ایم کیو ایم پاکستان پر پابندی کی کوئی تجویز یا ارادہ نہیں رکھتے، ایم کیو ایم لندن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی،کراچی میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کے قیام سے شہریوں کو سہولت میسر آئے گی،جو جماعتیں سینیٹ سے مردم شماری کا قانون کو منظور کرانے میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں وہ بروقت انتخابات نہیں چاہتیںاور وہ طویل دورانئے کی سازش کا حصہ ہیں، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیاسی ایجنڈے کے تحت مقدمات بنائے جا رہے ہیں، وفاقی حکومت نے ملک کے کسی بھی شہر میں میٹرو بس کے لئے ایک روپیہ فراہم نہیں کیا مگر کراچی میں گرین بس سروس کے لئے ہم نے 24 ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی ہے، پی ایس ایل کے میچ کراچی لانے کی تیاری کی جا رہی ہے، ہاکی کے بین الاقوامی مقابلے بھی منعقد کرائے جائیں گے

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کلفٹن میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب

منگل 12 دسمبر 2017 16:30

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان پر پابندی کی کوئی تجویز یا ارادہ نہیں رکھتے، ایم کیو ایم لندن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی،کراچی میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کے قیام سے شہریوں کو سہولت میسر آئے گی،جو جماعتیں سینیٹ سے مردم شماری کا قانون کو منظور کرانے میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں وہ بروقت انتخابات نہیں چاہتیںاور وہ طویل دورانئے کی سازش کا حصہ ہیں، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیاسی ایجنڈے کے تحت مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کلفٹن میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں عوامی سہولت کے لئے پہلے ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کا افتتاح کردیا گیا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے اس سے پہلے کراچی میں نادرا کی جانب سے تین میگا سینٹرز کھل چکے ہیں، ان سینٹرز کے قیام کا بنیادی مقصد وفاقی حکومت کی طرف سے قائم کردہ اداروں میں عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہے جن میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ ایگزیکٹو آفس میں جو حضرات پاسپورٹ بنوانے کے لئے آئیں گے ان کا پراسیسنگ ٹائم پانچ منٹ مقرر کیا گیا ہے جس کا مطلب جلد از جلد پاسپورٹ کے پراسیس کی تکمیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر سطح پر کوشش کر رہی ہے کہ وفاقی اداروں میں سروس ڈیلیوری کو بہتر سے بہتر بنایا جائے، اس طرح کے ایگزیکٹو سینٹرز ملک کے دیگر شہروں میں بھی قائم کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، وفاقی حکومت نے ملک کے کسی بھی شہر میں میٹرو بس کے لئے ایک روپیہ فراہم نہیں کیا مگر کراچی میں گرین بس سروس کے لئے ہم نے 24 ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی ہے، اس طرح یہاں کے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے 12 ارب روپے وفاقی حکومت فراہم کر رہی ہے اور لیاری ایکسپریس وے کا مردہ منصوبہ وفاقی حکومت نے دوبارہ شروع کیا، اس کے لئے فنڈز فراہم کئے گئے جو تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو بھی ہم نے سی پیک میں شامل کروایا ہے اور اس کی ڈیزائننگ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن بالکل بردداشت نہیں کی جائے گی، جو بھی شخص غیر قانونی سرگرمیوں میں پایا گیا اس کے خلاف سخت ایکشن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کوششوں سے کراچی میں کھیل کے میدان دوبارہ آباد ہونے جا رہے ہیں اور ہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مل کر سکیورٹی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں، اب پی ایس ایل کے میچ کراچی لانے کی تیاری کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ ہاکی کے بین الاقوامی مقابلے بھی منعقد کرائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء اور آج کے پاکستان میں بڑا فرق ہے، بجلی کے بحران پر قابو پالیا گیا ہے، دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے، کراچی میں امن لوٹ چکا ہے، ٹارگٹ کلنگ نہ ہونے کے برابر ہے، شہری پرامن طریقے سے زندگی گذار رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے دشمن ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہمیں ملک میں سیاسی استحکام اور جمہوری تسلسل کو قائم رکھنا ہے اسی میں ہم سب کی کامیابی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت جو پرامن طریقے سے آئین اور قانون کے مطابق کام کر رہی ہے ان پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ میں صوبائی حکومت سے کہوں گا کہ وہ بجلی چوری کے خاتمے کے لئے کے الیکٹرک کی مدد کرے، پاکستان میں 65 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ختم کر دی گئی ہے جبکہ 35 فیصد فیڈرز جہاں چوری کی جا رہی ہے، وہاں چوری کے تناسب سے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن دوبارہ تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر الیکشن میں تاخیر کے لئے حربے ڈھونڈ رہے ہیں، اگر ایسا کیا گیا تو ہر طرف سے سوال اٹھیں گے اور ملک سیاسی بحران میں چلا جائے گا، اس لئے ضروری ہے کہ عبوری حکومت کے آنے کے بعد 60 یا 90 دن کے اندر الیکشن کروائیں اور ایسا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سینیٹ سے فی الفور مردم شماری کی روشنی میں حلقہ بندی کا قانون پاس کیا جائے کیونکہ الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی کے کام کو مکمل کرنے کے لئے پانچ سے چھ ماہ درکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹ سے فوری طور پر یہ قانون پاس نہیں ہوتا تو الیکشن کو التواء کرنے کی سازش کامیاب ہو جائے گی، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ’’کیا قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی الگ ہے اور سینیٹ میں الگ ، اور کیا قومی اسمبلی کی پی ٹی آئی سینیٹ کی پی ٹی آئی سے مختلف ہی انہوں نے کہا کہ اگر مردم شماری کے قانون کو قومی اسمبلی میں ان پارٹیوں نے پاس کیا ہے تو وہ سینیٹ سے پاس کرنے میں کیوں ہچکچا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں سینیٹ سے اس قانون کو منظور کرانے میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں وہ بروقت انتخابات نہیں چاہتیںاور وہ طویل دورانئے کی سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف جو مقدمات قائم کئے گئے ہیں وہ افسوس ناک ہیں، انہیں سیاسی ایجنڈے کے تحت انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کیا ہے اور ان کی کوششوں کو دنیا نے سراہا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ بین الاقوامی سازش کے تحت پاکستان کو ناکام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، آج ملک کی اقتصادی صورتحال کئی گنا بہتر ہے، امن قائم ہو چکا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان پر پابندی کی کوئی تجویز یا ارادہ نہیں رکھتے، البتہ ایم کیو ایم لندن کے خلاف ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔