ٹانک :600 سو سے زائد نئے ڈاکٹروں کی تنخواہیں پچھلے چار مہینوں سے بند

اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور، وزیراعلی پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری صوبہ خیبرپختون خواہ اعظم خان نوٹس لینے کا مطالبہ

بدھ 13 دسمبر 2017 20:25

ٹانک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2017ء) صوبہ خیبرپختون خواہ میں بھرتی ہونے والے 600 سو سے زائد نئے ڈاکٹروں کی تنخواہیں پچھلے چار مہینوں سے بند ہیں۔اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ وزیراعلی پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری صوبہ خیبرپختون خواہ اعظم خان نوٹس لیں۔ نئے بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں کی والدین کی پریس کانفرنس ۔زرائع کے صوبہ خیبرپختون خواہ میں نئے بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں کے والدین ،نعمت اللہ ،فریدخان اور دیگر نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں جولائی 2017ء میں اینڈکٹ ہونے والے ٹی ایم اوز کی تنخواہیں پچھلے چار مہینوں سے بند کردی گئی ہیں۔

جس کی وجہ سے اہل خانہ فاقی کشی پر مجبور ہیں۔جی ایم آئی رولز کے مطابق پہلے دن سے ان کی تنخواہیں شروع ہو جاتی ہیں مگر انھیں چار مہینے گزر نے کے باؤجود تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہناتھا کہ صوبائی حکومت کا ایم او ایکٹ کی وجہ سے تنخواہیں نہ دینے کی وجہ بتارہے ہیں۔جبکہ ایم او ایکٹ نئے اور پرانے دونوں ڈاکٹرز پر لاگو ہے مگر اس ایکٹ کے تحت صرف اور صرف نئے ڈاکٹروں کو ٹارگٹ کیاگیا ہے۔ڈاکٹروں کے والدین نے وزیراعلی صوبہ خیبرپختون خواہ پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری صوبہ خیبرپختون خواہ محمد اعظم خان سے مطالبہ کیا کہ وہ نئے ڈاکٹروں کی پچھلے چار مہینوں سے بند تنخواہیں کھولنے کے لئے احکامات صادر کریں۔تاکہ فاقہ کشی پر مجبور ڈاکٹروں گھروں کے ٹھنڈے گرم ہو جائیں۔

متعلقہ عنوان :