حالات مشکوک ہیں‘قبل ازاسمبلیوں کی تحلیل ہونے کا امکان ہے‘ اداروں کی مضبوطی کے لیے ملک میں جمہوری نظام برقرار رہنما اہم ہے-ملک کے عوام ہی حقیقی جج ہیں اور وہ ہی آئندہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔سپیکرقومی اسمبلی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 14 دسمبر 2017 13:58

حالات مشکوک ہیں‘قبل ازاسمبلیوں کی تحلیل ہونے کا امکان ہے‘ اداروں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 دسمبر۔2017ء) ملک کی سیاسی قیادت نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے قبل از وقت اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے خدشے کے اظہار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر کو حالات کا اندازہ ہے اور انہیں حالات مشکوک دکھائی دے رہے ہیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایاز صادق کے بیان کو اسمبلیوں کے مستقبل سے متعلق اندر کی خبر قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت دباﺅ ڈال رہی ہے کہ فوری انتخابات نہ ہوئے تو خانہ جنگی شروع ہوجائے گی، جن خطرات سے ملک گزر رہا ہے ایسے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو آنکھیں کھول کر چلنا ہوگا۔دوسری جانب وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر اسمبلی کی جانب سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا گیا تاہم اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہ کریں اور انتخابات ملتوی ہوں۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں، اپوزیشن جماعتوں کا حکومت مخالف الائنس ان کا حق ہے۔سپیکر کے بیان پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ ایاز صادق کو خدشہ ہے کہ اسمبلیاں سازش کا شکار ہونے جارہی ہیں اور انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسمبلیوں پر کوئی بھی وار ہوا تو اس کا بوجھ ریاست اٹھائے گی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کے بیان پر پاکستان تحریک انصاف کے راہنما اسد عمر نے کہا کہ ایاز صادق نے وہی کہا جو ان کو نظر آرہا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کے لیے منصوبہ بنارہے ہیں، وہ اپنی ذات کی خاطر پاکستانی اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طریقے سے جمہوریت کا نظام ڈی ریل ہوجائے۔پیپلز پارٹی کے راہنما قمر زمان کائرہ نے ایاز صادق کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو اپنے بیان کی وضاحت کرنی چاہیے اور وہ اس معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لیں۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کے ساتھ ٹکراو کی پالیسی ختم ہونی چاہیے، اگر ریاست کو خطرہ ہوا اور ریاستی ادارے کمزور ہوئے تو دنیا معاف نہیں کرے گی۔ قبل ازیں نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی کے لیے ملک میں جمہوری نظام برقرار رہنما اہم ہے لیکن مجھے ڈر ہے اور میں دیکھ رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو کچھ اب ہو رہا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، ہر شخص کو ذاتی مفاد پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے قومی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے ملک میں مارشل لاءکے نفاذ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات پرویز مشرف کے دور سے بھی بدتر ہیں لیکن مارشل لاءکا کوئی امکان نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں چاہتیں ہیں کہ حکومت اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرے تاکہ جمہوری نظام برقرار رہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک پختہ سیاسی جماعت ہے اور اس نے ہمیشہ اس بات کا اظہار کیا ہے کہ نظام ڈی ریل نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں خطرات کا سامنا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ملک کے عوام ہی حقیقی جج ہیں اور وہ ہی آئندہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔