Live Updates

تحریک انصاف کے عوام دوست اور منفرد طرز حکمرانی نے مخالفین کو ملک کی سیاست سے غیر متعلق بنا دیا ، پرویز خٹک

صوبائی حکومت نے صوبے میں جامع مساجد کے آئمہ کو اعزازیہ دینے کا پروگرام بنایا ہے جس کا بہت جلد افتتاح کیا جارہا ہے۔بس ریپڈ ٹرانزٹ مقررہ وقت کے اندر مکمل کرلی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ملک میں نئے انتخابات وقت کا تقاضا ہیں کیونکہ موجودہ حالات میں مرکزکی سطح پر حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ۔فاٹا کا بلا تاخیر خیبرپختونخوا میں انضمام یقینی بنایا جائے، شمولیتی وفود و اقلیتی نمائندہ وفد سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 13 دسمبر 2017 22:13

تحریک انصاف کے عوام دوست اور منفرد طرز حکمرانی نے مخالفین کو ملک کی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے عوام دوست اور منفرد طرز حکمرانی نے نواز شریف ، زرداری ، مولانا فضل الرحمن، اسفندیار اور اُن کے حلیفوں کو صوبے اور ملک کی سیاست سے غیر متعلق بنا دیا ہے ۔موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے میں جامع مساجد کے آئمہ کو اعزازیہ دینے کا پروگرام بنایا ہے جس کا بہت جلد افتتاح کیا جارہا ہے۔

بس ریپڈ ٹرانزٹ مقررہ وقت کے اندر مکمل کرلی جائے گی ۔پاکستان تحریک انصاف ایک بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے جو آئندہ انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کرے گی ۔ملک میں نئے انتخابات وقت کا تقاضا ہیں کیونکہ موجودہ حالات میں مرکزکی سطح پر حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ۔

(جاری ہے)

فاٹا کا بلا تاخیر خیبرپختونخوا میں انضمام یقینی بنایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار اُ نہوںنے پی کے۔15 ، پی کے ۔16 ، جبہ داود زئی ، کڑوی، ٹیٹارے اور دیگر حلقوں سے مختلف شمولیتی وفود ، اقلیتی برادری کے نمائندہ وفد ،پی کے۔8 سے معروف سیاسی شخصیت امان الله خان اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے معروف کارکنان نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے ملک میں قبل ازوقت نئے انتخابات کی حما یت کرتے ہوئے کہاکہ ا س وقت وفاقی سطح پر حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ وفاق کی سطح پر موجودہ حکمرانوں کی ملکی ترقی اور معیشت پر کمزور ترین گرفت اور ملکی معاملات میں بے چینی نئے انتخابات کی متقاضی ہے ۔فاٹااور خیبرپختونخوا کے انضمام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ چند مفاد پرست عناصر کے سواتمام سیاسی قوتیں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام پر متفق ہیں اور اپنا فیصلہ دے چکی ہیں۔

مخالفت کرنے والے عناصر کے فاٹا میں موجود سسٹم سے ذاتی مفادات وابستہ ہیں۔ اگر انضمام میں مزید تاخیر کی گئی تویہ کھلم کھلا نا انصافی ہو گی۔ پرویز خٹک نے کہاکہ ماضی کے حکمرانوں نے ملک کو تباہی کے دہانے لاکھڑا کیا ہے ۔اُن کے پاس غریب کو درپیش مسائل کا کوئی حل نہیں تھا۔ اُنہوںنے تاریخ ساز کرپشن کی اور گوناگوں چیلنجز کا سبب بنے ۔ان حکمرانوں کی انہی کوتاہیوں اور کمزوریوں کی وجہ سے عوام نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔

تحریک انصاف کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت سے خوفزدہ روایتی سیاسی جماعتیں اپنی بقاء کی ناکام جنگ لڑ رہی ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ وہ سیاست کے میدان سے بالکل لاتعلق ہو چکی ہیں جو غریب اور بے یارو مدد گار عوام کے حق میں بہترین ثابت ہو گا۔ یہ سیاسی قوتیں تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں ۔ موجودہ سیاست میں ان کا کوئی کردار نہیں۔ ملک کاحال اور مستقبل تحریک انصاف کے نوجوانوں سے وابستہ ہے۔

پرویز خٹک نے تین طبقاتی نظام تعلیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے انگلش میڈیم ، اُردو میڈیم اور مدرسہ ایجوکیشن کی صورت میں طبقاتی نظام تعلیم کو فروغ دے کر غریب سے ظلم کیا گیا ۔اُنہوںنے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت اُردو نظام تعلیم کی اپ گریڈنگ اور مدارس کو مین سٹریم کرکے یکساں نظام تعلیم کو فروغ دے رہی ہے تاکہ سب کو حصول تعلیم کے مساوی مواقع میسر آئیں ۔

صوبائی حکومت جامع مساجد کے آئمہ کیلئے ماہانہ اعزازیہ مقرر کرنے جارہی ہے تاکہ اُن کو مذہبی سیاسی جماعتوں کے استحصال سے بچایا جا سکے اور با عزت طور پر اپنے خاندان کی دیکھ بھال کے قابل ہو سکیں۔ اس طریقے سے وہ پہلے سے کہیں بہتر انداز میں آزادانہ طور پر دین کی خدمت کر سکیں گے ۔ہماری حکومت نے پہلی سے پانچویں کلاس تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہوویں کلاس تک ترجمہ قرآن کو نصاب کا لازمی حصہ بنا دیا ہے۔

اسلامی تعلیمات اور اقدار کے احیاء کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت نے جہیز اور سود کے خلاف قانون سازی کی ہے ۔جبکہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کے فروغ کے سلسلے میں رہنمائی فراہم کرنے کیلئے علمائے کرام سے بھی آراء طلب کی گئی ہیں۔ پرویز خٹک نے یقین دلایا کہ اگر ٹھیکیدار تندہی سے کام جاری رکھیں تو ریپڈ بس ٹرانزٹ پشاور وقت سے پہلے بھی مکمل ہو سکتی ہے ۔

حکومتی مشینری پہلے سے مستعد ہو چکی ہے۔ بی آرٹی کا ملک کی دیگر سہولیات سے کوئی مقابلہ نہیں کیونکہ پشاور کے بی آرٹی پراجیکٹ میں متعدد ایسی اضافی سہولیات ہیں جو دیگر اسی طرح کے منصوبوں سے اس کو ممتاز بناتی ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ نام نہاد اور غیر متعلقہ قوتیں بی آرٹی اور دیگر میگا پراجیکٹس کے خلاف پروپیگنڈہ کرتی چلی آرہی ہیںوہ پروپیگنڈہ کرتے رہیں ہم بڑے پراجیکٹس کو تکمیل تک پہنچا کر دم لیں گے ۔

ان لوگوں کو شو رشرابا کرنے کی بجائے اپنے وقت میں کرپشن کی بجائے عوام کی فلاح اور صوبے کی ترقی کیلئے کام کرنا چاہیئے تھا ۔ یہ ناکام رہے ان کی ترجیحات ان کی ذاتی ترجیحات تھیں اُنہیں عوام کی ترجحیات سے کوئی لینا دینا نہیں تھا ۔ یہ ہر کسی پر واضح ہوناچاہیئے کہ اب خیبرپختونخوا شفافیت میں اول پوزیشن پر ہے۔صوبے میں کرپشن اور بدعنوانی کے تمام سراخ بند کردیئے گئے ہیں۔

ترقیاتی سکیموں کی شفافیت کیلئے ا ی ٹینڈرنگ اور ای ۔ بڈنگ کا عمل متعارف ہو چکا ہے ۔صوبے کے میگا پراجیکٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلین ٹری سونامی سے صوبہ سرسبز ہو رہا ہے ، سوات موٹروے تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے جو پورے ملاکنڈ ریجن کو سیاحت کیلئے کھول دے گا دیگر بڑی سڑکیں پورے صوبے کو آپس میں منسلک کردیں گی تاہم ہمارے بڑے پراجیکٹس تعلیم اور صحت ، سماجی خدمات کے شعبوں کو ٹھیک کرنا، کرپشن کا خاتمہ ، پٹوار سسٹم کو سیدھا کرنا، پولیس کو راہ راست پر لانا ہے اور یہ ہمارے مخالفین بھی مان رہے ہیں کہ تبدیلی آچکی ہے عوام کو ریلیف ملنے لگا ہے ۔

سابقہ حکومتوں نے کرائے کی بلڈنگز میں صرف شو شا کیلئے یونیورسٹیاں بنائیں ہم نے اُن یونیورسٹیوں کیلئے بھی بلڈنگ بنائیں ۔ ہم نے اپنے دور میں متعدد یونیورسٹیاں بھی قائم کیں ۔سکولوں کی حالت زار ٹھیک کرنے پر 24 ارب روپے خرچ کئے اتنے ہی وسائل ہائیر سیکنڈری پر بھی خرچ کررہے ہیں کیونکہ ہم قوم بنانا چاہتے ہیں جو تعلیم یافتہ اور صحت مندہو اور اپنی ترقی خود پلان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

صحت انصاف کارڈ صوبائی حکومت کا ایک اور میگا پراجیکٹ ہے معاشرے میں ایسے بے آسرا لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس علاج معالجے کیلئے وسائل نہیں ہوتییہ سکیم ہم نیصوبے کی پوری آبادی کا 70 فیصد غریبوں کو پانچ لاکھ تک کی سرکاری اور پرائیوٹ ہسپتالوں سے علاج معالجے کی فراہمی کیلئے متعارف کرائی ہے ۔ان اصلاحات کی وجہ سے مخالفین پریشان ہیں ، اُن کا مستقبل تاریک اور وہ سیاست میں غیر متعلق ہو کر رہ گئے ہیں۔

یہی وہ تبدیلی ہے جس کا پی ٹی آئی نے وعدہ کیا تھا اور یہی وہ تبدیلی ہے جو عوام کو نظر آرہی ہے ۔اُنہوںنے اپنی حکومتوں کا سابقہ اور دیگر حکومتوں کے ساتھ موازنہ کیا اور کہاکہ جب ہم اقتدار میں آئے تو صوبہ مسائلستان تھا ۔ ہم نے اس کا ادراک کیا اور اس کی ترقی پلان کی ، مسائل حل کئے اور لوگوں کو ریلیف دینے کا عمل شروع کیا ۔ اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کی ۔

عمران خان نے ترقی اور تبدیلی کا وژن دیا ۔ ہم اس کو عملی شکل میں سامنے لائے ہیں۔ غریب اور پسماندہ لوگ اس تبدیلی اور ترقی کو محسوس کر رہے ہیںاور اپنے فیصلے پر خوش ہیں جبکہ اپنے سابقہ فیصلوں پر نادم ہیں اوراس کا اعادہ نہیں کرنا چاہتے ۔قبل ازیں پی کے۔15 سے ابوبکر ، عباس ، امجد ، عارف محمود، عثمان، نوید، منظور ، علی، عبد الله، ولید، پی کے ۔

16 سے شبیر خان، پی کے۔13 اور دیگر حلقوں سے ذوالفقار، محمد اسماعیل، طاہر علی، شہاب ، ثناء الله، حسن خان، فیضان، مجیب ، محاذ، ظفر الله ، استغفر الله، نصر الله، جبہ دائود زئی فضل محمود، نورحسین، توفیق ، ودود خان، فضل محمود، ساجد حسین، انعام الله، سعید الله، طاہر حسین، الطاف حسین، محسن خان، عبد الله، مسعود، نظام الله، عرفان اللهاور بلال، زخی قبرستان سے فضل امین، کامران خان، بشیر ، فرید الله، حلیم خان، جعفر بابا، ٹیٹارے سے نائب ناظم افتخار، ناظم محمد رفیق، کونسلر حمید خان اور لیڈی کونسلر اختر جبکہ کڑوی سے ناظم محمد شفیع، احسان الله، صدیق ، نور گل، غنی الرحمن اور دیگر نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات