اسرائیل دہشت گردریاست،امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے، ترکی

فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدرکا اوآئی سی اجلاس سے خطاب امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، مقبوضہ بیت المقدس کے مسلمان اورمسیحی عوام اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف نکلیں،ہم مزاحمتی تنظیم (پی ایل او) کو دہشتگرد تنظیم کہنے کے اعلان کو بھی مسترد کرتے ہیں،فلسطینی صدر کا خطاب

بدھ 13 دسمبر 2017 15:51

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2017ء) ترکی نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے، امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے،فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے جبکہ فلسطین نے کہاہے کہ ہم امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، مقبوضہ بیت المقدس کے مسلمانوں اور مسیحیوں سے مطالبہ کرتے ہیں،عوام اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف نکلیں، ہم سب کو مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف متحد ہونا ہوگا، ہم مزاحمتی تنظیم (پی ایل او) کو دہشتگرد تنظیم کہنے کے اعلان کو بھی مسترد کرتے ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف ترکی میں اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی ) کے ہنگامی اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔

(جاری ہے)

استنبول میں او آئی سی اجلاس میں 57 اسلامی ممالک کے سربراہان اور ان کے نمائندے موجود ہیں جب کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا ۔ ترک صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے جب کہ امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔ ادھرفلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم فلسطین کے امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی۔

فلسطینی صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مسلمانوں اور مسیحیوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف نکلیں، ہم سب کو مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔محمود عباس نے کہا کہ ہم مزاحمتی تنظیم (پی ایل او) کو دہشتگرد تنظیم کہنے کے اعلان کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ترک صدر کی اپیل پر بلائے جانے والے او آئی سی کے اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباسی، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، آذربائیجان کے صدر الہام الیو، ایرانی صدر حسن روحانی اور بنگلہ دیش کے صدر عبدالحامد سمیت 22 اسلامی ممالک کے سربراہان اور 25 ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ہیں۔

اس سے قبل او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے امریکی اعلان کی شدید مذمت کی گئی۔

متعلقہ عنوان :