اقتصادی تعاون تنظیم تمام رکن ریاستوں کے درمیان باہمی روابط اور تعاون کا اہم ذریعہ ہے،

تما م رکن ملکوں نے مل کر بین الاقوامی مسائل کا سد باب کرنا ہے،ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے تجارت دو سے تین سالوں میں دگنی ہو جائیگی، باہمی تعاون اور تجارت کے فروغ کیلئے تمام ممبر ریاستیں متفق ہیں، ای سی او ایک ایسا بلاگ ہے جو جغرافیائی لحاظ سے مغرب اور جنوبی ایشیا سب کو یکجا کرتا ہے، ای سی او ممالک قدرتی وسائل سے مالا مال اور اقتصادی مرکزی زون بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز کا ا ی سی او ترقیاتی کونسل کے اجلاس کے ا ختتامی سیشن سے خطاب سربراہ کانفرنس میں ای سی او کے و ژن 2025 کے تحت نئی راہوں اور مختلف پروگراموں کو اپنایا گیا ، صنعت و تجارت ، توانائی ، مواصلات اور سائبر لنکجز پر مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے،سیکرٹری جنرل ا اسلامی تعاون تنظیم

جمعرات 14 دسمبر 2017 12:19

اقتصادی تعاون تنظیم تمام رکن ریاستوں کے درمیان باہمی روابط اور تعاون ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم تمام ممبر ریاستوں کے درمیان باہمی روابط اور تعاون کا اہم ذریعہ ہے،ممبر ریاستوں نے مل کر بین الاقوامی مسائل کا سد باب کرنا ہے،ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے تجارت دو سے تین سالوں میں دگنی ہو جائے گی، باہمی تعاون اور تجارت کے فروغ کے لیے تمام ممبر ریاستیں متفق ہیں، ای سی او ایک ایسا بلاگ ہے جو جغرافیائی لحاظ سے مغرب اور جنوبی ایشیا سب کو یکجا کرتا ہے، ای سی او ممالک قدرتی وسائل سے مالا مال اور اقتصادی مرکزی زون بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ سیکرٹری جنرل ای سی او خلیل ابراہیم نے کہا کہ ای سی او سربراہی کانفرنس میں ای سی او کے و ژن 2025 کے تحت نئی راہوں اور مختلف پروگراموں کو اپنایا گیا ، صنعت و تجارت ، توانائی ، مواصلات اور سائبر لنکجز پر مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو اقتصادی تعاون کی تنظیم کے نمائندہ ممالک کے ویں ترقیاتی کونسل کے اجلاس کے آخری روز ا ختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون کی تنظیم میں شریک رکن ممالک کے نمائندوں اور مندوبین کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون کی تنظیم تمام ممبر ریاستوں کے درمیان باہمی روابط اور تعاون کا اہم ذریعہ ہے۔

حالیہ اجلاس عالمی اقتصادی و معاشی تناظر میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ریجنل پلاننگ کونسل کا اجلاس اسلام آباد ڈکلریشن کی وجہ سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن نے کہا ہمیں اس اجلاس کے دوران تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔ باہمی تجارت کے فروغ کے لئے ریل ، روڈز ، بندر گاہوں کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی اور سائبر روابط کا استعمال بھی نہایت ضروری ہے، ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے تجارت دو سے تین سالوں میں دگنی ہو جائے گی۔

تیرہویں ای سی او سربراہی کانفرنس میں علاقائی امن اور ترقی کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے، جو دور جدید کی ایک اہم ضرورت ہے۔ اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ باہمی تعاون اور تجارت کے فروغ کے لیے تمام ممبر ریاستیں متفق ہیں۔ ممبر ریاستوں نے مل کر بین الاقوامی مسائل کا سد باب کرنا ہے۔ اب یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ان تمام مقاصد کو حاصل کریں جو کہ روز اول سے اقتصادی تعاون کی تنظیم کے بنیادی فریم ورک میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے مختلف سطح پر رکن ممالک کے عوام کے مابین رابطوں اور تعاون کو بھی بڑھایا جائے۔ ای سی او ایک ایسا بلاگ ہے جو جغرافیائی لحاظ سے مغرب اور جنوبی ایشیا سب کو یکجا کرتا ہے۔ ای سی او ممالک نہ صرف قدرتی وسائل سے مالا مال ہے بلکہ اقتصادی مرکزی زون بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پائیدار قومی اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کی خاطر بھی تمام رکن ممالک کے مابین علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر سیکرٹری جنرل ای سی او خلیل ابراہیم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز کی جانب سے اس اجلاس کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اقتصادی تعاون کے سالانہ اجلاس میں باہمی تعاون کے مختلف پہلووں پر غور کیا جاتا ہے اور مستقبل کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ ای سی او سربراہی کانفرنس میں ای سی او کے و ژن 2025 کے تحت نئی راہوں اور مختلف پروگراموں کو اپنایا گیا جس میں صنعت و تجارت ، توانائی ، مواصلات اور سائیبر لنکجز پر مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :