سپریم کورٹ میں بلوچستان کے ضلع تربت میں 20 افراد قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت

ڈائر یکٹر جنرل ایف آئی اے سے انسانی سمگلنگ کی تفصیلات پر مبنی تفصیلی رپورٹ طلب ، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی میرا سوال ہے کہ کیا ایسے واقعات اداروں ، ایجنسیوں اور قوم کے لئے فخر کی بات ہی چیف جسٹس ثاقب نثار یہ واقعہ پاکستان ایران بارڈر کے قریب ہوا ہے،ہمارے پاس وسائل کم ہیں پھر بھی کاروائیاں کرکے انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا ہے، ڈی جی ایف آئی اے ہمارا مقصد آپ کی تذلیل کرنا یا بوجھ ڈالنا نہیںہے ،جن گھروں میں لاشیں آئی ہیں وہاں کیا بیتی ہو گی چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعرات 14 دسمبر 2017 21:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2017ء) سپریم کورٹ نے ڈائر یکٹر جنرل ایف آئی اے سے انسانی سمگلنگ کی تفصیلات پر مبنی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ عدالت نے عظمیٰ نے بلوچستان حکومت سے سانحہ تربت سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے ، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے ہیں کہ سانحہ تربت ایک انسانی سمگلنگ کا ہے، ایف آئی اے کا کیا کردارا ہے کیوں ایسے واقعات ہورہے ہیں،کیوں ایجنسیاں لاعلم ہیں کیا ایسے واقعات اداروں ، ایجنسیوں اور قوم کے لئے فخر کی بات ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سپریم کورٹ میں بلوچستان کے ضلع تربت میں 20 افراد کے قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ،سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن ، چیف سیکریٹری بلوچستان اور ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان پیش ہوئے اور واقع سے متعلق رپورٹس عدالت میں پیش کی تاہم چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ میرا سوال ہے کہ کیا ایسے واقعات اداروں ، ایجنسیوں اور قوم کے لئے فخر کی بات ہے ، ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ یہ واقعہ پاکستان ایران بارڈر کے قریب ہوا ہے اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے لوگ پنجاب کے مختلف علاقوں سے گئے ہیں ،ایف آئی اے کا کیا کردارا ہے کیوں ایسے واقعات ہورہے ہیں،کیوں ایجنسیاں لاعلم ہیں،یہ واقعہ ایک انسانی سمگلنگ کا ہے، اس پر ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلروں کے خلاف ایف آئی اے نے پیشگی کاروائیاں کی ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا مقصد آپ کی تذلیل کرنا یا بوجھ ڈالنا نہیںہے ،جن گھروں میں لاشیں آئی ہیں وہاں کیا بیتی ہو گی ،ان مسائل کا حل میری نظر میں آپ کے پاس ہے، اس پر ڈی جی ایف ائی نے ادارے کے پاس وسائل کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس وسائل کم ہیں پھر بھی کاروائیاں کرکے انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ جن ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیجا ہے ان کی ضمانت ہو جائیگی،عدلیہ کہہ سکتی ہے، عملد رآمد ایجنسیوں کا کام ہے، ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ تربت بارڈر کراس کرنے کی وجہ سے نہیں رونما ہوا بلکہ فرقہ واریت اور دہشتگردی کے باعث ہوا ہے جبکہ چیف سیکرٹری بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ بلوچ لبریشن فرنٹ کو دو اضلاع تک محدود کر دیا ہے،اور یہ واقعہ انہی دو اضلاع میں ہوا ہے، بعد ازاں عدالت نے بلوچستان حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔