گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پر جماعت اسلامی پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی

کرشنگ سیزن لیٹ ہونے کی وجہ سی40ارب روپے کانقصان ہوسکتاہے،کسانوں کو180روپے فی من کے حساب سے ادائیگی کو یقینی بنایاجائے‘ میاں مقصود احمد کا موقف

جمعرات 14 دسمبر 2017 17:23

گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پر جماعت اسلامی پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ میں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمد کی طرف سے کسانوں کے مسائل اور گنے کے کاشت کاروں کو ریلیف دینے کے لیے گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی گئی۔رٹ میں کہاگیا ہے کہ گنے کی کرشنگ کے سیزن میں تاخیر ہونے کی وجہ سے اب تک کسانوں کو40ارب روپے کانقصان ہوسکتا ہے۔اگر گنے کو فوری طور پر کھیتوں سے نہ اٹھایاگیا تو گندم کی فصل بھی لیٹ ہوجائے گی اور گندم کی بوائی بروقت نہ ہونے سے ہمیں اگلے سال خاصا مالی نقصان ہوسکتا ہے بلکہ قحط کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے لہٰذاپورے صوبے بالخصوص جنوبی پنجاب میں کرشنگ فوری شروع کی جائے۔

گنے کو کھیتوں سے اٹھایاجائے اور شوگر مل مالکان کو پابندکیاجائے کہ وہ گنے کے کاشت کاروں کو180روپے فی من کے حساب سے رقم اداکریں۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی پنجاب کی طرف سے دائر کردہ رٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ صرف جنوبی پنجاب میں اضافی1,70000ایکڑ پرگنے کی کاشت کی گئی ہے۔رٹ میں مزیدکہاگیا ہے کہ کسان اپنے مسائل کے حل کے لیے پنجاب کے مختلف شہروں میں دھرنا دے چکے ہیں،یہ ایک اچھی روایت نہیں کہ کسانوں کے مسائل سڑکوں پر حل ہوں۔

شوگر مل مالکان کے ذمے اربوں روپے کی ادائیگیاں ہیں جو وہ کسانوں کو ابھی تک نہیں دے رہے۔پنجاب حکومت کسانوں کی سابقہ ادائیگیوں کو یقینی بنائے اور کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمدکی طرف سے کسانوں کے مسائل پر رٹ سیف الرحمان جسرہ ایڈووکیٹ نے لاہورہائیکورٹ میں دائر کی۔رٹ میں وفاق،حکومت پنجاب اورکین کمشنر کوفریق بنایاگیا ہے۔