چکوال، سی پی ڈی آئی، سی آر جی کے تعاون سے ضلعی بجٹ سے متعلق تقریب کا انعقاد

جمعرات 14 دسمبر 2017 17:51

چکوال ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2017ء) سی پی ڈی آئی اور سی آر جی کے تعاون سے ضلع چکوال میں ضلعی بجٹ سے متعلق تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ سبط الحسن فنانس آفیسر میونسپل کمیٹی چکوال نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ترقیاتی سکیموں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، عوامی بھروسے کو بحال رکھنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے نچلی سطح تک عوامی مسائل کے حل کے لئے ضلعی بجٹ کو مزید موثر بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔

ٹیکسز کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے مثبت اقدامات کررہے ہیں، انشااللہ ضلع چکوال کو رول ماڈل ضلع بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سی پی ڈی آئی بلاشبہ بجٹ کے متعلق عوامی آگاہی کے لئے بہتر اقدام کررہی ہے، ہم شکر گزار ہیں سی پی ڈی آئی اور سی آر جی کے جن کی کاوشوں سے صوبہ پنجاب کے ہر ضلع میں بجٹ کو عوامی امنگوں کے مطابق بنانے کے لئے مثبت اقدمات اپنائے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

بجٹ سٹڈی کورآڈینیٹرسی پی ڈی آئی تابش مجاہد نے تقریب کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ سی پی ڈی آئی نے صوبہ پنجاب میں ضلعی سطح پر بجٹ سازی کے عمل پر مشتمل ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے۔اس سروے کا مقصد ضلعی سطح پر بجٹ سازی کے عمل کا تجزیہ کرنا اور یہ دیکھنا ہے کہ اس عمل کے دوران بجٹ رولز2017میں دیئے گئے قواعد و ضوابط پرکس حد تک عملدرآمدکیا جاتا ہے ۔

یہ تمام اعدادوشمار نیٹ ورک میں شامل سول سائٹی تنظیموں کے ذریعے تمام اضلاع سے حاصل کیے گئے ہیں، اس رپورٹ کا مقصد بجٹ سازی کے عمل میں عوامی شمولیت کی سطح کا تعین کرنا ہے اور اس میں پائی جانیوالی خامیوں کی نشاندہی کرنے میں سول سوسائٹی تنظیموںکی مدد کرنا ہے۔سی پی ڈی آئی اور سی آر جی نے مطالبہ کیا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ(بجٹ رولز 2017(پر مکمل عملدرآمد کیا جائے،شفافیت کوفروغ دینے کیلئے بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کا پہلا ڈرافٹ اپریل میں پیش کیا جانا چاہیے تاکہ شہریوں کی تجاویز کو بروقت شامل کیا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی حکومتیں مختلف سٹیک ہولڈرز کو بجٹ سازی کے عمل میں شامل کرنے میں ناکام ہیںبجٹ رولز کے مطابق اس دستاویز کا جاری کیا جانا ضروری ہے تاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادکی رائے شامل کی جاسکے -۔بجٹ رولز کے مطابق بجٹ کال لیٹر ستمبر میں جاری ہوجانا چاہیے جو بجٹ سازی کا سب سے پہلا عمل ہے ۔ بجٹ کسی بھی حکومت کی اہم ترین دستاویز ہے موجودہ ترقی یافتہ دور میں حکومتی پالیسیاں عوامی شرکت سے ترتیب دی جاتی ہیں۔

وفاقی اور صوبائی سطح پر پیش کیے جانیوالے بجٹ پر قومی اور صوبائی اسمبلیوںمیں نہ صرف بحث کی جاتی ہے بلکہ میڈیا کے ذریعے بھی اسکی خوبیوں او رخامیوں کو اجاگر کیا جاتا ہے، لیکن ضلعی سطح پر بجٹ کو خاموشی سے منظور کر لیا جاتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ مقامی ترقیاتی ایجنڈے کو بہتر بنانے کیلئے اس بجٹ پر شہریوں،سماجی تنظیموں اور میڈیا کے لوگوں کیساتھ بحث و مباحثہ کیا جائے ۔

شفافیت کو فروغ دینے کے لئے عوامی شمولیت بہت ضروری ہے۔ تقریب کے شرکاء کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں اور آئندہ مالی سال 2017-18 میں ترقیاتی منصوبے مقامی حکومتوں کے ذریعے کروائے جائیں۔تعلیم ،صحت ،سیکیورٹی اور عوامی بہبود کے لئے فنڈز میںاضافہ کیا جائے اور بلدیاتی اداروں کے ذریعے تعلیم ،صحت اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر عملدرآمد کروایا جائے۔

خفیہ فنڈز اور ممبران اسمبلی کے فنڈز پر پابندی لگائی جائے اور ان کو قانون سازی کی حد تک محدود کیا جائے ۔بجٹ عوامی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے جبکہ حکومتیں عوامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ میں عوامی ترجیحات کو یقینی نہیں بناتیں اور سال بھر عوام کو ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ سے اثر انداز ہونا پرتا ہے، ممبران کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ رولز کے مطابق سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرنا لازم ہے اور تمام سیاسی جماعتوں ،سماجی کارکنان ،سول سوسائٹی ،تاجروں اور دیگر معتبر شہریوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی بجٹ میں عوامی ترجیحات کو مدنظر رکھا جاسکتا ہے،حکومت بجٹ میں عوام کو ریلیف دے اور عوامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کو مختص کرے۔

متعلقہ عنوان :