حکومت نے 31دسمبر تک فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہ کیا گیا تو ڈی چوک میں خیمے لگا کر مستقل دھرنا دیں گے، حکومت 2017ء کے ختم ہونے سے پہلے پہلے فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے اور خیبر پختونخوا میں انضمام کا اعلان کرے ،ورنہ حکومت کا بوریا بستر گول کردیں گے لانگ مارچ کی وجہ سے فاٹا نمبر ایک قومی ایشو بن چکا ،صوبائی امیر جماعت اسلامی مشتاق احمد خان

بدھ 13 دسمبر 2017 19:13

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت نے 31دسمبر تک فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہ کیا گیا تو ڈی چوک میں خیمے لگا کر دھرنا دیں گے، حکومت 2017ء کے ختم ہونے سے پہلے پہلے فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے اور خیبر پختونخوا میں انضمام کا اعلان کرے ،ورنہ حکومت کا بوریا بستر گول کردیں گے، اصلاحات کا نفاذ وفاٹا انضمام کو یقینی نہ بنایا تو مستقل دھرنا دیں گے، لانگ مارچ کی وجہ سے فاٹا نمبر ایک قومی ایشو بن چکا ، کامیاب لانگ مارچ پر کارکنوں اور غیور قبائل کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،موسم کی سختی و شدید بارش کے باوجود لانگ مارچ اور دھرنے میں شرکت پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے بدھ و المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ حکومت 31دسمبر کے دھرنے کے اعلان پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرے، دھرنے جماعت اسلامی کی ایجاد ہیں، ہم دھرنا دیں گے تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا، حکومت نے 31دسمبر تک اصلاحات کا نفاذ اور فاٹا انضمام یقینی نہ بنایا تو دائمی اور مستقل دھرنا دیں گے۔

(جاری ہے)

کارکن جنوری میں ہونے والے فیصلہ کن دھرنے کی تیاریاں ابھی سے شروع کریں۔ جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کی وجہ سے قومی اسمبلی، میڈیا اور ملکی سطح پر فاٹا کا مسئلہ اجاگر ہوا،ایف سی آر کی دیوار بوسیدہ اور خستہ ہوچکی ہے اور گرنے کے قریب ہے، اسے اب ایک دھکے کی ضرورت ہے،حکومت نے بات نہ مانی تو اس دیوار کو دھکے دے کر گرائیں گے۔ مشتاق احمد خان نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کا لانگ مارچ حکومت کو پیغام تھا کہ فاٹا میں جلد از جلد اصلاحات نافذ کرکے اسے خیبر پختونخوا میں ضم کردیا جائے، ہم نے اپنا مطالبہ حکومت پر واضح کردیا ہے، اب گیند حکومت کے کورٹ میں ہے، فاٹا سے ایف سی آر ختم کرکے اسے خیبر پختونخوا میں ضم کرتی ہے یا گھر جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 31دسمبر تک فاٹا کا انضمام نہ ہوا تو پوری تیاری کے ساتھ اسلام آباد آئیں گے اور ڈی چوک کے سامنے ٹینٹ لگا کر دھرنا دیں گے، پھر ہم حکومت کو بتائیں گے کہ دھرنا کیا ہوتا ہے، حکومت نے ستر سال سے فاٹا کے عوام کو ہر قسم کی سہولیات سے محروم رکھا، فاٹا کے عوام تعلیم ، صحت ، روزگاراور بشری حقوق سے محروم رہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام نے قربانیاں دیں اور اپنا گھر بار چھوڑا، لیکن بدلے میں انہیں ایف سی آر سے چھٹکارے کے بجائے انتظار ملا، حکومت قبائلی عوام کے زخموں کو مزید کھریدنے کی بجائے ان کے زخموں پر مرہم رکھے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے حقوق کے لئے جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم قبائلی عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا حق انہیں دلا کر رہیں گے۔