پی آئی اے پریمیئر سروس کی آپریٹنگ لاگت پر 2.82بلین روپے کا نقصان ہوا ، خصوصی کمیٹی میں انکشاف

ہمارے تحفظات کے باوجو د یہ سروس چلائی گئی، سروس راتوں رات شروع ہوئی ، یہ تماشہ ہو رہا ہے ، جس بورڈ نے اس سروس کی منظوری دی، اس بورڈ کو کمیٹی میں بلانا چاہیے ، 2.8بلین کہاں گئے ہیں،سینیٹر شیری رحمان کمیٹی نے جہاز سے ہیروئن برآمدمعاملے پر سینیئر افسران کے خلا ف کاروائی سے متعلق مشیر ہوابازی سے 3ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہدا للہ خان اور سینیٹر شیری رحمان کے درمیان شدید تلخ کلامی شیری رحمان کے اعتراض پر کنونیئر کمیٹی نے پی ٹی وی کے کیمرہ مین کو کمیٹی روم سیباہر نکال دیا

جمعرات 14 دسمبر 2017 18:01

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کارکردگی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کی پریمیئر سروس کی آپریٹنگ لاگت پر 2.82بلین روپے کا نقصان ہوا ہے ،سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہمارے تحفظات کے باوجو د یہ سروس چلائی گئی یہ سروس راتوں رات شروع ہوئی ، یہ تماشہ ہو رہا ہے ، جس بورڈ نے اس سروس کی منظوری دی، اس بورڈ کو کمیٹی میں بلانا چاہیے ، 2.8بلین کہاں گئے ہیں،کمیٹی نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر جہاز سے ہیروئن برآمد ہونے کے معاملے پر سینیئر افسران کے خلا ف کاروائی سے متعلق مشیر ہوابازی سے 3ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ، اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہدا للہ خان اور سینیٹر شیری رحمان کے درمیان شیدید تلخ کلامی ہوئی ، مشاہد اللہ خان نے کہا کہ میرے پاس پی آئی اے کے حوالے سے ایک ویڈیو کلپ ہے جو دکھانا چاہتا ہوں،سینیٹر شیری رحمان نے کنوینئر کمیٹی سے اجلا س ایجنڈے کے مطابق چلانے کے حوالے سے کہا جس پر مشاہداللہ خان نے کہا کہ آپ ایسے نہ کریں آپ چیئرمین نہیں ہیں میں نے چیئرمین سے اجازت لی ہے ، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آپ بدتمیزی نہ کریں ، مشاہداللہ خان نے کہا کہ بدتمیزی آپ کر رہی ہیں آپ ہوتی کون ہیں مجھے روکنے والی ، چپ کر کہ بیٹھیں آپ چیئرمین تو نہیں ہیں، آپ نے برداشت کا بھاشن دینا ہے مگر برداشت دکھانی نہیں ہے، اجلاس کے دوران شیری رحمان کے اعتراض پر کنونیئر کمیٹی نے پی ٹی وی کے کیمرہ مین کو ریکارڈنگ بند کرکے کمیٹی روم سے جانے کی ہدایت کر دی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کارکردگی کا اجلاس سینیٹر مظفر شاہ کی صدارت میں ہوا ، جس میں پی آئی اے کے جہاز سے ہیروئن ملنے کے معاملے پر اے این ایف حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہیتھرو ایئرپورٹ پر جہاز سے 11 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی, 17لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 13 ملزم پی آئی اے کے ملازم ہیں, جبکہ 4دوسرے لوگ شامل ہیں ، جنت گل کو بھی گرفتار کیا گیا جو کہ مین سپلائر تھا ، اس کے ذاتی قبضے سے بھی 8.5کلو گرام ہیروئن بر آمد کی گئی ہے ، 17لو گ جوڈیشل ریمانڈ پر کورٹ چلے گئے جبکہ ان میں سے ایک کی ضمانت ہو گئی ،, رکن کمیٹی الیاس بلور نے کہا کہ جو لوگ اس وقت انچارج تھے ان کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا،سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 11 کلو منشیات برآمد ہونا چھوٹی بات نہیں, ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالی جارہی ہی, مشیر ہوابازی مہتاب عباسی نے کہا کہ افسران کے خلاف ایکشن کا حکم دیتا ہوں, , سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ 6 مہینے بعد ایکشن کا حکم دیا جا رہا ہی, مشیر ہوابازی مہتاب عباسی نے کہا کہ چند دنوں میں ایکشن لے کر ہم کمیٹی کو آگاہ کر دیں گے کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ ایکشن سینئر افسران کے خلاف لیا جان چاہیئے مشیر ہوابازی نے کہا ہے وہ اب ایکشن لیں گے کمیٹی چاہتی ہے کہ شفاف تحقیقات ہوں ، مشیر ہوابازی 3ہفتے میں سینئر افسران کے خلاف کاروائی کر کے تحریری طور پر رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کریں کمیٹی نے اے این ایف سے بھی 3 ہفتے میں انکوائری رپورٹ طلب کر لی گئی،۔

مہتاب عباسی نے کہا کہ اس وقت کوشش یہ ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی ایسے واقعات ہوچکے ہیں ،زیادہ ذمہ داری پی آئی اے اور ایوی ایشن کی ہے۔اس سے زیادہ ذمہ داری مشیر ہوابازی پر عائد ہوتی ہے ، کمیٹی اجلاس کے دوران پی آئی اے کے طیارے کے کاک پٹ میں خاتون کو بیٹھانے کا معاملہ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ، بعض اراکین کمیٹی نے نے معاملہ ختم کرنے کی سفارش کردی کہ معاملے پر بحث وقت کا ضیاع ہے۔

جبکہ حکومتی سینٹر مشاہد اللہ نے وی آئی پی کلچر قرار دیتے ہوئے مخالفت کردی ، مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ سیکیورٹی رسک ہے ، ان کپتانوں کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا گیا ، چائینز لڑکی لینڈنگ کے دوران بھی کاک پٹ میں ہی رہی ،گزشتہ میٹنگز میں پائلٹ کی مخالفت کرنے والے اب حمایت کر رہے ہیں ،سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پائلٹ کو شوکاز دے کر اس مسئلے کو ختم کریں۔

کنوینئر کمیٹی نے پی آئی اے انتظامیہ کو قانون کے مطابق معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی، اجلاس کے دوران پی آئی اے کی پریمیئر سروس کی بندش کا معاملہ بھی زیر غور آیا ،جس پر متعلقہ حکام کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر آزمائشی طور پر یہ چھ ماہ کے لئے چلائی گئی ۔ ایک ایئر کرافٹ لیز پر حاصل کیا گیا ،چودہ اگست دوہزار سولہ سے یہ سروس شروع کی گئی ،چھ مہینے سروس چلانے کے بعد ایئر کرافٹ سری لنکا کو واپس کیا ،آپریٹنگ لاگت پر 2.82بلین روپے کا نقصان ہوا سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہمارے تحفظات کے باوجو د یہ سروس چلائی گئی یہ سروس راتوں رات شروع ہوئی ، یہ تماشہ ہو رہا ہے ، جس بورڈ نے اس سروس کی منظوری دی اس بورڈ کو یہاں ہونا چاہئے، اس بورڈ کو کمیٹی میں بلانا چاہیے ، 2.8بلین کہاں گئے ہیں ،سلیم مانڈی والا نے کہا کہ اگر وزیراعظم کا ویژن تھا تو کیا بورڈ کو یہ ہدایات آئی تھیں کہ یہ سروس شروع کر دیں۔

مشیر ہوابازی نے کہا کہ یہ معاملہ ایف آئی اے میں چل رہا ہے ہم نے خود وہاں دیا ہے ،کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ہمارے پاس یہ اختیار ہے ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کس کو بلانا ہے۔مشیر ہوابازی ہمیں دو تین دن میں بتائیں کہ پریمئر سروس کے حوالے کس کو بلایا جائے۔اجلاس میں کوئٹہ سے اسلام آباد کی پروازوں کے ٹائم میں ردوبدل کا معاملہ بھی زی غور آیا ، سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا کہ اگر عوام کے مطابق پی آئی اے نے نہیں چلنا تو ہمیں بتادیں،کوئٹہ والے تو ویسے بھی لاوراث ہیں ہاں یا ناں میں جواب دیا جائے۔

کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ اسے حل کیا جائے انہیں سینیٹ اجلاس میں آنے میں مسئلہ ہوتا ہے ،مشیر ہوابازی نے کہا کہ ابھی میٹنگ کے بعد عثمان کاکڑ کے ساتھ ملکر اس معاملے کا حل کرینگے ، اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ اور سینیٹر شیری رحمان کے درمیان اس وقت شدید تلخ کلامی ہوئی جب مشاہد اللہ خان نے کہا کہ میرے پاس ایک ویڈیو کلپ ہے پی آئی اے کے حوالے سے دکھانا چاہتا ہوں۔

سینیٹر شیری رحمان نے کنوینئر کمیٹی سے اجلا س ایجنڈے کے مطابق چلانے کے حوالے سے کہا جس پر مشاہداللہ خان نے کہا کہ آپ ایسے نہ کریں آپ چیئرمین نہیں ہیں میں نے چیئرمین سے اجازت لی ہے ، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آپ بدتمیزی نہ کریں مشاہداللہ خان نے کہا کہ بدتمیزی آپ کر رہی ہیں آپ ہوتی کون ہیں مجھے روکنے والی ، چپ کر کہ بیٹھیں آپ چیئرمین تو نہیں ہیں، آپ نے برداشت کا بھاشن دینا ہے مگر برداشت دکھانی نہیں ہے، اس موقع پر دیگر ارکان کمیٹی نے صورتحال کو قابو میں کیا ، مشاہداللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے کے آفس میں ملازمین لاکھوں روپے پھینک رہے ہیںاتنے پیسے کہاں سے آئے یہ کس کے پیسے ہیں میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

مشیر ہوابازی نے کہا کہ دو دن میں آپ کو آگاہ کرتے ہیں۔اجلاس کے دوراں شیری رحمان نے سرکاری ٹی وی کی کوریج پر بھی اعتراض کیا ، شیری رحمان کے اعتراض پر کنونیئر کمیٹی نے پی ٹی وی کے کیمرہ مین کو ریکارڈنگ بند کرکے کمیٹی روم سے جانے کی ہدایت کر دی

متعلقہ عنوان :