جماعت اسلامی کی فاٹا انضمام، ایف سی آر کے خاتمے اور قبائلی عوام کے حقوق کیلئے حکومت کو 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن

مطالبات نہ مانے گئے تو ملک بھر سے عوام اسلام آباد کا رخ کریں گے، طویل دھرنا دیا جائے گا، فاٹا کے عوام کو سلام کہ وہ تین روز بارش میں سفر کرکے حکمرانوں کا ضمیر جگانے آئے ہیں، ہم اس پارلیمان سے وہی قانون چاہتے ہیں جو پورے ملک میں ہے، اگر فاٹا کا قانون اتنا اچھا ہے تو پاکستان میں وہی لگادیں ،ستر سال سے ظالم حکمران قبائیلیوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا فاٹا انضمام لانگ مارچ سے خطاب

منگل 12 دسمبر 2017 19:01

جماعت اسلامی کی فاٹا انضمام، ایف سی آر کے خاتمے اور قبائلی عوام کے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 دسمبر2017ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے زیر اہتمام فاٹا انضمام لانگ مارچ بلیو ایریا شہید ملت سیکر ٹریٹ کے سامنے جلسہ منعقد کیا ، جماعت اسلامی نے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے ایف سی آر کے خاتمے اور قبائلی عوام کو حقوق دلانے کے لئے حکومت کو 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی،اامیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو ملک بھر سے عوام اسلام آباد کا رخ کریں گے اور طویل دھرنا دیا جائے گا۔

سراج الحق نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو سلام کہ وہ تین روز بارش میں سفر کرکے حکمرانوں کا ضمیر جگانے آئے ہیں، ہم اس پارلیمان سے وہی قانون چاہتے ہیں جو پورے ملک میں ہے اگر فاٹا کا قانون اتنا اچھا ہے تو پاکستان میں وہی لگادیں ،ستر سال سے ظالم حکمران قبائیلیوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں، اگر فاٹا کے عوام کو اب بھی حقوق نہ دیئے گئے تو پھر وہ حکمرانوں کا گریبان پکڑیں گے، قبائیلی علاقے میں پولیٹیکل ایجنٹ آج بھی مغل بادشاہ سے زیادہ بااختیار ہے، فاٹا میں ایف سی آر کے تحت بغیر وجہ بتائے پچیس سال سزا دی جاسکتی ہے فاٹا میں لوگ غلامی کی زندگی گزار رہے، ہیں بدامنی اور دہشتگردی غربت پیدا کرتی ہے اور غربت مایوسی پیدا کرتی ہے اب یہ فیصلہ ہونا چاہئے ،یہ افغانستان کا حصہ نہیں دنیا میں قومیں علیحدگی کے لئے لڑتی ہیں مگر قبائیلی شمولیت کے لئے لڑ رہے ہیں کل کا بل جزوی ریلیف تھا جس میں عدالتوں کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانا تھا حکومت اس سے بھی بھاگ گئی حکومت عوام کو آپس میں لڑاکر فاٹا کو حقوق سے محروم رکھنا چاہتی ہے، وزیر اعظم عباسی یاد رکھیں یہ فاٹا عوام ان کے اور وزرا کے گھروں کو تالے بھی لگا سکتے ہیں اکتیس دسمبر دوہزار تک فاٹا اصلاحات اور انضمام نہیں کیا گیا تو پورے پاکستان سے اسلام آباد آئیں گے جماعت اسلامی بتائے گی دھرنا کیا ہوتا ہے یہ ہمارا تجربہ ہے دھرنا کیسے دیتے ہیں خیموں کی تیاری کرلیں پھر لمبے یہاں بیٹھیں گے قاضی حسین احمد نے جب دھرنا دیا تھا پھر اگلے دن حکومت نہیں رہی تھی۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز سوموار کو جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے زیر اہتمام فاٹا انضمام لانگ مارچ بلیو ایریا شہید ملت سیکرتریٹ کے سامنے جلسہ منعقد کیا اور فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے ایف سی آر کے خاتمے اور قبائلی عوام کو حقوق دلانے کے لئے حکومت کو 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی۔سراج الحق نے کہا کہ اگر 31 دسمبر تک فاٹا کو پختونخواہ میںنہ لایا گیا تو سارے ملک سے لوگوں کو لے کر اسلام آباد لاوں گا۔

انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر تک کارکنان خیموں کی تیاری کریں۔پنڈی کے تمام تاجروں نیہماری مہمان نوازی کا وعدہ کیا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ اگر اصلاحات نہ ہویں تو ہم.اپنے خیموں کے ساتھ اسلام آباد میں.مستقل قیام.کریں گے۔سراج الحق نے کہا کہ قبائیلی علاقے میں پولیٹیکل ایجنٹ آج بھی مغل بادشاہ سے زیادہ بااختیار ہے فاٹا میں ایف سی آر کے تحت بغیر وجہ بتائے پچیس سال سزا دی جاسکتی ہے وزیر اعظم عباسی یاد رکھیں یہ فاٹا عوام ان کے اور وزرا کے گھروں کو تالے بھی لگا سکتے ہیں۔

جماعت اسلامی بتائے گی دھرنا کیا ہوتا ہے یہ ہمارا تجربہ ہے دھرنا کیسے دیتے ہیں۔خیموں کی تیاری کرلیں پھر لمبے یہاں بیٹھیں گے۔قاضی حسین احمد نے جب دھرنا دیا تھا پھر اگلے دن حکومت نہیں رہی تھی۔جماعت اسلامی فاٹا کا چائنہ چوک پر دھرنے سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیا جائے اورحکومت فاٹا کے انضمام سے ڈرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس یہ آخری موقع ہے، ہمیں لولی پاپ نہیں چاہیے۔ اب فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنا چاہ?۔شرکاء سے فاٹا کے عمائدین اور جماعت اسلامی کے دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔