مسلم لیگ (ن) کو پیپلز پارٹی پر نئی حلقہ بندیوں سے متعلق بل کی حمایت نہ کرنے کا الزام عائد نہیں کرنا چاہیے ،ْسینیٹر تاج حیدر

حکمراں جماعت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے مطالبات پر نرم رویہ کیوں نہیں اپنایا جارہا ،ْ پی پی رہنما حکومت، پی پی پی کے حقیقی مطالبات پر غور کرنے کے لیے تیار ہے ،ْ مشاہد اللہ خان

بدھ 13 دسمبر 2017 15:09

مسلم لیگ (ن) کو پیپلز پارٹی پر نئی حلقہ بندیوں سے متعلق بل کی حمایت نہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو پیپلز پارٹی پر نئی حلقہ بندیوں سے متعلق بل کی حمایت نہ کرنے کا الزام عائد نہیں کرنا چاہیے۔سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کو پیپلز پارٹی پر نئی حلقہ بندیوں سے متعلق بل کی حمایت نہ کرنے کا الزام عائد نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت کو شور شرابہ نہیں کرنا چاہیے کہ اگر پی پی پی نے بل کی حمایت نہیں کی تو انتخابات ملتوی ہو سکتے ہیں بلکہ اس حوالے سے ہمارے مطالبات کو تسلیم کرلینا چاہیے جو کہ سندھ کے عوام کے حقوق کی حفاظت کیلئے ہیں۔تاج حیدر نے کہا کہ ان کی جماعت کی جانب سے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت مسلم لیگ کے دیگر قائدین کو تجاویز کا مسودہ دے دیا گیا ہے تاہم اب تک حکمراں جماعت کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ تجاویز اور ان کے نفاذ میں کیا مسائل درپیش ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے سوال کیا کہ حکمراں جماعت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے مطالبات پر نرم رویہ کیوں نہیں اپنایا جارہا پی پی پی سینیٹر کے مطابق حکومت کو مردم شماری کے نام پر (سندھ میں) ہونے والی ’بڑی جعلسازی‘ کو تسلیم کرنا ہوگا اور اسے ختم کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ (ن) خود اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہے اور پیپلز پارٹی پر الزام عائد کر رہی ہے کہ یہ مذکورہ بل کی حمایت کسی کے کہنے پر نہیں کر رہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ حکومت، پی پی پی کے حقیقی مطالبات پر غور کرنے کے لیے تیار ہے تاہم ایک بین الاقوامی ادارے کی جانب سے ڈیموگرافک سروے کی تجویز کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کی جانب سے پی پی پی کے ان مطالبات کو سراہا جاتا اگر وہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق یہ مطالبات قومی اسمبلی میں بل پر ووٹنگ سے پہلے پیش کرتے۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہم پی پی پی کو اعتماد میں لینے کے خواہاں ہیں اور اسی لیے ہم ہر سطح پر پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے میں تاہم اس حوالے سے کسی بھی وقت اہم پیش رفت ہو سکتی ہے تاہم پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت کو ان کی تجاویز کو قبول کرنے میں کسی قسم کی ہچکاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :