حکومت معیشت کے حوالے سے قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کر ے بتائیں اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کو کتنا نقصان پہنچایا‘محمود الرشید

بیرونی قرضی48.1سی78.1 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، اندرونی قرضے 14318 ارب سے بڑھ کر 20872 ارب روپے ہو گئے چار سالوں میں 30 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا،قرضوں کیلئے موٹرویز ،ہوائی اڈے اور ریڈیو پاکستان کی عمارات گروی رکھوا دی گئی تجارتی خسارہ2012-13 میں15جبکہ 2016-17میں24ارب سے بڑھ گیا، 2017ء میں پاکستان کی کل برآمدات21ارب سے کم ہوکر 17 ارب ڈالر ہوگئی،پی آئی اے، اسٹیل ملز اور ریلوے کا خسارہ 450 ارب سے 705 ارب سے تجاوز کرگیا تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے کی بجائے کمی ہوئی ،حکومت قوم کوچین سے گوادر معاہدوں کی تفصیلات سے آگاہ کرے‘تحریک انصاف نے ملکی معیشت پر حقائق نامہ جاری کر دیا

جمعرات 14 دسمبر 2017 18:36

حکومت معیشت کے حوالے سے قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کر ے بتائیں اسحاق ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2017ء) تحریک انصاف نے ملکی معیشت پر حقائق نامہ جاری کر دیا۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید کی جانب سے جاری کردہ حقائق نامہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی معاشی کارکردگی کے دعوے جھوٹ لیکن اصل حقائق نہایت خوفناک ہیں۔ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جون 2013ء میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 48.1 ارب ڈالر تھاجو جون 2017 میں 78.1 ارب ڈالر ہو گیا، یعنی صرف چار سالوں میں 30 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا۔

یہ اتنا زیادہ ہے کہ پاکستان پر عالمی مالیاتی اداروں کا بھروسہ ہی ختم ہوگیا اور تاریخ میں پہلی بار مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان نے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اپنی موٹرویز ،ہوائی اڈے اور ریڈیو پاکستان کی عمارات گروی رکھوا دی ہیں۔

(جاری ہے)

مالی سال 2012/13 میں پاکستان کا کل تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر تھاجومالی سال 2016/17 میں کل تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔

یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین تجارتی خسارہ ہے۔ 2013 میں اندرونی قرضے 14318 ارب روپے تھی2017 تک کل اندرونی قرضے 20872 ارب روپے شے زائدہوچکے ہیں۔یہ بھی اندرونی قرضوں کی بلند ترین سطح ہے۔2013 میں پاکستان کی کل برآمدات 21 ارب ڈالر تھیں۔جون2017 میں پاکستان کی کل برآمدات کم ہوکر 17 ارب ڈالر ہوگئی۔ برامدات کم ہونے کا اعتراف خود اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ کی تقریر میں کیا ہے۔

میاں محمود الرشید نے کہا کہ 2012/13 میں تین بڑے سرکاری اداروں پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کا کل خسارہ تقریباً 450 ارب روپے کے لگ بھگ تھا۔ 2017 میں تینوں ادارہ کا مجموعی خسارہ 705 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ یہ خسارہ بھی میاں صاحب کا ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قومی اداروں کی تباہی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے موجودہ دور می عالمی منڈی میں تیل کم ترین قیمت پر دستیاب رہا لیکن اسکا ذرا سا فائدہ بھی عوام تک نہیں پہنچنے دیا گیا اور ان چار سالوں میں اشیاء ضرورت کی قیمتیں بلند ترین سطح پر جا پہنچیں۔

تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے کی بجائے کمی ہوئی ہے اور پہلی بار کسانوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاج کیا اور ڈنڈے بھی کھائے۔ پرویز مشرف کے شروع کیے گئے پراجیکیٹ گوادر سی پیک کے روٹس میں من مانی تبدیلیاں کر کے پہلے اس کو متنازع بنایا گیا۔ اب چین کے ساتھ ایسے معاہدات کیے جا رہے ہیں جن سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ سی پیک جیسے عظیم منصوبے سے بھی پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا۔

ان معاہدات کی تفصیلات حکومت چھپا رہی ہے۔ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ پاک فوج کی اس محنت پر بھی پانی پھیرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ میاں محمود الر شید نے مزید کہا کہ نواز حکومت قوم کو گمراہ کررہی ہے اور اسحاق ڈار معیشت کی بہتری کے کھوکھلے دعوئوں سے نکل کر قوم کو حقائق بتائیں اور بتائیں اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کو کتنا نقصان پہنچایا۔