حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں، ایاز صادق نے اندر کی خبر دی ،خورشید شاہ

پارلیمان کو ربڑ اسٹمپ بننے دیں گے اور نا ہی اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر، ہم بھارت، انگریز یا افغانستان کا نظریہ ماننے کو تیار نہیں، فاٹا پر ایف سی آر کی صورت میں جہالت پر مبنی قانون نافذ ہے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے خدشات پر ردعمل

جمعرات 14 دسمبر 2017 14:51

حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں، ایاز صادق نے  اندر کی خبر دی ،خورشید ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں ، اسپیکر ایاز صادق نے اسمبلیوں کے مستقبل کے بارے میں اندر کی خبر دی ،پارلیمان کو ربڑ اسٹمپ بننے دیں گے اور نا ہی اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر،ہم بھارت، انگریز یا افغانستان کا نظریہ ماننے کو تیار نہیں، فاٹا پر ایف سی آر کی صورت میں جہالت پر مبنی قانون نافذ ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر سردار ایاز صادق کے خدشات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ اسپیکر نے اسمبلیوں کے مستقبل کے بارے میں اندر کی خبر دی ہے، ایاز صادق کو حالات کا زیادہ ادراک ہے جب کہ حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں، ایک سیاسی جماعت دبا ئو ڈال رہی ہے کہ فوری انتخابات نہ ہوئے تو خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا جن خطرات سے ملک گزر رہا ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آنکھیں کھول کر چلنا ہو گا، اگر ریاستی ادارے کمزور ہوئے تو دنیا ہمیں معاف نہیں کرے گی، حالیہ امریکی اقدامات کے بعد پاکستان کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔خورشید شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ پاکستان کی ہے، کسی گورے کالے یا کسی حکومتی گورے کی نہیں، کوئی پارلیمنٹ کی بالا دستی پر حاوی نہیں ہو سکتا، پارلیمان کو ربڑ اسٹمپ بننے دیں گے اور نا ہی اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر، ہم پاکستان کے آئین کو مانتے ہیں، ہم بھارت، انگریز یا افغانستان کا نظریہ ماننے کو تیار نہیں۔

دنیا میں مسلمانوں کے لیے بہت سے مسائل ہیں، مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ کھڑا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بیٹے کو مراعات دی جائیں اور دوسرے کو محروم رکھا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے، فاٹا کے 95 فیصد لوگ متفق ہیں کہ پاکستان میں شامل ہونا ہے، فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا، انھیں تمام حقوق دیے جائیں، فاٹا پر ایف سی آر کی صورت میں جہالت پر مبنی قانون نافذ ہے، پاکستان میں رہتے ہوئے بھی وہ اپنے حقوق استعمال نہیں کر سکتے، ملکی تاریخ میں پہلی بار فاٹا کے عوام کو شناخت دینا چاہتے ہیں۔