پاکستان اور روس کی پارلیمانی کمیٹیوں کی دہشت گردی کے خاتمہ اور ڈرگ ٹریفکنگ کی روک تھام کیلئے دونوں ملکوں کے ملکر کام کرنے کی سفارش ،مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر زور

دہشتگردی اور ڈرگ سمگلنگ پاکستان اور روس کا مشترکہ مسئلہ ہے ،دہشت گردی کے خاتمے ، ڈرگ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے بلاامتیاز کارروائی کی ضرورت ہے ،روس پاکستان کی قانون سازی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے،روس کی ڈوما کمیٹی برائے سیکیورٹی و انسداد بدعنوانی کے چیئرمین وی آئی پسکاریوکااظہار خیال پاکستان کے عوام روسی صدر پیوٹن کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں ،وہ ایک بڑے لیڈر ، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ان کوششیں قابل تعریف ہیں ، مشاہد حسین

منگل 12 دسمبر 2017 19:40

پاکستان اور روس کی پارلیمانی کمیٹیوں کی دہشت گردی کے خاتمہ اور ڈرگ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 دسمبر2017ء) پاکستان اور روس کی پارلیمانی کمیٹیوں نے دہشت گردی کے خاتمہ اور ڈرگ ٹریفکنگ کی روک تھام کے لئے دونوں ملکوں کوملکر کام کرنے کی سفارش کرتے ہوئے دونوں ملکو ں کے دفاع ، تجارت سمیت مختلف شعبوں تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا ہے، روس کی سٹیٹ ڈوما کمیٹی برائے سیکیورٹی اور انسداد کرپشن کے چیئرمین وی آئی پسکاریونے کہا کہ دہشت گردی اور ڈرگ سمگلنگ پاکستان اور روس کا مشترکہ مسئلہ ہے ،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور روس کو مل کر کام کرنا چاہیے ،دہشت گردی اور ڈرگ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کسی بھی علاقے سے بالا تر ہوکر بلاامتیاز کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ، روس میں ایک سال میں دوہزاردہشت گردی کے واقعات روکے گئے ،روس دہشت گردی کے خاتمے اور ڈرگ ٹریفکنگ کی روم تھام کیلئے پاکستان کی جانب سے کی گئی قانون سازی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاہے کہ پاکستان روس کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے ،پاکستان کے عوام روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں ،وہ ایک بڑے لیڈر ہیں ان کی دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے کوششیں قابل تعریف ہیں ، شام میں داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے حوالے سے انہوں نے اہم کردارادا کیا ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے دفاع کا اجلاس سینیٹرمشاہد حسین سید اور شیخ روحیل اصغر کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں روسی فیڈریشن کی سٹیٹ ڈوما کمیٹی برائے سیکیورٹی اور انسداد کرپشن کے چیئرمین مسٹر وی آئی پسکاریو کی قیادت میں پارلیمانی وفد نے شرکت کی ۔ اجلاس میں غیر قانونی ڈرگ سمگلنگ ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کے معاملات پر غور کیا گیا ۔

دونوں اطراف نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی اور ڈرگ سمگلنگ دونوں ملکوں کا مشترکہ مسئلہ ہے اور دونوں ملکوں کو مل کر اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے ۔ دونوں اطراف نے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کے فروغ اور باہمی مفاد سے متعلقہ مسائل پر غور کیلئے پارلیمانی وفود کے تبادلے پر اتفاق کیا ۔ اجلاس میں پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے ، دفاع ، انسداد دہشت گردی اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

روسی فیڈریشن کی سٹیٹ ڈوما کمیٹی برائے سیکیورٹی اور انسداد کرپشن کے چیئرمین مسٹر وی آئی پسکاریونے کہا کہ پاکستان آمد پر خوشی ہوئی ہے ، دہشت گردی پاکستان اور روس کا مشترکہ مسئلہ ہے ،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور روس کو مل کر کام کرنا چاہیے ۔ ڈرگ سمگلنگ اور اس کے کاروبارکے ذریعے دہشت گردی کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے ،دہشت گردی اور ڈرگ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کسی بھی علاقے سے بالا تر ہوکر بلاامتیاز کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔

پاکستانی ارکان پارلیمنٹ کو دہشت گردی اور ڈرگ سمگلنگ اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے روس میں آنے کی دعوت دیتا ہوں ۔ انہوں نے کہا روس میں ایک سال میں دوہزاردہشت گردی کے واقعات روکے گئے ،روس دہشت گردی کے خاتمے اور ڈرگ ٹریفکنگ کی روم تھام کیلئے پاکستان کی جانب سے کی گئی قانون سازی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہا روس میں تجارت کیلئے سازگار ماحول موجود ہے ،پاکستانی سرمایہ کار اس سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کے عوام روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں ،وہ ایک بڑے لیڈر ہیں ان کی دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے کوششیں قابل تعریف ہیں ، شام میں داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے حوالے سے انہوں نے اہم کردارادا کیا ۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ہے ۔اعجاز الحق نے کہا کہ خطے میں امن کیلئے افغانستان کے مسئلے کا حل ضروری ہے ، طالبان کے دور میں افغانستان میں منشیات کی پیداوار زیرو تھی اب یہ پیداوار بہت بڑھ چکی ہے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم دہشت گردی میں استعمال ہورہی ہے ، پاکستان کے خلاف بھی استعمال کی جا رہی ہے ۔ جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان ماضی میں اچھے تعلقات نہیں رہے لیکن دونوں ملکوں کے دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون رہا ہے ، روس نے پاکستان کو سٹیل ملز ، تھرمل پاور پلانٹس ، نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کیا ۔

دفاع کے شعبے میں ایم آئی 35ہیلی کاپٹرز پاکستان نے روس سے لیے جسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استعمال کیا گیا ۔ پاکستان روس سے ایئرڈیفنس سسٹم لینا چاہتا ہے ،روس سے دفاع ،معیشت اور تجارت میں تعلقات کو بڑھانا چاہتا ہے ۔ خطے میں امن کے فروغ کیلئے ضروری ہے کہ خطے کے اہم مسائل افغانستان اور مسئلہ کشمیر حل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں دہشت گردی پھیل رہی ہے ۔شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پاکستان اور روس دونوں کا دشمن ایک ہی ہے دونوں ملکوں کو ملکر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے ،پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کے فروغ کیلئے پارلیمانی وفود کے تبادلے خوش آئند ہیں ۔