کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی لیکن آئیڈیل نہیں، وزیرداخلہ سندھ

ٹارگٹ کلنگ،دہشت گردی،اغوا برائے تاوان کے واقعات میں کمی آئی ہے،سہیل انور سیال

بدھ 13 دسمبر 2017 22:46

کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی لیکن آئیڈیل نہیں، وزیرداخلہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2017ء) صوبائی وزیر برائے داخلہ، معدنیات،کان کنی، زراعت،پرائسس اینڈ سپلائی سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے 2013 میں کراچی آپریشن شروع کرتے وقت اس اہم آپریشن پر آنے والے اخراجات کا 50 فیصد دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے ایک پائی بھی نہیں دی گئی اور سندھ حکومت کو اپنے مالی وسائل سے آپریشن کے تمام اخراجات برداشت کرنا پڑے۔

انہوںنے اعتراف کیا کہ کراچی میں امن اومان کی صورتحال آئیڈیل نہیں لیکن ماضی کے مقابلے میں 2007 اور 2013 کی نسبت امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے جب ہم 2018 میں داخل رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز، ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر، کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک، سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق، نائب صدر ریحان حنیف، لاء اینڈ آرڈ سب کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین میجر( ر) منیر احمدا ور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہاکہ امن وامان کی بہتر صورتحال کا اندازہ سی پی ایل سی کے اعدادوشمار سے لگایا جاسکتا ہے 2007 اور 2013کے پہلے کے اعدادوشمار کے مقابلے میں ٹارگٹ گلنگ،دہشت گردی،اغوا برائے تاوان کے واقعات،ڈکیتی اور دیگر سنگین جرائم میں تیزی سے کمی آئی ہے۔لیکن ہم اب تک وہ اہداف حاصل نہیں کرسکے جو ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔یہ پی پی پی کی لیڈرشپ اور سندھ حکومت ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان،پولیس، رینجرز اور آرمی کی خواہش ہے کہ نہ صرف کراچی شہر بلکہ سندھ کے دیگر حصوں میں بھی مکمل طور پر امن بحال ہو۔

انہوںنے داؤدی بوہرہ جماعت کے رہنما اور پرنس کریم آغا خان کی کراچی آمد کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ انتہائی اہم شخصیات کا دورہ کراچی سیکیورٹی کی بہتر ہوتی صورتحال کی گواہ ہے جو تیزی سے بہتر ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ تاجربرادری ملکی معیشت میںریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پرامن اور محفوظ ماحول میں ان کا کام کرنا ہی ملک کے بہتر ترین مفاد میں ہے تاجربرادری اگر مسائل کا شکار ہوتی ہے تو ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے اور معاشی کارکردگی بھی متاثر ہوگی یہی بنیادی وجہ ہے کہ سندھ حکومت تاجربرادری کے مسائل کو حل کرنے کو اولین ترجیح دیتی ہے۔

انہوں نے کے سی سی آئی کے صدر کی جانب سے اسٹریٹ کرائمز میںاضافے پر تشویش کے اظہار پر کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی آپریشن کے تحت مختلف جرائم بمشول دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان و دیگر جرائم پر قابو پانے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے لیکن اب وہ اسٹریٹ کرائم کی شرح کو نیچے لانے کے لیے اس پر بھرپور توجہ دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 6ہزار پولیس افسروں کوبھرتی کیا گیا جن میں 3 ہزار ٹریفک پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جن میں متعدد ٹریفک پولیس افسروں نے اپنی تربیت مکمل کرلی ہے اور انہیں سڑکوں پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے تعینات کردیا گیاہے ۔یہ صورتحال مزید بہتر ہو گی جب تمام ٹریفک پولیس افسر اپنی تربیت مکمل کرلیں گے اور انہیں کراچی کے مختلف علاقوں میں تعینات کیاجائے گا۔

مختلف پولیس اسٹیشنز کو مجموعی طور پر 700 پولیس موبائل فراہم کی گئی ہیں جبکہ 15 ہیلپ لائن سروس کو بھی تھرڈ پارٹی کو دے دیا گیا ہے تاکہ اس کی کارکردگی کوبہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے امن وامان کی صورتحال کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کو جدید آلات سے لیس کرنے کی کے سی سی آئی کے صدر کی تجویز پر کہاکہ محکمہ پولیس کے پاس صرف3 ہزار پستول اور 27ہزار ایس ایم جیزتھیں جبکہ محکمہ داخلہ نے 10 ہزار اضافی پستول اور 30ہزار ایس ایم جیز خریدی ہیں تاکہ صوبے کے ہر حصے اور کونے میں جرائم پیشہ افراد سے مؤثر طریقے سے نمٹا جاسکے۔

انہوں نے شہر کراچی میں امن وامان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کی یقین دہانی کروائی اور کراچی چیمبر کی تاجروصنعتکار برادری کو بھی اپنے مکمل تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کروائی۔صوبائی وزیر نے کے سی سی آئی کے صدر کی تجویز کے جواب میں کہاکہ اگرچہ لائسنس کے اجراء پر پابندی عائد ہے لیکن وہ وزیراعلیٰ سے درخواست کریں گے کہ کراچی چیمبر کے ان ممبران کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی اجازت دی جائے جس کی سفارش کراچی چیمبر کی جانب سے کی گئی ہو۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک نے اپنے خطاب میں کراچی کے تمام علاقوں میں اسٹریٹ کرائمز کے بڑھتے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شہریوں سے بلا خوف و خطر نقدی،موبائل فونز اور دیگر قیمتی اشیاء دن دیہاڑے لوٹ لی جاتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اسٹریٹ کرائمز میں اضافے سے تاجروصنعتکار برادری میں تشویش پائی جاتی ہے جس پر سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سختی سے قابو پانا چاہیے۔

انہوںنے پولیس افسروں کو جدید آلات سے لیس کرنے اور ہر قسم کے جرائم سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لیے تربیت و آلات فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کراچی میں پولیس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کرنی چاہیے تاکہ یہاں کی پولیسنگ کو دنیا بھر کے دیگر شہروں کی پولیسنگ کے برابر لایا جاسکے۔ مفسر عطا ملک نے کہاکہ کراچی کی اکثرسڑکوں پر ٹریفک جام نے شہریوں کی معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اس سے شہر کی اقتصادی کارکردگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

سندھ حکومت کو کراچی کے شہریوں کو فوری طور پر ریلیف فراہم کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر مؤثر حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے جو گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنس کر رہ جاتے ہیں اور ٹریفک جام کے دوران انہیں لوٹ بھی لیاجاتا ہے۔انہوں نے صوبائی وزیر سے درخواست کی کہ اسلحہ لائسنس پر عائد پابندی ہٹائی جائے جو کافی عرصے سے ہے اسے اب ہٹا دینا چاہیے۔ تاہم اگر پابندی ہٹانا ممکن نہیں تو سندھ حکومت کو کم ازکم کے سی سی آئی کی درخواست پر کراچی چیمبر کے ممبران کواسلحہ کے اجراء پر غور کرنا چاہیے جس کی سفارش کراچی چیمبر کی جانب سے کی جائے۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں مستقل بنیادوں پر قیام امن یقینی بنانے کے لیے کراچی چیمبر سندھ حکومت کو اپنا بھرپور تعاون پیش کرے گا۔

متعلقہ عنوان :