آبی بحران: معیشت، صحت پر منفی ا ثرات سامنے آ رہے، موثر واٹر پالیسی ضروری ہے: مونس الٰہی

ن لیگ نے نمائشی منصوبوں کو آبی ضروریات پر ترجیح دی، پاکستان 2025ء تک پانی کے وسائل سے محروم ہو سکتا ہے: پالیسی ڈویلپمنٹ گروپ سے خطاب

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 14 دسمبر 2017 14:13

آبی بحران: معیشت، صحت پر منفی ا ثرات سامنے آ رہے، موثر واٹر پالیسی ضروری ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 دسمبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما مونس الٰہی نے آبی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت اور صحت عامہ پر اس کے شدید منفی اثرات نمایاں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے پارٹی کے پالیسی ڈویلپمنٹ گروپ سے گفتگو میں کہا کہ اگر اس مسئلے کے حل کیلئے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان 2025ء تک پانی کے وسائل سے محروم ہو سکتا ہے اور آبی ضروریات سے 83 ملین ایکڑ فٹ کمی کی تلافی ناممکن ہو گی، آبی بحران کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ن لیگ نے جنگلہ بس اور اورنج لائن ٹرین جیسے نمائشی منصوبوں کو قوم کی موجودہ اور مستقبل کی آبی ضروریات پر ترجیح دی ہے۔

انہوں نے ممتاز ماہرین کی حالیہ تحقیقی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ 2025ء میں پاکستان کی آبی ضرورت 274 ملین ایکڑ فٹ ہو گی جبکہ دستیاب پانی صرف 191 ملین ایکڑ فٹ ہو گا، اس خطرناک صورتحال کی ذمہ داری مونس الٰہی نے بڑھتی ہوئی آبادی، آبی وسائل کے ناقص انتظام، دیرپا آبی انفرا سٹرکچر کیلئے فنڈز کی عدم دستیابی اور ن لیگ کی ملک کیلئے ایک جامع آبی پالیسی تیار کرنے میں ناکامی کو قرار دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری معیشت کا دارومدار پانی پر ہے اور زراعت کو مستقبل میں پانی کی عدم دستیابی سے شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے لیکن موجودہ حکمرانوں نے اپنے مضموم سیاسی مقاصد کی خاطر کالاباغ ڈیم جیسے اہم ترین قومی منصوبے پر بھی سمجھوتہ کیا اور اس ڈیم کی تعمیر کو ممکن نہیں بنایا۔ انہوں نے پارٹی پالیسی ڈویلپمنٹ گروپ پر زور دیا کہ وہ ابلاغ عامہ اور سوشل میڈیا کے ذریعے قوم کو درپیش آبی خطرات سے آگاہ کرے اور ایک موثر واٹر پالیسی کی تیاری کیلئے رائے عامہ کو ہموار کرے تاکہ قوم اس عفریت سے بچ سکے جو آبی بحران کی صورت میں ہماری طرف نہایت تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن ہمارے حکمران اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفادات کو قربان کرنے پر تلے ہیں۔

متعلقہ عنوان :