سینیٹ کی پی آئی اے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کا اجلاس

پریمیئم سروس کے اجراء سے مجموعی خسارہ میں 2.88 بلین روپے اضافے پر سروس شروع کرنے کی منظوری دینے والا بورڈ بمعہ ریکارڈ طلب، جہاز سے ہیروئن برآمدگی پر پی آئی اے ‘اے این ایف ‘کسٹم اور اے ایس ایف کے متعلقہ اعلی افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش، عدالتی حکم امتناعی ختم نہ کرائے جانے پر پی آئی اے لیگل ٹیم کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

جمعرات 14 دسمبر 2017 18:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2017ء) سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نی بغیر کسی حکمت عملی کے پی آئی اے پریمیئم سروس کے اجراء سے مجموعی خسارہ میں 2.88 بلین روپے اضافے پر سروس شروع کرنے کی منظوری دینے والے بورڈ کو بمعہ ریکارڈ طلب کر لیا ہے ‘ کمیٹی نے سفارش کی کہ پی آئی اے کے جہاز سے ہیروئن برآمدگی پر پی آئی اے ‘اے این ایف ‘کسٹم اور اے ایس ایف کے متعلقہ اعلی افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

کمیٹی نے دو پائلٹس کی جانب سے عدالت سے حاصل کیے گئے حکم امتناعی سات ماہ میں بھی ختم نہ کرائے جانے پر پی آئی اے لیگل ٹیم کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ جمعرات کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید مظفر شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی سردار مہتاب احمد خان‘ سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الہی، ایم ڈی پی آئی اے‘ اے این ایف ‘ اے ایس ایف ‘ کسٹم کے حکام اور اراکین کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم کے مشیر ہوابازی سردار مہتاب احمد نے پی آئی اے کے جہاز سے ہیروئن برآمدگی کے معاملے پر اراکین کمیٹی کے مختلف سوالات پر بتایا کہ سمگلنگ کے واقعہ کے فوراً بعد انکوائری کا حکم دیا گیا تھا ‘پی آئی اے کے ذریعے ہیروئن سمگلنگ میں ملوث گروہ بین الاقوامی سطح کا ہے‘ پی آئی اے اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ کسٹم ‘اے این ایف اور اے ایس ایف کے حکام کے خلاف چھ ماہ بعد بھی کارروائی نہ کرنے کے حوالے سے سوال پر سردار مہتاب نے کہا کہ اگر فوری طور پر متعلقہ حکام کو ہٹا دیا جاتا تو انکوائری میں مشکلات پیش آسکتی تھیں۔

وزیرا عظم کے مشیر نے بتایا کہ ہم ذمہ داری کسی ادارے پر نہیں ڈالنا چاہتے‘ ملکر امور چلانا چاہتے ہیں‘ اے این ایف اور کسٹم میرے ماتحت نہیں ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جو سینئر افسران اس وقت ڈیوٹی پر تھے، پی آئی اے انتظامیہ اس معاملے پر کارروائی یقینی بنائیں۔ وزیراعظم کے مشیر ہوابازی سردار مہتاب احمد نے کہا کہ پی آئی اے کے ویجلنس شعبے کو فعال کرنا بہت ضروری ہوچکا ہے ۔

کمیٹی نے بیرون ملک سے آنے والی پی آئی اے کی پرواز میں دوران لینڈنگ چائنیز لڑکی کو کاک پٹ میں بلوانے کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج کے معاملے پر غور کیا۔ ایم ڈی پی آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس معاملے کی باقاعدہ انکوائری کی گئی اور اس وقت حتمی فیصلے کے قریب ہیں لیکن سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناعی کی وجہ سے فیصلہ جاری نہیں کرسکے۔

چیئرمین کمیٹی نے ایم ڈی پی آئی اے سے پوچھا کہ 7ماہ کے دوران پی آئی اے نے حکم امتناعی ختم کرانے کے لئے کیا کیا۔ کمیٹی نے پی آئی اے کی لیگل ٹیم کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔ وزیراعظم کے مشیر سردار مہتاب احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کیس کے علاوہ پی آئی اے کے مختلف امور پر 300 سے زائد حکم امتناعی ہیں ‘ اس صورتحال میں پی آئی اے انتظامیہ کا کام کرنا بہت مشکل ہوچکا ہے۔

کمیٹی نے سیکرٹری ایوی ایشن کو ہدایت دی کہ وہ دنیا کی بہترین ایئر لائنز کے ایس او پی کا مطالعہ کر کے آئندہ اجلاس سے اس سے متعلق مصدقہ تفصیلات پیش کریں۔ ممبر کمیٹی مشاہد اللہ نے کہا کہ اگر کاک پٹ میں جانے کی اجازت ہو بھی تو اسے ختم کرنا چاہیے، اس معاملے میں جو بھی ذمہ دار قرار پائے ہیں ان کے خلاف رولز کے مطابق کارروائی کی جائے۔ ممبر کمیٹی شیری رحمان کے پی آئی اے پریمیئم سروس کے حوالے سے سوال پر سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الہی نے بتایا کہ یہ سروس چھ ماہ کی تجرباتی بنیادوں پر شروع کی گئی تھی‘ اس سروس کے لئے جہاز ویٹ لیز پر سری لنکا سے حاصل کیا گیا تھا۔

اس کی منظوری پی آئی اے بورڈ نے دی اور جرمن سی ای او نے اس کا آغاز کیا۔چھ ماہ تک یہ سروس چلائی گئی لیکن خسارہ زیادہ ہونے پر بند کر دی گئی اور ویٹ لیز پر لیا گیا جہاز بھی واپس کر دیا گیا ہے۔ اس سروس کے آغاز سے اس مدت کے دوران 2.88 بلین کا خسارہ مجموعی خسارہ میں جمع ہوا۔ سروس شروع کرنے کی منظوری دینے والے بورڈ کو بمعہ ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے اپنی سربراہی میں تین رکنی سب کمیٹی تشکیل دی جس کے ممبران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ‘فرحت اللہ ہونگے جو دو ماہ میں پی آئی اے کے ان امور کا جائزہ لیکر رپورٹ خصوصی کمیٹی کو پیش کرینگے۔