Live Updates

او آئی سی اجلاس میں شہباز شریف کی شرکت، کپتان کی وزیر اعظم پر کڑی تنقید

ترکی میں منعقدہ او آئی سی اجلاس میں شہباز شریف کاکیا کام ہے، باقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو کیوں ساتھ نہیں لیجایا گیا، عمران خان

بدھ 13 دسمبر 2017 22:49

او آئی سی اجلاس میں شہباز شریف کی شرکت، کپتان کی وزیر اعظم پر کڑی تنقید
اسلام آباد/کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہاہے کہ ترکی میں منعقدہ او آئی سی اجلاس میں شہباز شریف کیا کام ہے۔باقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو کیوں ساتھ نہیں لے جایا گیا وہ او آئی سی اجلاس میں شہباز شریف کی شرکت پر ردعمل ظاہر کررہے تھے ۔ اُنہوں نے وزیر اعظم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا کہ انکی حیثیت شریف مافیا کی ایک کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا یہ اقدام چھوٹے صوبوں کے خلاف شرمناک تفریق پر مبنی ہے۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف چار روزہ دورے پر کراچی میں موجود ہیں جہاں انہوں نے آج ایک انتہائی مصروف دن گزرا۔

(جاری ہے)

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے کے ذمہ دار نواز شریف اور اسحاق ڈار ہیں۔ ان کی ناقص پالیسیوں کے سبب معیشت کو نقصان پہنچا۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے سے قرضوں کا بوجھ بڑھے گا اور معاشی حالات بگڑیں گے لیکن حکومت کے پاس اس کا کوئی جواب اور حل نہیں۔ ملک کے ہرمسئلے کاحل قبل ازوقت الیکشن ہیں، قبل از وقت انتخابات سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔اس سے قبل تاجر برادری کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نون لیگ نے تمام ادارے تباہ کردیے ہیں۔

میرے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے۔ وزیراعظم اور وزراء کرپشن کریں تو ملک تباہ ہوجاتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ 21 سال سے کرپشن کے خلاف جنگ لڑرہا ہوں، حکمران پیسے چوری کرکے باہر لے جاتے ہیں لیکن آج تک کسی نے منی لانڈرنگ کی بات نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے انہیں سسلین مافیا ٹھیک کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

کراچی معاشی حب ہے، اس کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے، ہم تاجر برادری کو پارٹنر سمجھتے ہیں کیونکہ صنعتوں کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ہمیں تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل حل کرنے ہوں گے، ایسا کرنے سے بے روزگاری پر قابو پایا جاسکے گا۔ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم پر احتجاج کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف بھی کئی احتجاج ہوئے لیکن کسی پر ڈنڈے نہیں چلائے، یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا،نون لیگ کو یہ جواب دینا ہوگا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کسے خوش کرنے کے لیے کی گئی۔

ظفرالحق کمیٹی نے اپنی رپورٹ جلد پیش نہ کی تو یہ معاملہ آگے بھی چلے گا۔عمران خان نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان ترقی کے میدان میں بہت آگے تھا لیکن پھر یہ پیچھے چلاگیا کیونکہ حکمرانوں نے قلیل مدتی منصوبے بنائے جس کی وجہ سے کرپشن میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے طویل مدتی منصوبہ بندی کے ذریعے ترقی کی منازل طے کی ہیں۔ قائد آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کبھی بھی صحیح معنوں میں بلدیاتی نظام نہیں بنا۔

بلدیاتی نظام کی بہتری تک نظام درست نہیں ہوسکتا۔ کراچی کے سارے مسائل بلدیاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔ یہاں فنڈز چوری کیے جاتے ہیں، سڑکوں کی حالت خراب ہے، جو رقم بلدیاتی کاموں میں خرچ ہونی چاہیے وہ وزیروں کی جیبوں میں چلی جاتی ہے۔ ہم اقتدار میں آکر کرپشن کا خاتمہ، حقیقی بلدیاتی نظام نافذ اور کراچی میں ایڈمنسٹریشن کے نظام کو تبدیل کریں گے۔

بعد ازاں معروف ادیب اور لکھاری حسینہ معین کی چیئرمین تحریک انصاف سے ملاقات ہوئی۔حسینہ معین نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کیا۔حسینہ معین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے منشور سے مکمل اتفاق اور قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔عمران خان نے سماجی سطح پر انقلاب کی بنیاد رکھی ہے۔عمران خان قوم کی امیدوں کا محور و مرکز اور روشن مستقبل کی نوید ہیں۔

حسینہ معین نے مزید کہا کہ اپنے قلم سے نئے پاکستان کی تعمیر کی تحریک کا حصہ بنوں گی۔عمران خان نے پارٹی میں شمولیت پر حسینہ معین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے اس اہم موڑ پر اہل قلم کو قوم کی ترجمانی کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔دنیا بھر میں موجود پاکستانی اہل قلم کو تعمیر و تطہیرِ وطن کی تحریک میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں۔بعد ازاں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان حلیم عادل شیخ کے کی رہائیش گاہ پر پہنچے جہاں ان کے سسر کی وفات پر تعزیت کی اور مرحوم کی مغفرت کیلئے دعا کی۔

ایک تقریب سے خطاب میں عمران خان نے ایک بار پھر قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت کو فوری الیکشن کا اعلان کر دینا چاہئیے کیونکہ ملک میں کوئی نظام درست نہیں چل رہا۔ ان کا کہنا تھا شاہد خاقان کو کوئی وزیراعظم تسلیم کرتا ہے نہ ہی انکی کوئی آواز ہے، فاٹا میں پرانا نظام رہا تو دوبارہ دہشتگردی آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا جمہوریت اور آمریت میں فرق ہوتا ہے، میں نے صرف 4 حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا، ڈی چوک میں احتجاج سے عام افراد متاثر نہیں ہوسکتے، عوام کے نمائندہ عوام کے مفادات دیکھتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے گھر کے باہر بے شمار دھرنے ہوئے لیکن ہم نے احتجاج کرنے والوں کے جائز مطالبے تسلیم کیے۔ ان کا کہنا تھا حکومت کے وزراء نے بیرون ملک اقامے لیے ہوئے ہیں، نیشنل ایکشن پلان میں فاٹا کا معاملہ حل کرنے شق موجود تھی۔ عمران خان نے کہا ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روز گاری ہے، بجلی کے معاملے میں مختصر مدت میں پلاننگ کی اور آج کے پی کے چھوٹے دیہات بھی بجلی پیدا کر رہے ہیں۔

آج تک کسی نے منی لانڈرنگ کی بات نہیں کی، پاکستان سے سالانہ 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کرپشن کے لیے مہنگے پاور پلانٹس لگائے گئے، ظفر حجازی کو ملک کی نہیں کرپٹ مافیا کی خدمت کے لیے عہدہ دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ملتان میٹرو کی خبر چائنہ سے آئی لیکن ایس ای سی پی نے دبا دی، کرپشن سے سارے اداروں کو تباہ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا ہمارے ملک میں صرف شارٹ ٹرم پلاننگ کی گئی ہے۔بعد ازاں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نیب ایف بی آر اور بلدیاتی نظام کو مظبوط بنائیں گے۔ بلدیاتی نظام ٹھیک ہونے سے نظام بہتر چلے گا۔اور ہم جو نیب بنائیں گے اس مین بڑے مگر مچھوں کو پکڑیںگے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف 300ارب روپے لے کر باہر گئے۔ اقتدار میں آکر سب سے پہلے بڑے چوروں کو پکڑیں گے۔

جب تک چور نہیں پکڑے جائیں گے کرپشن نہیں رکے گی۔خمراوں نی چوریوں کی قیمت عوام مہنگائی کے ذریعے ادا کرتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی میں صاف پانی نہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ سب اختیارات کا رونا رو رہے ہیں۔ کراچی کی ذمی داری اس وقت کوئی بھی نہیں لے رہا۔ ہم کراچی کے عوام سے میئر منتخب کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری عزت تب ہی ہوگی جب ہم کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے۔ہمارے ملک کا وزیر خارجہ دوسرے ملک میں نوکری کر رہا ہے، نواز شریف کا اپنا اقامہ ہے تو وہ خواجہ آصف کو کیسے روکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیروں کو نوز شریف کی چوری کا علم تھا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :