اپوزیشن اور حکومتی ارکان کا گنے کے مقرر کردہ نرخ نہ ملنے پر سخت احتجاج ،

بند شوگر ملوں کے مالکان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ گنے کے کاشتکاروں کو سندھ اور پنجاب میں مطلوبہ قیمت نہیں دی جا رہی ، سید نوید قمر آج ملک میں کاشتکار برباد ہو چکے ہیں،سندھ حکومت سات ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ، وفاقی حکومت اپنے حصے کی سبسڈی نہیں دے رہی ہے،نواب یوسف تالپور یہ سو فیصد صوبائی مسئلہ ہے، سندھ حکومت میں جو قیمت مقرر کی جاتی ہے اس سے کم پر خریداری کی جا رہی ہے، اس مسئلے کو ای سی سی میں اٹھایا جائے گا، شوگر ملیں کسانوں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہیں جن ملوں کے بقایہ جات کلیئر ہیں وہی برآمد کرسکتی ہیں،وزیر قومی تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن

جمعرات 14 دسمبر 2017 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے گنے کے مقرر کردہ نرخ نہ ملنے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو مالکان شوگر ملیں نہیں چلا رہے انہیں گرفتار کیا جائے ۔نوید قمر نے کہاکہ گنے کے کاشتکاروں کو سندھ اور پنجاب میں مطلوبہ قیمت نہیں دی جا رہی ہے۔

نواب یوسف تالپور نے کہا کہ آج ملک میں کاشتکار برباد ہو چکے ہیں،سندھ حکومت سات ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت اپنے حصے کی سبسڈی نہیں دے رہی ہے۔وزیر قومی تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن نے کہا یہ سو فیصد صوبائی مسئلہ ہے، سندھ حکومت میں جو قیمت مقرر کی جاتی ہے اس سے کم پر خریداری کی جا رہی ہے، اس مسئلے کو ای سی سی میں اٹھایا جائے گا، شوگر ملیں کسانوں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہیں جن ملوں کے بقایہ جات کلیئر ہیں وہی برآمد کرسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہاکہ گنے کے کاشتکاروں کو سندھ اور پنجاب میں مطلوبہ قیمت نہیں دی جا رہی ہے ۔نواب یوسف تالپور نے کہا کہ آج ملک میں کاشتکار برباد ہو چکے ہیں، مل مالکان نے سندھ ہائی کورٹ میں یہ کہا تھا کہ ہم کاشتکاروں کو قیمت دیں گے، سندھ حکومت سات ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت اپنے حصے کی سبسڈی نہیں دے رہی ہے، کاشتکار برباد ہو رہے ہیں، اگر کاشتکار میدان عمل میں آئے تو حکومت کیلئے مشکل بھی ہو گی۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ جتنی کمائی شوگر مل میں ہے وہ کہیں نہیں،حکومتی رکن رانا محمد حیات نے کہا کہ یہ اہم مسئلہ ہے ، کاشتکار آج نہایت بری حالت سے گزر رہے ہیں ۔حکومتی رکن رائو اجمل نے کہا کہ جو مالکان شوگر ملیں نہیں چلا رہے انہیں گرفتار کیا جائے۔ وزیر قومی تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن نے کہا کہ مکئی کی قیمتیں پچھلے سال 6سے بڑھ کر 750تک تھیں، اس سال فصل کم نہیں ہے، سیلاب کی وجہ سے مسائل ہوئے، کسان کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے، مکئی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، اس کا بھی کریڈٹ دینا چاہیے، اس قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، امپورٹ ڈیوٹی میں کوئی کمی نہیں ہو گی، گنے سے متعلق جو بات ممبران کر رہے ہیں وہ درست ہے اور یہ سو فیصد صوبائی مسئلہ ہے، سندھ حکومت میں جو قیمت مقرر کی جاتی ہے اس سے کم پر خریداری کی جا رہی ہے، اس مسئلے کو ای سی سی میں اٹھایا جائے گا، شوگر ملیں کسانوں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہیں جن ملوں کے بقایہ جات کلیئر ہیں وہی برآمد کرسکتی ہیں۔