشن کے الزامات پر انکوائریاں ہونگی۔

جمعرات کو قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں منعقد ا جلاس میں 8انکوائریوں اور 2انویسٹی گیشنز کی باقاعدہ طور پر منظوری دیدی گئی ۔

(جاری ہے)

ایگزیکٹو بورڈ نے پہلی انکوائری کی منظوری سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران و اہلکاروں کے خلاف نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر میں مبینہ طور پر بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سپیشل بیگج ہینڈلنگ سسٹم پسنجر ٹرمینل بلڈنگ کے ٹھیکہ کے اجراء میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر دی۔

دوسری انکوائری کی ایگزیکٹو بورڈ نے تمام شواہد کا مکمل جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جس میں پنجاب میں مبینہ طور پر56غیر قانونی پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے قیام اور ان میں اربوں روپے کی بدعنوانی اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔تیسری انکوائری کی منظوری پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران واہلکاروں کی طرف سے پی آئی اے کے سابق سی ای او کی طرف سے پی آئی اے کا طیارہ A310 غیر قانونی طور پر جرمنی لے جانے اور بعد ازاں کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کے علاوہ حکومت پاکستان کو 500ملین روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔

چوتھی انکوائری کی منظوری حبیب بینک لمیٹڈ نیویارک برانچ امریکہ اور حبیب بینک ہیڈکوارٹرز اور دیگر کے خلاف دی گئی۔ اس کیس میں حبیب بینک پر مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے، امریکہ حبیب بینک نیویارک برانچ کو پہلے ہی 225ملین امریکی ڈالر جرمانہ کر چکا ہے۔پانچویں انکوائری کی منظوری ارشاد احمد میمن چیف انجینئر محکمہ آبپاشی سکھر کے خلاف دی گئی اس کیس میں ملزم پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔

چھٹی انکوائری کی منظوری ڈاکٹر پروین نعیم شاہ وائس چانسلر شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور اور دیگر کے خلاف دی گئی، اس کیس میں ملزمان پر مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے، اختیارات کا ناجائز استعمال اور سنگین بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ساتویں انکوائری کی منظوری نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن ڈسٹرکٹ لاڑکانہ، خیبرپور، سکھر ،روہڑی اور دیگر افسران و اہلکاروں کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال، فنڈ میں خرد برد اور قومی خزانے کو تقریباً190 ملین روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

آٹھویں انکوائری کی ایگزیکٹو بورڈ نے تمام شواہد کا مکمل جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جس میں ملتان میں میٹرو بس پروجیکٹ میں مبینہ طورپر اربوں روپے کی بدعنوانی، سرکاری فنڈز کے ناجائز استعمال اور پیپرا رولز قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے دو انوسٹی گیشن کی منظوری دی، پہلی انویسٹی گیشن کی منظوری سابق ایم پی اے نصر اللہ بلوچ کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور ریکارڈ میں ردوبدل پر دی گئی اور دوسری انویسٹی گیشن کی منظوری پاک پی ڈبلیو ڈی لاڑکانہ کے افسران و اہلکاروں کے خلاف سرکاری فنڈز میں خرد برد اور قومی خزانے کو 26.595ملین روپے نقصان پہنچانے پر دی گئی۔

ایگزیکٹو بورڈ نے اسحاق ڈار کے ریڈ نوٹس جاری کرنے اور ان کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ احتساب عدالت نے پہلے ہی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے۔