حدیبیہ کیس،نیب کی بنائی کہانی باربار تبدیل ہوجاتی ہے، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

منگل 12 دسمبر 2017 15:26

حدیبیہ کیس،نیب کی بنائی کہانی باربار تبدیل ہوجاتی ہے، سپریم کورٹ کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 دسمبر2017ء) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کچھ کیا ہے اور نہ نیب نے‘ نیب کی بنائی گئی کہانی بار بار تبدیل ہورہی ہے‘ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کے علاوہ نیب کے پاس کوئی شواہد ہیں اسحاق ڈار کا بیان بطور گواہ استعمال ہوسکت اہے بطور ثبوت نہیں‘ بیانات چھوڑیں شواہد پیش کریں‘ جے آئی ٹی نے صرف اپنی رائے دی تھی‘ مجرمانہ عمل کیا ہے وہ بتائیں‘ ہمارے ساتھ کھیل نہ کھیلیں‘ حدیبہ کیس فوجداری مقدمہ ہے‘ پانامہ کا فیلہ آرٹیکل 189 کی شق 3کے تحت سنایا گیا تھا‘ ہم آپ سے ملزمان پر لگایا جانے والا الزام پوچھ رہے ہیں‘ اسحاق ڈار کا بیان کس قانون پر دوسرے کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہی جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ پانامہ فیصلے کو حدیبیہ کے ساتھ کیسے جوڑیں بتائیں کہ حدیبیہ کا اکائونٹ کون آپریٹ کررہا تھا 1992 سے 2017 آگیا الزامات واضح ہونے چاہئیں‘ ممکن ہے یہ کیس بلیک منی یا انکم ٹیکس کا ہو‘ نیب کو مکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے‘ کیا اسحاق ڈار کے بیان کو کائونٹر چیک بھی کیا گیا ہم نے صرف اکثریتی فیصلہ پڑھنے کا کہا ہے‘ قانون سب کے لئے ایک ہے‘ تاخیر کے معاملے کو عبور کرلیا تو ممکن ہے بات میرٹ پر آجائے۔

(جاری ہے)

منگل کو سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس سے متعلق نیب درخواست سماعت ہوئی۔ جسٹس شیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے حدیبیہ پر جے آئی ٹی کی سفارشات پڑھ کر سنائیں۔ عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ ریرنس میں تاخیر سے متعلق مطمئن کریں۔ کیس کی باقی تفصیلات دوسرے فریق کو نوٹس کے بغیر سنیں گے۔ جسٹس شیر عالم نے کہا کہ ہم نے صرف اکثریتی فیصلہ پڑھنے کا کہا ہے۔

پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے کہا کہ پانامہ فیصلے کے بعد نیب اجلاس میں اپیل کا فیصلہ کیا گیا۔ جسٹس مظہر عالم نے سوال کیا کہ کیا حدیبیہ کے حوالے سے پانامہ فیصلے میں ہدایات تھیں عمران الحق نے کہا کہ حدیبیہ کا ذکر پانامہ فیصلے میں نہیں ہے جسٹس شیر عالم نے سوال کیا کہ پانامہ فیصلے کو حدیبیہ کے ساتھ کیسے جوڑیں گے۔ جے آئی ٹی سفارسات پر کیا عدالت نے حدیبیہ کے بارے میں ہدایت کی عمران الحق نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ تکنیکی بنیادوں پر دیا تھا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے رائے دی مجرمانہ عمل کیا ہے وہ بتائیں ممکن ہے یہ معاملہ انکم ٹیکس کا ہو۔

جسٹس شیر عالم نے کہا کہ عدالت کو نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 کا بتائیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیب کے وکیل کو ہدایت کی کہ بادی النظر کا لفظ استعمال نہ کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بادی النظر کا لفظ نہیں بلکہ سیدھا موقف اختیار کریں۔ کیا نیب کو مزید تحقیقات کیلئے پچاس سال کا وقت لگ جائے گا۔ ہمارے ساتھ کھیل نہ کھیلیں حدیبیہ کیس فوجداری مقدمہ ہے جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ حدیبیہ کا اکائونٹ کون چلا رہا ہی اکائونٹ اب آپریٹ نہیں ہورہا تو ماضی میں کرنے والے کا نام بتائیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب نے اب تک کیا تحقیقات کیں بینک کا ریکارڈ جھوٹ نہیں بولتا بینک ملازمین کے بیانات ثانوی ہیں۔ تحریری ثبوت دیں کیا نیب نے حدیبیہ پیپرز کے بارے میں انکم ٹیکس پر سوال کیا وکل نیب نے بتایا کہ ہم نے سوال نامہ بھیجا پر ابھی ریکارڈ پر نہیں ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے 2013 میں کہا تھا کہ نیب مذاق بنا رہی ہے 2017 میں اب پھر ہمیں مذاق والی بات کہنا پڑ رہی ہے یاد رکھیں پانامہ کا فیصلہ آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت سنایا گیا وکیل نیب نے استدعا کی کہ اسحاق ڈار کا بیان پڑھنا چاہتا ہوں اسحاق ڈار نے بطور وعدہ معاف گواہ بیان دیا تھا جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پیسے ادر چلے گئے ادھر چلے گئے یہ کہانیاں ہیں پراسیکیوشن نے چارج بتانا ہوتا ہے ہم آپ سے ملزمان پر لگایا جانے والا الزام پوچھ رہے ہیں۔

وکیل نیب نے بتایا کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد فارن اکائونٹس منجمد کردیئے گئے تھے جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ 1992 سے 2017 آگیا الزامات واضح ہونے چاہئیں۔ صدیقہ کے اکائونٹ سے پیسے کس نے نکلوائے نام بتائیں۔ عمران الحق نے بتایا کہ 164 کے بیان میں اسحاق ڈار نے رقم نکلوانے کا عتراف کیا جس پر مشیر عالم نے کہا کہ ایسی صورت میں متعلقہ دستاویزات سامنے ہونی چاہئیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بیانات چھوڑیں شواہد بتائیں جے آئی ٹی نے کچھ کیا اور نہ ہی نیب بنے کچھ کیا ہے۔ بہت سارے قانونی ولازمات بھی نیب کو پورے کرنے تھے کیا حدیبیہ کے ڈائریکٹرز کو تمام سوالات دییء گئی عمران الحق نے بتایا کہ ہم نے ملزمان کو سوالنامہ بھیجا مگر جواب نہیں دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آرٹیکل 13 کو بھی ہم نے مدنظر رکھنا ہے ممکن ہے یہ کیس بلیک منی یا انکم ٹیکس کا ہو۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ آپ کو مکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب باتیں مان لیں تو پھر بھی مجرمانہ عمل بتانا ہوگا۔ نیب سیکشن 9اے کے تحت تو کوئی بات نہیں کررہے۔ اسحاق ڈار کا بیان بطور گواہ استعمال ہوسکتا ہے بطور ثبوت نہیں۔ ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں ہمیں کسی کی ذاتی زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بتائیں کیا آپ یہ کیس چلانا چاہتے ہیں کہ نہیں۔

نیب کی بنائی گئی کہانی بار بار تبدیل ہورہی ہے۔ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کے علاوہ نیب کے پاس کوئی شواہد ہیں اسحاق ڈار نے یہ سارا عمل کس فائدے کے لئے کیا وکل نیب نے بتایا کہ اسحاق ڈار کو شریف فیملی کے لئے کام کرنے کے بدلے سیاسی فائدہ ہوا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا اسحاق ڈار کے بیان کو کائونٹر چیک کیا گیا کیس کی مزید سماعت بدھ گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی