جو کچھ ہو رہا ہے ملک کے لیے اچھا نہیں ، لگتا نہیں اسمبلیاں مدت پوری کریں گی ، ایازصادق

پہلی بار سیاست سے مایوس ہوا ہوں ،مجھے ایک گریٹر پلان بنتا نظر آرہاہے،چاروں طرف سے حکومت کی کھینچا تانی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کچھ ہونے والا ہے جمہوری حکومت ہے ، ڈکٹیٹر کے دور میں بھی ہم لڑ جھگڑ کر گزارا کر لیتے لیکن پہلی بار جمہوری دور میں حکومت بے بس نظر آ رہی ہے ، پاکستان سازشوں میںگھرا ہے ،سپیکر قومی اسمبلی کا نجی ٹی وی کو انٹر ویو

بدھ 13 دسمبر 2017 23:40

جو کچھ ہو رہا ہے ملک کے لیے اچھا نہیں ، لگتا نہیں اسمبلیاں مدت پوری کریں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2017ء) اسپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے کہا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ملک کے لیے اچھا نہیں ، لگتا نہیں کہ اسمبلیاں مدت پوری کریں گی ، پہلی بار سیاست سے مایوس ہوا ہوں ،مجھے ایک گریٹر پلان بنتا نظر آرہاہے،چاروں طرف سے حکومت کی کھینچا تانی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کچھ ہونے والا ہے ، جمہوری حکومت ہے ، ڈکٹیٹر کے دور میں بھی ہم لڑ جھگڑ کر گزاراکر لیتے لیکن پہلی بار جمہوری دور میں حکومت بے بس نظر آ رہی ہے ، پاکستان سازشوں میں گھرا ہے ۔

بدھ کے روز نجی ٹی وی کو انٹر ویودیتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اسے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے،جو کچھ دیکھ رہا ہوں ایسا 2002اور 2008 میں بھی نہیں دیکھا،ناامیدی اور مایوسی گناہ ہے لیکن میں پہلی بار سیاست می مایوس ہوا ہوں،2002 میں مشرف دور میں اتنا مایوس نہیں تھا جتنا آج ہوں۔

(جاری ہے)

ایاز صادق نے کہا کہ وزیر اعظم،حکومت ،اپوزیشن کی ایک جماعت کیسواسب کی خواہش ہے حکومت مدت پوری کرے،ہمیں الیکشن کے پراسس سے گزرنے کیلیے وقت درکار ہے،مجھے ایک گریٹر پلان بنتا نظر آرہاہے،پچھلے تین مہینوں میں پاکستان میں کیا ہوا یہ چیزیں نارمل نہیں ہیں ، یہ غیر فطری ہیں،پاکستان کے اوپر نظریں ہیں ۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان دشمنوں میں گھرا ہوا ہے،ہمارے اندرونی خطرات بیرونی خطرات سے کہیں زیادہ بڑے ہیں ،آج کل جو صورتحال ہے وہ بہت غیر یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو کہتا رہتاہوں بہتری کیلیے ضروری ہے نظام کو مستحکم کریں،دعا کریں پاکستان مستحکم رہے،پاکستان سے ہماری عزت ہے ،میری دعا اور خواہش ہے کہ اسمبلیاں مدت پوری کریں گی ،ہمیں مفاد پاکستان کا دیکھنا چاہیے ، ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو اسی ملک میں رہنا ہے ، ذاتی مفادات کے بجائے ملکی مفاد پہلے ہونا چاہئیے ، نقصان سیاسی جماعتوں کا نہیں ملک کا ہو رہا ہے ، جو کچھ ہو رہا ہے وہ مسلم لیگ ن کے خلاف نہیں نظام کو دی ریل کرنے کے لیے ہو رہا ہے ، ذاتی ایشوز کا نہیں،حکومت مضبوط بھی ہوتی ہے اور مصلحتاً کمزور بھی ہوجاتی ہے،میں تو دھرنے کے علاوہ باقی چیزوں سے پہلی بار مایوس ہوا ہوں۔

اسیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 2002 ء میں ملک میں ڈکٹیٹر کی حکومت تھی ، ڈکیٹیٹر کے دور میں پھر بھی لڑ جھگڑ کر گزارہ کر رہے تھے ، جاوید ہاشمی کو چار سال تک جیل میں رکھا گیا لیکن پھر بھی ہم نے گزارہ کیا ، اب تو جمہوریت ہے لیکن پھر بھی جمہوری حکومت بے بس ہے ۔ انہوں نے کہ اکہ چھٹی حس کہہ رہے کہ ملک میں کچھ ہونے والا ہے لیکن سمجھ نہیں آرہا کیا ہونے والا ہے مارشل لاء اب ملک میں نہیں لگے گا ، فوج نے بھی مارشل لاء کا امکان مسترد کر دیا ہے ، آرمی چیف نے کئی بار اپنے بیانات میں کہا کہ وہ جمہوریت کے حامی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں ملک کو کمزور کر رہی ہیں ، فیض آباد دھرنے ، لاہور دھرنے اور کراچی میں پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیوایم پاکستان کو ایک پلیٹ فارم پر بٹھانے میں غیر ملکی طاقیں ملوث ہو سکتی ہیں ، پاکستان مشکلات میں گرا ہوا ہے ، فیض آباد دھرنے اور لاہور دھرنے میں سانحہ ماڈل ٹائون کے باعث حکومت بے بس نظر آئی ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو کہتا ہوں کہ ملک کی بقاء کے لیے جمہوری نظار ضروری ہے ، اس نظام کو چلنا چاہئیے ، پی پی پی نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہمیشہ کردار ادا کیا ، پی پی پی بے شک حکومت پر کتنی ہی تنقید کرے لیکن جمہوریت کی حامی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مضبوط بھی ہوتی ہے اور مصلحطاً کمزور بھی ہوتی ہے ، ہمیں چیزوں کو وقت پر کنٹرول کرنا چاہئیے ، حکومت پر کیا تنقید کروں اور کیا تعریف کروں ، معاملات وقت پر حل ہوں تو ہی بہتر رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ پاکستان مستحکم رہے اور جمہوری نظام ملک میں چلتا رہے ، ملکی ادارے مضبوط ہوں ۔