یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر اسلامی دنیا کے مشترکہ موقف کا اعلان ‘ او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیےوزیراعظم پاکستان ترکی پہنچ گئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 13 دسمبر 2017 09:53

یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر اسلامی دنیا کے ..
استنبول(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 دسمبر۔2017ء) امریکا کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر اسلامی دنیا کے مشترکہ موقف کے اعلان کے لیے اسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا سربراہی اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں جاری ہے -اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘وزیراعلی پنجاب شہبازشریف اور وزیرخارجہ خواجہ آصف کے ہمراہ ترکی پہنچے ،استنبول پہنچنے پر ترک حکومت کے سینئر حکام، ترکی میں پاکستان کے سفیر سجاد قاضی اور سفارتخانہ کے دیگر حکام نے وزیراعظم اور ان کے وفد کا استقبال کیا۔

او آئی سی کا غیر معمولی سربراہ اجلاس ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے بلایا گیا ہے۔ او آئی سی کے اجلاس میں تقریباً 26 اسلامی ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے اور صورتحال سے نمٹنے کیلئے غور کریں گے۔

(جاری ہے)

سربراہ اجلاس سے قبل وزراءخارجہ کونسل کا اجلاس بھی ہو گا جس میں وزیر خارجہ محمد آصف شرکت کریں گے۔ وزیراعظم فلسطین کے عوام کے لئے پاکستان کے عوام اور حکومت کی غیرمتزلزل حمایت کے جذبات پہنچائیں گے۔

وہ اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیں گے کہ بیت المقدس کے معاملے پر مشترکہ موقف اپنایا جائے اور امریکی انتظامیہ سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا جائے گا۔پاکستانی حکومت اور عوام کو امریکہ کی جانب سے سفارتخانہ کو القدس (یروشلم) منتقل کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے۔ اس طرح کا اقدام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں خاص طور پر یو این ایس سی آر 478 کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان کی حکومت اور عوام غیرقانونی طور پر امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کے خلاف ہے۔ پاکستان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ یروشلم کے کردار کو تبدیل کرنے کے اقدام سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں بشمول یو این ایس سی آر 478 پر عمل کرے۔ سربراہ اجلاس میں امریکہ کی جانب سے اپنے سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔

57 رکنی تنظیم او آئی سی کی صدارت اس وقت ترکی کے پاس ہے اور ترک صدر طیب رجب اردوغان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کے خلاف آواز اٹھا چکے ہیں۔اس سے قبل عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے اس اقدام کو واپس لے۔ تاہم عرب ممالک کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔حالیہ برسوں میں ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے تھے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کے بارے میں فیصلے کے بعد ترکی نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور انقرا میں امریکی سفارت خانے کے سامنے سب سے پہلے عوامی احتجاج کیا گیا۔

ادھر فلسطینیوں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن میں اب تک چار فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ فیصلے کے بعد غزہ پٹی سے مبینہ راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیل نے فضائی کارروائیاں بھی کی ہیں جن میں سینکڑوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔دریں اثناءذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباس، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ہمراہ دورہ ترکی کے بعد لندن جائیں گے،جہاں تینوں راہنما سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کریں گے۔

متعلقہ عنوان :