پاکستان میں ہر شخص کو انشورنس کی اہمیت و افادیت بارے آگاہی کی فراہمی وقت حاضر کی اہم ضرورت ہے‘ رانا محمد ارشد

پاکستان میں انشورنس انڈسٹری کا درجہ حاصل کرتی جا رہی ہے ، عوام کا زیادہ رحجان اپنے اور فیملی کے بہتر مستقبل کی طرف بڑھتا جا رہا ہے سی پیک منصوبہ کے بعد اب انشورنس کی اہمیت ا ب مزید بڑھ گئی ہے‘وزیر اعلیٰ پنجاب کے سپیشل ایڈوائزرکی انٹر نیشنل انشورنس کانفرنس میں شرکت

بدھ 13 دسمبر 2017 15:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و وزیر اعلیٰ پنجاب کے سپیشل ایڈوائزر رانا محمد ارشد نے مقامی ہوٹل میںلاہور انشورنس انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقدہ انٹر نیشنل انشورنس کانفرنس 2017ء میںمہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔اس موقع پر چئیرمین ایل آئی آئی محمد حشام و دیگر ملکی و غیر ملک مندوبین کی کثیر تعداد موجود تھی۔

رانا ارشد نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں ہر شخص کو انشورنس کی اہمیت و افادیت بارے آگاہی کی فراہمی وقت حاضر کی اہم ضرورت ہے۔انسان کو ہر حال میں اپنے اور اپنی فیملی کے بہتر مستقبل بارے قبل از وقت فیصلہ لرنا چاہیے تاکہ بہتر مستقبل کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے ۔ا نہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں انشورنس انڈسٹری کا درجہ حاصل کرتی جا رہی ہے جس کی بنا پر عوام کا زیادہ رحجان اپنے اور فیملی کے بہتر مستقبل کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

حکوت نے ملک اور خصوصا صوبہ پنجاب میں انشورنس سے منسلک کمپنیوں کو بہتر سہولیت فراہم کی ہوئی ہیں۔ ًانہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انشورنس کو بنیادی حیثیت حا صل ہے۔جس کی وجہ سے اب بڑے بڑے سرکاری و نیم سرکاری اور پرائیویٹ ادارے اپنے کام کرنے والوں کی انشورنش کرو کر ان کے مستقبل کو بہتر بنا رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی اس کی اہمیت کو وسیع پیمانے پر متعارف کروانے کے لئے ہر سطح پر انشورنس کمپنیاں بہترین پیکجز کے ساتھ عوام کی خدمت کو اپنا مشن بنائے ہوئے ہیں۔

وقت کا تقاضاہے کہ ہم اپنی جان و مال اور دیگر قیمتی اشیاء کو کسی بھی نقصان سے محفوظ کرنے کے لئے انشورنش کے ذریعے نقصان سے محفوظ رکھیں۔ سی پیک منصوبہ کے بعد اب انشورنس کی اہمیت ا ب مزید بڑھ گئی ہے اسی بنا پر جب ہر مقام پر انڈسٹریز،ہائوسنگ ،دیگر لا متناہی پراجیکٹس کا جال بچھے گا تو ایسے میں کارکنوں کو بہتر مستقبل اور دیگر مراعات کے ساتھ ساتھ ان کی انشورنس بھی لازمی جز بنے گا۔

اسی بنا پر انشورنس کی بڑی بڑی کمپنیاں میدان میں آنا شروع ہو گئی ہیں جو چھوٹی سے چھوٹی اشیاء سے لے کر اب بڑی سے بڑی اشیاء تک کو بہتر مستقبل دینے کو اہمیت دے رہے ہیں-کانفرنس میں چیئرمین IAP ایگزیکٹو کمیٹی راحت صادق سی ای او الفلاح انشورنس نصر صمد قریشی، سینئر ڈپٹی مینجمنٹ ڈائریکٹر ای ایف یو قمبر حامد، سی ای او آئی جی آئی انشورنس مسٹر طاہر مسعود، مسٹر ظہیر ملک سی ای او پنجاب ہیلتھ مینجمنٹ کمپنی، سطوت بٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ای ایف یو نے شرکت کی.، مسٹر ڈارین سمتھ یونیسیسن آسٹریلیا، مسٹر شاہد محمود ای ایف ٹی کیپٹل برطانیہ اور بہت سی دیگر قابل ذکر کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔

مقررین نے قرار دیا کہ پاکستان اس خطہ میں سب سے کم انشورنس کی رسائی رکھنے والے ممالک میں سے ایک ہے جو جی ڈی پی کے 1٪ سے بھی کم ہی. اسپیکرز نے اپنے خطابات میں زور دیا کہ تھرڈ پارٹی موٹر انشورنس کے نفاذ کو ممکن بنایا جائے جس میں موٹر گاڑیوں کے مطابق انشورنس ایک لازمی ضرورت تصور کی جائی.چیئرمین LII محمد حشام، جنرل منیجر آئی جی آئی انشورنس نے صحت کے حوالے سے ہیلتھ انشورنس اسکیموں کے اجرا کے حکومتی اقدام کو سراہا تاہم حکومت سے ان منصوبوں میں نجی شعبے میں شامل ہونے پر بھی زور دیا، انشورنس سیکٹر میں تھرڈ پارٹی کی انشورنس موٹر کو وسائل اور انسانی وسائل کے فروغ کے لئے وسائل مختص کیا جائے۔

انشورنس کے مایہ ناز سینئر رہنما اسحاق خان نے زور دیا کہ انشورنس پالیسیوں پر جمع ہونے والی وفاقی انشورنس فیس سے آمدنی کو انشورنس کے شعبہ کی ترقی پر خرچ کیا جانا چاہیے کانفرنس میں انشورنس کی ترویج کے بارے میں آئی ٹی کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ آخر میں بہتر کار کردگی کی حامل کمپنیوں میں انعامات و شیلڈ تقسیم کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :