دہلی کی جامع مسجد کے گنبد میں دراڑیں،جگہ جگہ سے پلاسٹراکھڑ گیا،شاہی امام

مسجد کی حالت زار پر مودی کو خط لکھا، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیاسے بھی کئی بار اپیل کی جاچکی ہے،گفتگو

جمعرات 14 دسمبر 2017 17:54

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2017ء) نئی دہلی کی قدیم جامع مسجدٹوٹ پھوٹ کا شکارہے۔ جگہ جگہ سے پلاسٹر اکھڑ رہا ہے اورمرکزی گنبد میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔شاہی امام سید احمد بخاری نے کہاہے کہ مسجد کے اسٹرکچر کی فوری مرمت کی ضرورت ہے۔مردہ پانی سے مرکزی گنبد کو نقصان پہنچا رہاہے جبکہ مسجد کی دیواریں اور نقش ونگار بھی تیزی سے خراب ہورہے ہیں۔

بھارتی ٹی وی سے بات چیت میں مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے کہاکہ مسجد کی حالت زار پرگزشتہ برس وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا گیا تھا جس میں مسجد کی فوری مرمت کے لئے مددمانگی گئی تھی جبکہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس آصئی) سے بھی کئی بار اپیل کی جاچکی ہے کہ مسجد کی حالت تیزی سے خراب ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

امام بخاری نے اخبار کو بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم اور اے ایس آئی کو آگاہ کردیا کہ مینٹی ننس پر عدم توجہ کی وجہ سے مسجد کو مستقل نقصان پہنچ رہا ہے، خاص طور پر نمازیوں کے لئے مرکزی ہال اورتین گنبد فوری بحالی کے متقاضی ہیں۔

اٴْن کا کہنا تھا کہ مسجد کے ہال کا مرکزی گنبد سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے اور مردہ پانی کے سفید نشانات بھی واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیںجبکہ بارش کے پانی کے باعث دیواروں کے جوڑ، میناروں اور پیازی شکل کے چھوٹے گنبد وں میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیاکے ترجمان ڈی ایم ڈمری کا کہنا تھا کہ مسجد کے فرش اور چند دیگر مرمت کے کام پائپ لائن میں ہیںتاہم اٴْن کا کہنا تھاکہ وہ گنبدوں کو سنجیدہ نوعیت کے نقصان سے آگاہ نہیں ہیں۔

دہلی وقف بورڈ کے ایک عہدیدارکا کہنا تھا کہ مسجد کی مینجمنٹ اور تحفظ بورڈ کی ذمہ داری ہے لیکن ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں ہوتے کہ بحالی کا کام کریں ، اس کے لئے ہمیشہ بیرونی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔امام بخاری کا کہناتھا کہ آخری مرتبہ مسجد کی تزئین و آرائش کا کام دس سال پہلے ہوا تھا جب آرکیالوجیکل سرویسے ایسی ہی درخواست کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ دہلی کی جامع مسجد کا اصل نام’’مسجد جہاں نما‘‘ ہے، مسجد کی تعمیر مغل بادشاہ شاہ جہاں نی1648ء میں شاہ جہاں آباد شہر کی تکمیل کے بعد شروع کرائی تھی ۔مسجد کی تعمیر میں چھ سال کا عرصہ لگا اوراٴْس وقت کے 10لاکھ روپے لاگت آئی۔ مسجد میں روزانہ ایک ہزار نمازی عبادت کرتے ہیں جبکہ دنیا بھر سے اوسطاً پانچ ہزار سیاح مسجد کا دورہ کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :