سی پیک کے طویل مدتی منصوبے کو18دسمبر کو عوام کے سامنے پیش کردیا جائے گا-احسن اقبال

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 13 دسمبر 2017 11:55

سی پیک کے طویل مدتی منصوبے کو18دسمبر کو عوام کے سامنے پیش کردیا جائے ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 دسمبر۔2017ء) وفاقی وزیر برائے ترقی اور منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے طویل مدتی پلان پر 21 نومبر کو دستخط کیے گئے اور اسے 18 دسمبر کو عوام کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔ مقامی انگریزی جریدے کے زیراہتمام سی پیک سے متعلق کاروباری مواقع کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک کس طرح پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر ہے، انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے اور عالمی معیشت میں تیزی سے تبدیلی لانے کے لیے لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں۔

احسن اقبال نے بتایا کہ خطے میں تقریباً 3 ارب لوگ رہتے اور جی ڈی پی 25 فیصد ہے جن کے درمیان رابطہ سی پیک کے ذریعے قائم ہوگا۔

(جاری ہے)

سی پیک فریم ورک کے تحت پاکستان میں آنے والی سرمایہ کاری کو نمایاں کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے مغربی حکومتوں پر تنقید کی، انہوں نے کہا چین وہ کررہا ہے جو افغان جنگ کے اختتام کے بعد امریکیوں اور یورپی ممالک کو کرنا چاہیے تھا، جس جنگ نے سوویت یونین کو افغانستان سے بے دخل کیا اور یورپ کو محفوظ بنایا لیکن ہم یہاں اب بھی اس جنگ کی قیمت ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مزدوری کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث چین سے 8 کروڑ 50 لاکھ ملازمتوں کو ترقی یافتہ ممالک منتقل کیا جارہا ہے اور پاکستان کو اس میں سے زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوشش کرنا ہوگی۔کانفرنس میں چینی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف مشن لیجیان ذو نے اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے مشکلات کو ختم کرنے پر زور دیا، انہوں نے دنیا کی تاریخ میں چار دہائیوں سے طویل عرصے سے چین کی ترقی کو برقرار رکھنے کے بارے میں بتایا، انہوں نے کہا کہ یہ سب تب ممکن ہوا جب 1980 کے آغاز میں ہی ہم نے انفرااسٹرکچر اور توانائی میں حائل مشکلات کو ختم کردیا تھا اور ہم آج یہی چیز سی پیک کے ذریعے پاکستان کے لیے کر رہے ہیں۔

تھرمل پاور، ہائیڈرو پاور اور نئے توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چین کے سرمایہ کاروں نے پاکستان میں توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور وہ تھر کے کوئلے کی طرح مقامی وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی نظام میں خرابی دور کرنے، مرکزی گرڈ کا انفرا اسٹرکچر، پاور ٹرانسمیشن، تقسیم کار نیٹ ورک اور بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

لیجیان ذو نے کہاکہ چین کے توانائی منصوبے جو بڑے پاور پلانٹس پر مشتمل ہیں پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں مدد فراہم کریں گے، انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ذریعے پاکستان کو بہت سے فواہد حاصل ہوں گے، ایس ای زیڈ کی تعمیر کے ذریعے پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں سے جوڑا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ملازمتوں کے مواقع، ملازمین کی اچھی تنخواہیں، بہتر مارکیٹس، مضبوط زر مبادلہ اور صنعتی پارکوں کی تخلیق یقینی بنائی جائے گی۔

کانفرنس میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات کے سیکریڑی شعیب احمد صدیقی نے سی پیک پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان خدشات کے خلاف اقدامات کرنے ہیں جو اس منصوبے کو نقصان پہنچانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو سی پیک کے خلاف منفی پروپگینڈا کرتے ہیں ان سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ یہ ہے کہ حکومت سی پیک کے خلاف زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح میں 2 فیصد اضافہ ہوگا لیکن اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے اداروں کی مضبوطی اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ ایس ای زیڈ سے ملازمتوں کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے جبکہ اس وقت ہمارے لیے ضروری ہے کہ ان پیسوں کی لاگت کی پرواہ کیے بغیر اس منصوبے کی تکمیل وقت پر کی جائے۔سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی چیئرپرسن ناہید میمن نے منصوبے کے مواقع کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں چینی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے اور انفرااسٹرکچر، توانائی اور ترقی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرنے کے لیے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیاں لاجسٹکس، سروسز، ٹرانسپورٹ، خوراک پروسیسنگ کے شعبوں کو بھی دیکھ سکتی ہیں اور انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا جاسکتا ہے۔ناہید میمن نے کہا کہ دونوں حکومتوں کے منصوبوں کے ذریعے پاکستان کی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی جبکہ صنعتی شراکت داری سے عوام کی زندگیوں پر اثر پڑے گا۔کانفرنس میں وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم سی پیک منصوبے کی حمایت کرتے ہیں اور سندھ چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ مقامی کمپنیوں کو صوبے میں سرمایہ کاری کرنے میں تعاون فراہم کرے گا۔

متعلقہ عنوان :