سندھ اور پنجاب میں گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ موجود ہے‘

معاملے کا حل نکالا جائے، کاشتکاروں کو وہ قیمتیں نہیں مل رہیں جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے، قومی اسمبلی میں اراکین کا اظہار خیال

جمعرات 14 دسمبر 2017 14:11

سندھ اور پنجاب میں گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ موجود ہے‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2017ء) قومی اسمبلی میں اراکین نے گنے کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس ضمن میں اپنا اپنا کردار ادا کریں‘ شوگر ملز کو فائدہ ہو رہا ہے جبکہ کاشتکار نقصان میں ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سید نوید قمر نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ موجود ہے‘ اس معاملے کا حل نکالا جائے، کاشتکاروں کو وہ قیمتیں نہیں مل رہیں جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے، صوبے کہہ رہے ہیں کہ ابھی تک سبسڈی جمع نہیں ہوئی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن نواب یوسف تالپور نے کہا کہ آج پاکستان میں کاشتکار دربدر ہے، سندھ حکومت نے گنے کے کاشتکاروں کو 182 اور پنجاب حکومت نے 180 روپے قیمت کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

سندھ ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن میں شوگر ملز مالکان نے سرکاری قیمتوں پر کاشتکاروں کو ادائیگی کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز اور کاشتکار ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں تاہم ملوں کو فائدہ ہورہا ہے جبکہ کاشتکاروں کو نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے سبسڈی کا وعدہ کیا ہے، اب وفاقی حکومت کو بھی اپنے حصے کی سبسڈی دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کا مؤقف یکساں ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے کہا کہ اس مسئلے کو سنجیدہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا منافع شوگر ملوں میں ہے، اتنا کسی اور چیز میں نہیں ہے، ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے اور گنے کے بعد اب گندم کی قیمتوں کی ادائیگی میں بھی یہی کچھ ہوگا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ شوگر ملز بڑے لوگوں کی ہیں اور اس میں بڑی کمائی ہے، گنا غریب کاشتکار کا ہے، فاٹا بل جب تک نہیں لایا جاتا ہم اس کا بائیکاٹ کریں گے۔ رانا حیات نے کہا کہ زمیندار تباہ ہو رہا ہے، شوگر ملز نہ چلانے والوں کو گرفتار کیا جائے۔