عبد المعید میرا بیٹا اور دوست تھا ، چھوٹا بیٹا بھی پاک فوج میں جانے کا خواہشمند ہے۔ والد عبد المعید

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 12 دسمبر 2017 15:38

عبد المعید میرا بیٹا اور دوست تھا ، چھوٹا بیٹا بھی پاک فوج میں جانے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 دسمبر 2017ء) :شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے سیکنڈ لیفٹننٹ عبد المعید کے والد نے کہا کہ عبد المعید میرا بیٹا ہی نہیں میرا دوست بھی تھا۔ اُردو پوائنٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبد المعید کے والد نے کہا کہ میرے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ عبد المعید ان سب میں بڑا تھا۔وہ مجھ سے اپنی ہر بات شئیر کیا کرتا تھا ۔

میری اکثر ہی اس سے بات ہوتی تھی اور میں اس سے صرف دو لفظوں میں یہی پوچھتا تھا کہ سب نارمل ہے نا؟ جس پر وہ مجھے جواباً کہتا تھا کہ یہاں سب نارمل ہے، آپ پریشان نہیں ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ عبد المعید بہت بہادر تھا۔ ویسے تو ہر انسان نے ہی دنیا سے جانا ہے لیکن جس طریقے سے وہ گیا ہے اس پر مجھے فخر ہے۔

(جاری ہے)

شہادت کی خواہش انبیا اور صحابہ کرام نے بھی کی ۔

اسی لیے ہمارے لیے یہ بہت بڑا اعزاز بھی ہے، وہ ہماری بخشش کا ذریعہ بھی بنے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے کوئی بھی شعبہ پسند نہیں تھا۔ وہ کہتا تھا کہ ملٹری میں ڈسپلن ہے میں نے ملٹری ہی جوائن کرنی ہے۔ عبد المعید کے والد کا کہنا تھا کہ وہ ایک فرمانبردار اور ذہین بیٹا تھا۔ وہ جس بھی ادارے میں گیا ہمیشہ پہلے دس نمایاں بچوں میں اس کا نام رہا۔

باقی بچوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میرا سب سے چھوٹا بچہ بھی ملٹری میں جانے کی خواہش کرتا ہے۔ معید بھی اس کو یہی کہتا تھا کہ آپ تیار رہنا میں آپ کو ملٹری میں لے کر جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج میں موجود نوجوانوں کو میرا پیغام یہی ہے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں، ہمیں پاکستان اور سرحدوں کی حفاظت کرنی ہے۔ بہادر نوجوان موت سے نہیں ڈرتے بلکہ وطن کی خاطر شہادت کو گلے لگالیتے ہیں ۔عبد المعید کے والد کی اُردو پوائنٹ سے خصوصی گفتگو آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

متعلقہ عنوان :