ای الیون میں 84اور ایچ 13میں 25ہائی رائیز بلڈنگ غیر قانونی طریقے سے بنائی گئی ہیں،

ان میں سے 41عمارتوں کو سیل کر دیاگیاہے، سی ڈی اے حکام ایچ 13میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہو رہا، زیادہ تر عمارتیں 2004سے 2015کے دوران بنائی گئیں ہیں،ان غیر قانونی عمارتوں کو قانونی پوزیشن دینی ہو گئی، ۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی اجلاس کو بریفنگ ان عمارتوں کی کوئی قانونی حیثیتنہیں، ممبر پلاننگ سی ڈی اے

جمعرات 14 دسمبر 2017 17:04

ای الیون میں 84اور ایچ 13میں 25ہائی رائیز بلڈنگ غیر قانونی طریقے سے بنائی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) سینٹ کی سپیشل کمیٹی کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بلڈنگ کوڈ کا اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے اجلاس کو بتایا اسلام آباد کی حدود میں واقع ای الیون میں 84اور ایچ 13میں 25ہائی رائیز بلڈنگ غیر قانونی طریقے سے بنائی گئی ہیں ۔ جن میں سے 41عمارتوں کو سیل کر دیاگیاہے ۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایچ 13میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہو رہا۔

زیادہ تر عمارتیں 2004سے 2015کے دوران بنائی گئیں ہیں ۔ ان غیر قانونی عمارتوں کو قانونی پوزیشن دینی ہو گئی۔ چئیرمین سی ڈی اے ۔ ان عمارتوں کی کوئی قانونی حثیت نہیں ممبر پلاننگ سی ڈی اے ۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ کی سپیشل کمیٹی سی ڈٰ اے سوک کوڈ کا اجلاس چئیرمین کمیٹی جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینٹر تاج حیدر، سینٹر عائشہ رضا فاروق ، سینٹر محسن خان لغاری کے علاوہ سیکرٹری کابینہ ، سیکرٹری داخلہ ، چئیرمین سی ڈی اے کے علاوہ متعلقہ وزارتوں کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے نمائندہ سی ڈی اے نے کہاکہ ای الیون میں 84ہائی رائیز بلڈنگ تعمیر کی گئیں جو سوک کوڈ کی خلاف ورزی ہے۔ ان میں سے 41بلڈنگز کو سیل کر دیا گیاہے۔ جبکہ ان عمارتوں میں سے نصف عمارتیں مالکانہ حقوق پر فروخت کر دی گئیں ہیں ۔ یہ عمراتیں زیادہ تر 2004 سے 2015کے درمیان بنائی گئیں ۔ جبکہ ایچ 13میں 25عمراتیں غیر قانونی طریقے سے بنائی گئیں ۔

سی ڈٰ اے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ایچ 13 آئی 13، آئی 14 میں کنٹونمنٹ بورڈ کے ساتھ تنازعات چل رہے ہیں ۔ ماسٹر پلان کے تحت یہ علاقے سی ڈٰ اے کی حدود میں آتے ہیں ۔ چئیرمین سی ڈی اے شیخ انصر نے اجلاس کو بتایا کہ ای الیون اور ایچ تیرہ میں غیر قانونی عمراتوں اور تعمیرات کو قانونی حثیت دینی ہو گی ،ان لوگوں نے ناجائز فائیدہ اٹھایاچونکہ علاقہ سی ڈی اے کی ملکیت نہ تھا اس لئے مفروضے کو بنیاد بنا کر عمراتیں کھڑی کی گئیں ۔

۔ ممبر پلاننگ سی ڈی اے اسد محبوب کیانی نے اجلاس میں بتایاکہ ایچ تیرہ کو سی ڈٰ اے نے خریدنا ہے اس لئے ان تعمریات کو قانونی جواز نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ای الیون میں ہائی رائیز بلڈنگز میں کوئی سیوریج اخراج نہیں ہے ۔ اخراج ایک گندے نالے میں ڈالاگیاہے۔ جبکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی نہیں ہے۔ چئیرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہاکہ کل اگر کنٹونمنٹ پارلیمنٹ پر اپنا دعوی کر دے تو کیا انہیں دے دی اجائے گا۔ انہوں نے سی ڈے سے کہاکہ وہ ان علاقوں کے جو معاملات عدالتوں میں ہیں وہ کمیٹی کو دئیے جائیں ۔ انہوں نے کاہکہ کہ 2016سے پہلے کوئی سی ڈٰ اے نے ایکشن نہیں لیا بتایا جائے 2016سے پہلے کوآ ٓفسر تعینات تھا۔

متعلقہ عنوان :