ایشز سیریز پرتھ ٹیسٹ میں بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، آئی سی سی

اب ہمیں دی سن کی تحقیقات سے متعلقہ تمام مواد موصول ہوچکا،ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے اس ٹیسٹ میچ کے کسی بھی کھلاڑی نے مبینہ فکسرز کا رابطہ رہا ہو، ایلکس مارشل الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں ، تفتیش آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ رکن ممالک کے انٹی کرپشن ساتھیوں کے ساتھ مل کر کریں گے،جنرل مینیجر ہم الزامات سے مطلع ہیں ، کوئی عنصر نہیں ٹیم اس میں کسی بھی طرح ملوث ہے،انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کسی بھی معتبر الزام کو سنجیدگی سے لیا جائے گا ہم بدعنوانی بالکل برداشت نہیں کر سکتے، کرکٹ آسٹریلیا

جمعرات 14 دسمبر 2017 21:12

ایشز سیریز پرتھ ٹیسٹ میں بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، آئی سی سی
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2017ء) بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے کہا ہے کہ ایسا ’کوئی ثبوت نہیں‘ ہے کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین پرتھ میں کھیلا جانے والے ایشز سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں ’بدعنوانی‘ کا کوئی عنصر ہے۔اخبار دی سن نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین بک میکرز نے میچ فکسنگ کی پیش کش کی تھی۔آئی سی سی کے جنرل مینیجر اینٹی کرپشن ایلکس مارشل کا کہنا ہے کہ ’اب ہمیں دی سن کی تحقیقات سے متعلقہ تمام مواد موصول ہوچکا ہے۔

‘’ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اس ٹیسٹ میچ کے کسی بھی کھلاڑی نے مبینہ فکسرز کا رابطہ رہا ہو۔‘خیال رہے کہ پرتھ ٹیسٹ جمعرات سے شروع ہو رہا ہے اور اس سیریز میں آسٹریلیا کو دو صفر کی برتری حاصل ہے۔ اس ٹیسٹ میچ میں کامیابی کی صورت میں آسٹریلیا کو سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

دی سن کے مطابق ایک گروہ ’دی سائیلنٹ مین‘ نامی آسٹریلوی شہری کے ساتھ کام کر رہا تھا اور انھوں نے کھیل پر اثرانداز ہونے پر ایک لاکھ 38 ہزار پاونڈ ادا کر رہے تھے۔

اس میں کسی انگلش کھلاڑی کا نام سامنے نہیں آیا لیکن گروہ کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ایک سابق آسٹریلوی کھلاڑی کی خدمات حاصل کی ہیں۔تاحال یہ واضح نہیں کہ بک میکرز نے ٹیسٹ میچ فکس کرنے کی کیسے کوشش کی تاہم اخبار کے مطابق ایک بک میکر نے سن کے تحقیق کار کو بتایا وہ کھلاڑیوں کو ’سکرپٹس‘ کے مطابق کھیلنے پر راضی کر سکتے ہیں جیسا کہ ایک سیشن یا ایک اننگز میں کتنے سکور بنیں گے، کب وکٹ گرے گی اور ٹیم ٹاس جیتنے کے بعد کیا کرے گی۔

ایلیکس مارشل کا کہنا تھا کہ ’ہم ان الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ان کی تفتیش آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ رکن ممالک کے انٹی کرپشن ساتھیوں کے ساتھ مل کر کریں گے۔‘’یہ الزامات وسیع نوعیت کے ہیں اور کئی ممالک میں بشمول ٹی 20 ٹورنامنٹس کے کرکٹ کی مختلف اقسام سے متعلق ہیں۔‘انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم ان الزامات سے مطلع ہیں اور کوئی عنصر نہیں کہ انگلینڈ ٹیم اس میں کسی بھی طرح ملوث ہے۔

‘کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ کا کہنا ہے کہ ’کرکٹ آسٹریلیا، آئی سی سی اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کا کرپشن کے خلاف انتہائی سخت موقف ہے۔‘’کسی بھی معتبر الزام کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ ہم بدعنوانی بالکل برداشت نہیں کر سکتے اور ہم اپنے کھیل کی سالمیت کے خطرے سے متعلق کسی بھی الزام کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔‘۔