حکومت نے پولیو ، خسرہ ، ہیپاٹائٹس سمیت9 بیماریوں کی روک تھام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں،

رواں سال ای پی آئی سینٹرز کیلئے 750ملین روپے فراہم کئے،صوبائی وزیر صحت میرر حمت صالح بلوچ

منگل 12 دسمبر 2017 22:00

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2017ء) صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت نے بلوچستان میں صحت کے شعبے کو بہتر کیا ہے، پولیو، خسرہ، ہیپاٹائٹس سمیت9 بیماریوں کی روک تھام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں۔ گزشتہ 25 سالوں سے ای پی آئی سینٹرز پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، ہم نے رواں سال ای پی آئی سینٹرز کیلئے 7 سو 50ملین فراہم کئے موجودہ حکومت نے صحت کی بہتری کیلئے جو وعدے کئے انہیں بخوبی نبھا رہی ہے ،صوبے میں ویکسینیٹرز کیلئے 300نئی پوسٹیں پیدا کی گئی ہیں جس کے بعد ویکسینیٹرز کی تعداد 938سے بڑھ کر 1238ہوجائے گی اسکے علاوہ 1ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کیا گیا ہے جبکہ ویکسینیٹرز کو 842موٹرسائیکلیں جبکہ 21اضلاع کے ہیلتھ آفیسروں کو نئی گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے منگل کو مقامی ہوٹل میں ای پی آئی پروگرام کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ اس موقع پر ای پی آئی کے پروانشل ڈپٹی منیجر ڈاکٹر اسحاق پانیزئی ،یونیسف کے ڈاکٹراورنگزیب ،ڈاکٹر سمیع ،نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری تعلیم لیاقت بلوچ ، حاجی نیاز بلوچ ،قدوس شمبے زئی اوردیگر بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ نے کہا کہ پارٹی کے منشور کے مطابق صوبائی حکومت نے بلوچستان کے عوام کیلئے محکمہ صحت میں زیادہ ترجیح دی ہے اور آئندہ بھی دیں گے محکمہ صحت اور غیر سرکاری فلاحی اداروں کے تعاون سے 48کروڑ روپے کی لاگت سے ای پی آئی سینٹرز سے کیلئے جدید آلات خرید ے ہیں جن کی فراہم کے بعد بلوچستان بھر کے 487 ای پی آئی سینٹرز مزید فعال ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں شعور آگاہی انتہائی ضروری ہے تاکہ شہری مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کیلئے ای پی آئی سینٹرز کا رخ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے آتے ہی ای پی آئی پر توجہ دی اور بلوچستان میں روٹین امونائزیشن 30سال بعد 16سے بڑھ کر 70فیصد پر لایا گیا ہے صوبائی حکومت نے پولیو اور مہلک بیماریوں کے خلاف جہاد کیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ پہلی مرتبہ ای پی آئی کے بجٹ کو 7 لاکھ سے بڑھا کر 770 ملین روپے تک پہنچایا۔ صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ نے کہا کہ بلوچستا ن کے تمام اضلاع میںمزید تین سو ای پی آئی سینٹر قائم کئے جائینگے اور کولڈ چین کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ سولر سسٹم پر لے جایاگیا ہے اس سے صوبے کے تمام اضلاع میں کولڈ سٹوریج کے ذریعے ویکسین کو محفوظ بنایاجائے گا اس کے علاوہ صوبے کے چھ ڈویژنز میں کولڈ چین فعال کردیا گیا ہے ماضی میں صوبے کے پاس ایک مہینے کی ویکسین رکھنے کی سقت نہیں تھی لیکن آج ہماری حکومت میں کئی ماہ تک کی ویکسین رکھنے کی سقت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی محکمہ صحت میں کارکردگی قابل تعریف ہے صوبے کی تاریخ میں پہلی دفعہ بہت بڑی تبدیلی نظرآرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ای پی آئی پروگرام کے تحت مختلف اضلاع کیلئے 21گاڑیاں ،842موٹرسائیکلیں ،34کمپیوٹرز،34لیپ ٹاپ، ویکسینیٹرز کیلئے 600موبائل فونز ، 487سینٹرز کو فرنیچر کی فراہم کیاگیا ہے ۔صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ ای پی آئی پروگرام انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس معاشرے میں ای پی آئی پروگرام منظم اور مضبوط ہوگا وہ معاشرہ صحت مند ہوگا آج پوری دنیا سے صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ادارے خصوصاًگاوی مشن ،اقوام متحدہ کے لوگ براہ راست بلوچستان آکر یہاں صحت کے شعبے میں مدد فراہم کررہے ہیں جوکہ صوبائی حکومت کی اہم کارکردگیوں میں سے ایک ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پہلے صوبے کے لوگوں کو روٹین ایمونائزیشن سے متعلق آگاہی نہیں تھی جس کی وجہ سے وباہی امراض بہت زیادہ پھیل رہے تھے اور اب دور دراز علاقوں اور دیہاتی علاقوں میں لوگ اب خود اپنے بچوں کو ویکسین اور حفاظتی ٹیکہ جات لگوارہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ تمام دور دراز علاقوں میں ڈی ایچ اوز کو گاڑیاں ،اورویکسینٹرز کو موٹرسائیکلیں فراہم کی جائے تاکہ دور دراز علاقوں میں ویکسین کی پہنچ کو یقینی بناسکیں أڈپٹی پروگرام منیجر پی پی آئی ڈاکٹر اسحاق پانیزئی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے صحت کا شعبہ بہتر ہوا ہے پیدائش سے لے کر 23 ماہ تک ٹیکے لگائے جاتے ہیں ہر سال ویکسین نہ ہونے کی وجہ سی28 ہزار بچے نمونیہ اور22 ہزار بچے خسرے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ان9 بیماریوں پر قابو پانے کے بعد اب ان کی تعداد سینکڑوں میں ہو گئے موجودہ حکومت نے آتے ہی بجٹ بڑھایا 21 گاڑیاں اور842 موٹرسائیکلیں خریدی گئی جس کی وجہ سے کافی حد تک قابو پالیا گیا 2012-13میں 30 اضلاع کے لئے 20لاکھ روپے مختص کئے گئے اب2017 میں342 ملین روپے کر دیئے گئے اور بلوچستان میں جہاں بجلی کی لوڈ شیڈ نگ کی وجہ سے ہم صحیح معنوں میں کام نہیں کر سکتے تھے اس کے لئے 462 سولر آئی لار حکومت بلوچستان اور یونیسیف کے تعاون سے دیئے گئے ایک دانے پر17 روپے خرچہ آتا ہے انہوںنے کہا کہ 39529 بچوں کو خسرے کے قطرے پلائیں اور1529 کیسز ہوئے جن میں75 اموات ہوئے۔

متعلقہ عنوان :