چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی وقفہ سوالات میں جوابات نہ دینے پر شدید برہم

سینیٹ میں وقفہ سوالات موخر کر دیا،حکومت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے گھر اور پارلیمنٹ پر یلغار ہو رہی ہے ایسے حالات میں حکومت اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہ مارے، رضا ربانی

بدھ 13 دسمبر 2017 20:25

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی وقفہ سوالات میں جوابات نہ دینے پر شدید ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وقفہ سوالات میں جوابات نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹ میں وقفہ سوالات موخر کر دیا، انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے گھر اور پارلیمنٹ پر یلغار ہو رہی ہے ایسے حالات میں حکومت اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہ مارے، جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ 3ماہ قبل وفاقی وزرا کو خط لکھا تھا کہ پارلیمانی بزنس کیلئے ایوان میں حاضر ہوں مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے، بدھ کے روز ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے آغاز پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وفاقی وزیر پارلیمان شیخ آفتاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وقفہ سوالات چلاؤں یا نہ چلاؤں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نئے ہسپتال کی تعمیر کے حوالے سے پوچھے جانے والا سوال وزارت کیڈ نے وزارت نیشنل ہیلتھ کو منتقل کردیا تاہم انہوں نے بھی یہ سوال قبول نہیں کیا ہے اور یہ سوال ابھی ہوا میں متعلق ہے، انہوں نے کہا کہ اسی طرح وزارت کیڈ اور ہوابازی سے سے متعلق پوچھے جانے والے سوالات پر بھی یہ کہا جارہا ہے کہ معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں جبکہ وزارت تجارت و ٹیکسٹائل سے متعلق 10سوالات کو اگلے روز تک موخر کرنے کی درخواست کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ وزارت اپنے ہی سوالوں کو موخر کرنے کی درخواست کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بتایا جارہا ہے کہ وفاقی وزیر تجارت بیرون ملک گئے ہیں جبکہ وزیر مملکت عمرہ کی ادائیگی کیلئے گئے ہوئے ہیں اگر وفاقی وزیر بیرون ملک دورے پر گئے ہیں تو وزیر مملکت کو عمرہ کی ادائیگی کیلئے نہیں جانا چاہئے تھا، انہوں نے کہا کہ پارلیمانی بزنس کا جواب دینا وفاقی وزیر اور وزیر مملکت دونوں پر عائد ہوتی ہے اور وزیر مملکت کو معلوم ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان چل رہے ہیں اور وفاقی وزیر موجود نہیں ہے تو انہیں عمرے کی ادائیگی کیلئے بعد میں جانا چاہئے تھا، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وقفہ سوالات میں39سوالوں میں سے 14سوالوں کے جوابات نہیں آئے ہیں اب مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں، انہوں نے کہا کہ یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ وفاقی وزرا وزیراعظم کو خط لکھتے ہیں کہ ہم پارلیمانی بزنس کا جواب نہیں دیں گے آپ اپنے وزراء کو سمجھائیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر سمت سے پارلیمنٹ پر یلغار ہو رہی ہے، ایسے حالات میں پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے اور مزید اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہ مارے اور وزرا کو پابند کریں کہ وہ ایوان میں پارلیمانی بزنس کا جواب دیں، اس موقع پر وفاقی وزیر پارلیمانی نے کہا کہ پی آئی اے اور وزارت کیڈ سے متعلق سوالات کے جوابات ضرور آنے چاہئے تھے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پی آئی اے کا شیئر بھی مقرر کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ اس سے قبل آپ کی ہدایت پر تمام وفاقی وزرا کو پارلیمانی بزنس کا جواب دینے کیلئے ایوان میں حاضر رہنے کیلئے خطوط کلھے تھے تاہم اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے، انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے سوالات موخر کرنے کی استدعا کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے وقفہ سوالات کے دورانیہ تک اجلاس معطل کر دیا۔

۔