وزیر مملکت ماروی میمن کا وسیلہ تعلیم پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے مالاکنڈ کا دورہ، بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹی سے ملاقات

بدھ 13 دسمبر 2017 19:08

وزیر مملکت ماروی میمن کا وسیلہ تعلیم پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لینے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2017ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے بدھ کو وسیلہ تعلیم پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے مالاکنڈ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹی (بی بی سی) سے بھی ملاقات کی۔ ملک بھر میں 60,000 بی بی سی ہیں اور ہر کمیٹی 25 سے 30 خواتین پر مشتمل ہے۔

بی آئی ایس پی اس پلیٹ فارم کو مستحقین میں تعلیم، غذائیت، بنیادی حساب کتاب اور اسلام میں خواتین کو دیئے گئے حقوق کی آگاہی فراہم کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔خیبر پختونخوا میں 2023بی بی سیز ہیں جبکہ مالاکنڈ میں 272بی بی سیز ہے۔ وسیلہ تعلیم اقدام کے تحت بی آئی ایس پی مستحق گھرانوں کے 5-12سال کی عمر کے بچوں کا پرائمری سکولوں میں اندراج کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مستحق گھرانے 4834 روپے فی سہ ماہی غیر مشروط مالی معاونت کے علاوہ 70 فیصد حاضری کی شرائط پر 750 روپے فی بچہ فی سہہ ماہی وصول کرتے ہیں۔ بی بی سی سے ملاقات میں وزیر مملکت نے کہا کہ بی آئی ایس پی اپنی مستحقین کی نہ صرف معاشی اور تعلیمی بہتری بلکہ غذائیت، صحت اور خواتین کی بااختیاری کیلئے بھی اپنا کردار ادا کررہا ہے۔انہوں نے کہا وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت خیبر پختونخواہ میں 394,977 بچوں کا اندراج کیا ہے جس میں سے 63,907 بچے بنوں میں، 118,374 چارسدہ میں ، 13,580 ہری پور میں، 19,583 کوہاٹ میں، 47,672 مالاکنڈ میں ، 79,321 بچے مانسہرہ میں اور 52,540 بچے نوشہرہ کے سکولوں میں رجسٹرڈ ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم خیبر پختونخواہ کیساتھ مشاورت کے بعدمارچ 2018سے وسیلہ تعلیم کو مزید تین اضلاع ڈیرہ اسعماعیل خان ، مردان اور اپر دیرمیں شروع کیا جائے گا۔ وزیر مملکت نے مستحقین کو بتایا کہ بی آئی ایس پی کو وسعت دینے اور پروگرام میں مزید مستحق افراد کو شامل کرنے کیلئے، بی آئی ایس پی جلد ہی پورے ملک کیساتھ مالاکنڈ میں بھی دوبارہ سروے کا آغاز کرے گا۔

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ سروے ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ نئے سروے میں کوئی مستحق خاندان رجسٹر ہونے سے نہ رہ جائے۔ انہوں نے مستحقین سے پوچھا کہ اگرانہیں ایک سہ ماہی وظیفے کی بجائے تین یا چار وظائف اکھٹے دیدیئے جائیں، تو کیا وہ اس رقم کو چھوٹے کاروبارشروع کرنے کے قابل ہوں گے تاکہ وہ غربت سے باہر نکل سکیں۔ مستحقین نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا اور مختلف اقسام کے چھوٹے کاروباروں کے پہلوئوں پر تبادلہ کیاجو وہ باآسانی شروع کر سکیں۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مستحقین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے آپ کو بنیادی حساب کتاب کرنے کی اہل بنائیں تاکہ وہ4,834روپے سہ ماہی وظیفہ کے اجراء، رقم نکلوانے اور بچت سے مکمل طور پر آگاہ رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مستحقین کو اے ٹی ایم کے استعمال میں پیش آنے والی مشکلات پر قابق پانے کیلئے بی آئی ایس پی جلد ہی ادائیگی کے نظام کو بائیومیٹرک تصدیق کے نظام پر منتقل کر رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :