سیاست، معیشت،سلامتی اور ماحولیاتی شعبوں میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے علاقائی اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے،

موجودہ حالات اور عالمی ترقیاتی و اقتصادی تناظر میں اقتصادی تعاون کی تنظیم کا کردار نہایت ہی اہم ہو چکا ہے، ہمیں منظم جرائم اور منشیات کی روک تھام کے لئے باہمی تعاون بڑھانے پر غور کرنا ہو گا پاکستان کی موجودہ حکومت نے بجلی کی قلت پر قابو پایا اور دہشت گردی کو شکست دی ہے، ہم بلند ترین شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور رواں مالی سال کیلئے ہمارا شرح نمو کا ہدف 6 فیصد ہے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا اقتصادی تعاون تنظیم کی ریجنل پلاننگ کونسل کے 28 ویں اجلاس سے خطاب

منگل 12 دسمبر 2017 19:23

سیاست، معیشت،سلامتی اور ماحولیاتی شعبوں میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے ہم چوتھے صنعتی انقلاب کے دہانے پر کھڑے ہیں، ہمیں خود کو دنیا کی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، بائیو ٹیکنالوجی، ربوٹکس، آٹو میشن اور بگ ڈیٹا سے ہم آہنگ کرنا ہو گا، ایشیاء معاشی ترقی کا براعظم بنتا جا رہا ہے جس کا 2050ء تک دنیا کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 50 فیصد حصہ ہو گا، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اقتصادی تعاون تنظیم کی ریجنل پلاننگ کونسل کے 28 ویں اجلاس کے اختتامی دن کے موقع پر کہی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ای سی او کے خطہ میں ترقی کیلئے رابطے بڑھانے، تجارت کے فروغ اور قریبی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کو عصر حاضر کی ٹیکنالوجیز اور ایجادات کے چیلنج سے عہدہ برآ ہونے کیلئے تیار کرنے کیلئے روابط کو فعال بنانا اور کام کرنا ہوگا، سیاست، معیشت،سلامتی اور ماحولیاتی شعبوں میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے علاقائی اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے وژن 2025ء کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ای سی او فورم نہ صرف مزید کامیاب ہو سکتا ہے بلکہ رکن ممالک نے جو اہداف مقرر کئے ہیں ان کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطہ ثقافتی ورثہ سے مالا مال ہے جس سے سیاحتی راہیں بھی کھلتی ہیں جو پوری دنیا کیلئے بھی کشش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور پائیدار دنیا کیلئے بہترین روابط کاری ضروری ہے تاکہ عام شہریوں کی صحت، تعلیم، خوراک اور سکیورٹی تک رسائی ممکن ہو سکے۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کو متاثر کر رہی ہے، زہریلی گیسوں کے اخراج سے موسم پر مضر اثرات پڑتے ہیں، اس کی روک تھام کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حالات اور عالمی ترقیاتی اور اقتصادی تناظر میں اقتصادی تعاون کی تنظیم کا کردار نہایت ہی اہم ہو چکا ہے، آج کے تمام چیلنج اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم روایتی تعاون کے ساتھ ساتھ تعاون کی نئی جہتیں تلاش کریں، تجارتی روابط کو مضبوط بنانے اور سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کیلئے بھی مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینا تنظیم کے رکن ممالک کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی تنظیم کے رکن ممالک کے نمائندہ اجلاس کا پاکستان میں کامیاب انعقاد نہایت ہی خوش آئند ہے، سائنس، اقتصادیات اور ٹیکنالوجی نے جہاں انسانیت کو بے بہا فوائد اور سہولتوں سے روشناس کروایا ہے وہاں دوسری جانب نئے چیلنجز پیدا کر دیئے ہیں، ہمیں اس اجلاس کے دوران تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنا ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باہمی روابط مضبوط کرنے کیلئے مواصلات اور رسل و رسائل کے ذرائع میں بھی جدت اور تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں منظم جرائم اور منشیات کی روک تھام کے لئے باہمی تعاون بڑھانے پر غور کرنا ہو گا، زراعت، صنعت، توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں باہمی تعاون سے رکن ممالک کے عوام کو روزگار اور دیگر مسائل کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔

احسن اقبال نے ای سی او کے رکن ملکوں کے درمیان زیادہ تجارت اور اس مقصد کیلئے سڑک، ریل اور فضاء کے ذریعے نقل وحمل کے مؤثر نیٹ ورک کی ترقی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ رکن ملکوں کے درمیان براہ ر است پروازوں کے علاوہ تاجروں اور عوام کیلئے ویزوں کو آسان بنانے اور تعاون کیلئے بھی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ منصوبہ بندی کے وزیر نے تاپی اور کاسا 1000 جیسے منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کہا کہ ای سی او کو توانائی کے شعبوں میں وسیع تعاون کیلئے کام کرنا چاہئے۔

احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بجلی کی قلت پر قابو پا لیا ہے اور دہشت گردی کو شکست دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلند ترین شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور رواں مالی سال کیلئے ہمارا ہدف 6 فیصد ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وسط ایشیائی ریاستوں نے گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے تجارت کیلئے چین پاکستان اقتصادی راہداری میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس موقع پر ای سی او کے سیکرٹری جنرل ہلال ابراہیم ایکا بھی موجود تھے۔