اب کسی کو کراچی کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے،احسن اقبال

4 برسوں میں ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا ،ملک دشمن ملک کے اندر سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں،وفاقی وزیر داخلہ چین نے پاکستان کو سی پیک اس وقت دیا جب دنیا ہم پر اعتماد نہیں کررہی تھی، پاکستان کو سویت یونین کو توڑنے کی سزاملی ہے ، امریکہ اور یورپ کی ذمہ داری ہے وہ پاکستان کیساتھ ملکر کام کریں ،پاکستان 35لاکھ افغانیوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے،پاسپورٹ آفس کے افتتاح اور سی پیک کانفرنس سے خطاب

منگل 12 دسمبر 2017 18:11

اب کسی کو کراچی کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے،احسن اقبال
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2017ء) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ کراچی میں امن کو بحال کیا ہے لہذا اب کسی کو کراچی کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ حکومت نے 4 برسوں میں ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا ہے لیکن ملک کے دشمن ملک کے اندر سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ چین نے پاکستان کو سی پیک اس وقت دیا جب دنیا ہم پر اعتماد نہیں کررہی تھی، سی پیک کے 4 اہم اہداف ہیں جس میں گوادر پہلا ہدف ہے اور اس شہر کو جدید تجارتی شہر میں تبدیل کرنا ہے جب کہ ایشیا بہت جلد عالمی ترقی کا مرکز ہوگا۔

پاکستان کو سویت یونین کو توڑنے کی سزاملی ہے ۔ امریکا اور یورپ کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں ۔ پاکستان 35لاکھ افغانیوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے ۔

(جاری ہے)

افغان اور سویت جنگ کی وجہ سے ہمارے ملک میں منشیات اور اسلحہ آیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے منگل کو کلفٹن میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کی افتتاحی تقریب اور چین پاکستان ٹریڈ کوریڈو میںکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

احسن اقبال نے کہا کہ آج ہم دہشت گردی اور بجلی کے بحران پر قابو پاچکے ہیں، حکومت نے 4 برسوں میں ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا ہے لیکن ملک کے دشمن ملک کے اندر سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، سیاسی استحکام اور جمہوری تسلسل کو قائم رکھنا ہے جب کہ کسی جمہوری جماعت پر قدغن لگانے کا کوئی ارادہ نہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے کراچی میں امن کو بحال کرکے بھتہ خوروں کو پکڑا ہے اور اب کسی کو کراچی کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، کراچی پاکستان کا اقتصادی حب ہے، وفاقی حکومت میٹرو بس اور پانی کے منصوبے کے لیے فنڈز دے رہی ہے، سرکلر ریلوے منصوبے کو بھی سی پیک میں شامل کرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا میں نگرانی کا نظام موثر بنایاہے جب کہ غیر قانونی سرگرمی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔کلفٹن کے ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس میں یومیہ سوا سو سے ڈیڑھ سو ایگزیکٹو پاسپورٹ کی درخواستیں پراسیس ہوا کریں گی۔ ایگزیکٹو پاسپورٹ کی فیس نارمل پاسپورٹ کے مقابلے میں ڈیڑھ ہزار روپے زیادہ ہو گی۔نارمل پاسپورٹ کم و بیش پانچ ہزار روپے میں بنایا جاتا ہے اور یہ متعلقہ شخص کو دس سے پندرہ روز میں مل جاتا ہے۔

سی پیک کانفرنس سے اپنے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چین نے پاکستان کو سی پیک اس وقت دیا جب دنیا ہم پر اعتماد نہیں کررہی تھی، سی پیک کے 4 اہم اہداف ہیں جس میں گوادر پہلا ہدف ہے اور اس شہر کو جدید تجارتی شہر میں تبدیل کرنا ہے جب کہ ایشیا بہت جلد عالمی ترقی کا مرکز ہوگا۔چین میں اس وقت انسانی ترقی کی رفتار سب سے زیادہ ہے ۔ اب عالمی سپلائی چین اور پیداوار کا دور ہے ۔

ترقی یافتہ ملکوں میں ترقی کا عمل رک گیا ہے ۔ چین کے صدر کا وژن ہے کہ نئی طلب پیدا کی جائے ۔انہوںنے کہا کہ سی پیک پاکستان کے وژن 2025 اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ کا مشترکہ منصوبہ ہے ۔ معاشی ترقی کے لئے سیاسی استحکام اور قومی یگانگت ہے ۔ ایک سال میں پاکستان اور چین نے 46 ارب ڈالر کے معاہدے دستخط کئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ دوسال میں 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔

ہم نے چین سے بھی کم قیمت میں بجلی گھر تعمیر کیے ہیں ۔احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے چار اہم اہداف ہیں ۔ پہلا ہدف گوادر ہے ۔ گوادر کو ایک جدہد ساحلی تجارتی شہر میں تبدیل کیا جائے گا ۔گوادر پورٹ سٹی کے لئے چینی حکام سے مل کر ماسٹر پلان بنا رہے ہیں ۔ چین کے علاوہ وسطی ایشیائی ملک بھی ہماری دیکھ رہے ہیں ۔ سی پیک کا دوسرا ہدف توانائی ہے۔

توانائی کے شعبوں میں 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔تھر کول کے لئے چین نے سرمایہ کاری کی ہے ۔اس منصوبے سے سستی بجلی دستیاب ہوگی ۔ سی پیک کا تیسرا ہدف انفراااسٹرکچر ہے ۔پاکستان میں سڑکوں اور ریلوے کیلئے انفرااسٹرکچر بنارہے ہیں ۔ سی پیک منصوبے کے باعث ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن کے لیے 8ارب ڈالر رکھے گئے ہیں جس ٹرینوں کی رفتار 160کلومیٹر پر گھنٹہ ہوجائے گی ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان سی پیک میں انفارمیشن ہائی وے قائم کر رہا ہے ۔ سی پیک کا چوتھا ہدف صنعتی ترقی ہے ۔چین اپنی غیرمسابقت والی صنعتوں کو منتقل کر رہا ہے ۔ چین کی صنعتوں سے 25 ملین نوکریاں ملیں گی ۔پاکستان ان ملازمت کے مواقع سے فائدہ اٹھاسکتا ہے ۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانی تاجروں کو چین کے ساتہ مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر غور کرنا ہو گا۔

سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستان کو حقیقی صنعتی ملک بنایا جائے گا ۔ 2030 تک اس منصوبے میں وسطی ایشیاء کو بھی شامل کیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کو سویت یونین کو توڑنے کی سزاملی ہے ۔ امریکا اور یورپ کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں ۔ پاکستان 35لاکھ افغانیوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے ۔ افغان اور سویت جنگ کی وجہ سے ہمارے ملک میں منشیات اور اسلحہ آیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ موبائل فون کی 5جی ٹیکنالوجی جب بھی متعارف ہوئی پاکستان پہلا ملک ہو گا ۔ پاکستان میں مکانات اور عماتوں کی تعمیر کے بڑے مواقع ہیں ۔ چین کے صدر شی کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو مشترکہ سماجیات قائم کرنا ہو گی