حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم کرکے دکھانا نہ صرف یہ کہ اس ملک کے ساتھ زیادتی ہے، میئر کراچی

اس کے نتیجے میں آئندہ ہونیوالے فیصلے بھی موثر ثابت نہ ہوسکیں گے ،مردم شماری کے غلط نتائج کا اثر سی پیک منصوبے پر بھی ہوگا ،وسیم اختر

منگل 12 دسمبر 2017 22:24

حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم کرکے دکھانا نہ صرف یہ کہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم کرکے دکھانا نہ صرف یہ کہ اس ملک کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں آئندہ ہونے والے فیصلے بھی موثر ثابت نہ ہوسکیں گے اور مردم شماری کے غلط نتائج کا اثر سی پیک منصوبے پر بھی ہوگا ، کراچی کی آبادی تقریباً تین کروڑ کے قریب ہے ، یہ شہر سب کا ہے اور یہاں ملک بھر سے لوگ اپنے روزگار کے لئے آتے ہیں، کراچی میں آنے والے لوگ تمام تر انفراسٹرکچر اور سہولیات استعمال کرتے ہیں گزشتہ سالوں میں اس شہر کے مسائل بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں میں نے ملک کے بڑوں سے یہ درخواست کی ہے کہ کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک ساتھ بیٹھیں جس طرح کراچی میں امن و امان کے قیام کے لئے تمام ادارے ایک ساتھ بیٹھے اسی طرح اس شہر کے مسائل کے حل کے لئے بھی سب کو ایک ساتھ بیٹھنا ہوگا تاکہ مستحکم بنیادوں پر کراچی کے مسائل کا حل نکالا جاسکے، یہ بات انہوں نے منگل کی شام سول سروسز اکیڈمی لاہور کے 40 ویں کامن کورس کے زیر تربیت افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ، میئر کراچی نے کہا کہ میں نے بذات خود وزیراعظم ، آرمی چیف اور کور کمانڈر صاحب سے یہ درخواست کی ہے کہ اس شہر میں اب ایک ایسے آپریشن کی ضرورت ہے جس میں شہر کی ڈویلپمنٹ ہو، اس شہر میں ایسے ادارے بنانے ہوں گے جہاں لوگوں کو روزگار مل سکے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں اس ملک پر حکمرانی کر رہی ہیں مگر انہوں نے عوام کے لئے کیا کیا اس کا سب کو علم ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی چونکہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے لہٰذا اس کا کنٹرول اپنے پاس رکھنے کے لئے مختلف جماعتوں کی خواہش ہوتی ہے مگر کئی سالوں سے عوام کے ووٹوں کی بدولت اس شہر کی ذمہ داری ہمارے پاس ہے، انہوں نے کہاکہ حکمران اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا نہیں چاہتے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک لوکل گورنمنٹ سسٹم مضبوط نہیں ہوگا کوئی چیز بھی پائیدار ثابت نہیں ہوسکتی، انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیسوں کی کوئی کمی نہیں سب سے زیادہ زکوٰة اس شہر سے ہی جمع ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ پورے ملک سے ٹرانسپورٹ اس شہر کی جانب آتا ہے مگر یہ کتنی عجیب بات ہے کہ مختلف چیک پوسٹوں سے گزر کر آنے کے باوجود بھی منشیات اور اسلحہ اس شہر تک پہنچ جاتا ہے ، انہوںنے کہا کہ ملک بھر میں کرپشن بہت زیادہ ہوچکی ہے جبکہ سندھ میں کرپشن عروج پر ہے، ہمیں ایسے انتظامی افسران کی ضرورت ہے جو غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے کی جرأت کرسکیں اور کسی کے دبائو میں نہ آئیں ، اگر ایڈمنسٹریشن مضبوط ہو تو سیاست دان کچھ بھی نہیں کرسکتے،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پیکیج میں، میں نے اس شہر کے فائربریگیڈ نظام کو اپ گریڈ اور جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے رقم رکھنے کی درخواست کی ہے تاکہ ہم اس شہر کے انتہائی اہم محکمے فائربریگیڈ کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھال سکیں، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کچرے سے بجلی پیدا کی جاتی ہے اور ہم کچرا اٹھانے کے لئے چائنا کو پیسے دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بعدازاں وفد کے سربراہ مرزا ولید بیگ نے میئر کراچی کو اکیڈمی کا نشان پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :