پاکستان پر الزامات کے بجائے افغانستان داخلی معاملات ٹھیک کرے ،ْ آئی ایم ایف

2 سے افغانستان نے بین الااقوامی مالی اور سیکیورٹی مدد سے اپنی معیشت کو بہتر بنایا ،ْ اعلامیہ افغانی حکام کو کریشن کے خاتمے اور انتظامی اداروں کو مستحکم بنانے کے لیے اپنے اخراجات کم کرنے ہوں گے ،ْمطالبہ

منگل 12 دسمبر 2017 15:42

پاکستان پر الزامات کے بجائے افغانستان داخلی معاملات ٹھیک کرے ،ْ آئی ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2017ء) عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ طویل تنازعات، بیرونی امداد پرمکمل انحصار ،ْمستقل سیاسی انتشار اور کرپشن کی وجہ سے افغانستان اقتصادی بحران سے نہیں نکل سکتا۔افغانستان کی معیشت سے متعلق ایک اعلامیے میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر نے واضح کیا کہ 2002 سے افغانستان نے بین الااقوامی مالی اور سیکیورٹی مدد سے اپنی معیشت کو بہتر بنایا۔

آئی ایم ایف نے متنبہ بھی کیا ہے کہ افغانستان نے مائیکرو اکنامکس پالیسی کے ذریعے مالی سال اور بیرونی اثاثوں میں بہتری حاصل کی ہے اور اس کی پائیدار کے لیے افغانی حکام کو کریشن کے خاتمے اور انتظامی اداروں کو مستحکم بنانے کے لیے اپنے اخراجات کم کرنے ہوں گے۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے زور دیا کہ ‘صنعت کی فروغ کے لیے ساز گار ماحول، مالی اور افرادی قوت میں اضافہ، مالیاتی اداروں کی تعمیر اور بہتر مالیاتی خدمت تک رسائی کے لیے افغانستان کو فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

اعلامیے میں پاکستان کے موقف کی حمایت کی گئی کہ افغانستان دہشت گری سے متعلق واقعات میں پاکستان پر الزام تراشیوں کے بجائے امریکا کی امداد سے اپنی داخلی بحران کو دور کرے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان بھی افغانستان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کی جانب توجہ دلا چکا ہے جس میں کرپشن، اندورنی بغاوت، گڈ گورننس کا فقدان جیسے مسائل شامل ہیں۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں بتایا گیا کہ زراعت میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ سے افغانستان کا جی ڈی پی سال 2016 میں 2.4 فیصد بڑھا ہے جو 2015 میں 1.3 فیصد تھا۔رپورٹ میں امید ظاہر کی گئی کہ افغانستان کا جی ڈی پی سال 2018 میں 3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

متعلقہ عنوان :