وزیراعلی خیبرپختونخوا نے ڈینگی کی حالیہ وباء سے جاں بحق 65افراد میں سے 35افراد کو معاوضے کے چیک دے دیئے

ڈینگی کی حالیہ وبا کی روک تھام کیلئے مختلف نوعیت کے فوری اقدامات اٹھائے گئے ہیں،دیگر صوبوں نے ہمارے مقابلے میں ڈینگی کو قابو کرنے میں بہت زیادہ وقت لیا، ڈینگی وائرس کے خاتمے کیلئے کل وقتی حکمت عملی کے تحت اکتوبر 2017سے مارچ 2018تک جامع پلان پر کام جاری رہیگا، پرویزخٹک

جمعرات 14 دسمبر 2017 18:36

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے ڈینگی کی حالیہ وباء سے جاں بحق 65افراد میں ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2017ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ڈینگی کی حالیہ وباء سے جان بحق 65افراد میں سے 35افراد کو معاوضے کے چیک دے دیئے ہیں جبکہ باقی ماندہ 30افراد کو بھی عنقریب معاوضہ کی رقم ادا کر دی جائے گی،اس سلسلے میں انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔وزیر اعلی نے صوبے میں وبائی امراض کے خاتمے ،مہنگی اور خطر ناک امراض کے مفت علاج اور غریب آدمی کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کو تحریک انصاف کے تبدیلی کے ایجنڈے کا لازمی جزو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈینگی کی حالیہ وبا کی روک تھام کیلئے مختلف نوعیت کے فوری اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ ڈینگی وائرس،ممکنہ کانگو وائرس اور دیگر امراض سے کل وقتی طور پر نمٹنے کیلئے طویل المدتی پلان کے تحت اقدامات جاری ہیں۔

(جاری ہے)

ہم باتوں کی بجائے ایکشن پر یقین رکھتے ہیں،دیگر صوبوں نے ہمارے مقابلے میں ڈینگی کو قابو کرنے میں بہت زیادہ وقت لیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلی ہاس پشاور میں ڈینگی سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضے کے چیکس فراہم کرنے کی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر صحت شہرام خان ترکئی، ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم اورضلعی انتظامیہ کے اعلی حکام نے تقریب میں شرکت کی۔

اس موقع پر ڈینگی سے جاں بحق 65افراد میں سے 35افراد کو فی کس 5لاکھ روپے معاوضے کے چیکس تقسیم کئے گئے جبکہ باقی 30افراد کو بہت جلدمعاوضے کی ادائیگی کا عندیہ دیا گیا۔وزیر اعلی نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی مرض سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ڈینگی سے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک متاثر ہوئے ہیں صوبائی حکومت نے ڈینگی کا پہلا کیس رپورٹ ہوتے ہی اپنی مشینری اور محکموں کومتحرک کیا۔

واٹر سپلائی اور سینیٹیشن پشاور کے اہلکاروں ، لیڈی ہیلتھ ورکر، پولیو ورکرز اور ٹان حکام پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی گئیں جن کے ذریعے ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکنے کیلئے سپرے کیا گیا،مکینیکل طریقے سے صفائی کی گئی ، حفاظتی اقدامات کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی گئی، پمفلٹ تقسیم کئے گئے ، انسداد مچھر لوشن تقسیم کیا گیا، اکوا کلورین ٹیبلٹس فراہم کی گئیں اور غیر محتاط ٹائر شاپس کے خلاف کاروائی کی گئی جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

پرویز خٹک نے واضح کیا کہ ڈینگی وائرس کے خاتمے کیلئے کل وقتی حکمت عملی کے تحت اکتوبر 2017سے مارچ 2018تک جامع پلان پر کام جاری ہے۔ہمیں یقین ہے کہ پشاور کو ڈینگی لاروا سے پاک کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ڈینگی کی وبا پر قابو پانے کیلئے تین سال کا طویل عرصہ لگا جبکہ اب بھی کیسز سامنے آ رہے ہیں ہم نے سوات میں ایک سال کے اندر ڈینگی پر قابو پا لیا تھا جبکہ پشاور میں حالیہ وبا کو بھی قابو کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے گئے ہیں۔

وزیر اعلی نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ ڈینگی سے بچا اور اس کی افزائش روکنے کیلئے حفاظتی تدابیر پر عمل کرکے صوبائی حکومت کا ساتھ دیں ہم نے صوبہ بھر کے ہر ضلع میں نچلی سطح پر دیہات کی صفائی کیلئے بھی فنڈز مہیا کئے ہیں۔ عوام کو صاف ستھرا ماحول اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی ہمارا وژن ہے جس پر خطیر وسائل خرچ کر رہے ہیں۔