جوہری ہتھیاروں سے انسانوں کی تباہی غصے میں کیے جانے والے ایک فیصلے کی دوری پر ہے، آئی کان

ایک لمحے کی گھبراہٹ یا لاپرواہی یا غلط اطلاع پر یا انا کے باعث پوری دنیا تباہی ہوسکتی ہے، یہ ہتھیار ہمیں آزاد رکھنے کیلئے تھے مگر انہوں نے ہماری آزادی چھین لی ،بیٹ رائس

منگل 12 دسمبر 2017 14:27

اوسلو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 دسمبر2017ء) جوہری ہتھیار کو ترک کرنے کی بین الاقوامی مہم (آئی کان) کی تقریب میں امن کا نوبیل انعام پانے والے افراد نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جاری کشیدگی کے حوالے سے خدشے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے انسانوں کی تباہی غصے میں کیے جانے والے ایک فیصلے کی دوری پر ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جوہری ہتھیار مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے امن کا ایوارڈ پانے والے آئی کان کے سربراہ بیٹ رائس کا کہنا تھا کہ ' کیا اس جنگ سے جوہری ہتھیاروں کا اختتام ہوگا یا ہم ختم ہوجائیں گی'خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربات کرنے سے تنازع کشیدگی کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے اور ساتھ ہی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

بیٹ رائس کا کہنا تھا کہ عقل مندی صرف اسی میں ہے کہ ہم ایسے حالات میں رہنا چھوڑ دیں جس میں تباہی غصے میں کیے جانے والے ایک فیصلے کی دوری پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک لمحے کی گھبراہٹ یا لاپرواہی یا غلط اطلاع پر یا انا کے باعث پوری دنیا تباہی ہوسکتی ہے۔نورویجین نوبیل اکیڈمی کے چیئرمین بیرٹ ریس کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار ہمیں آزاد رکھنے کے لیے تھے لیکن انہوں نے ہماری آزادی چھین لی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں افراد کے درمیان یہ پیغام گھوم رہا ہے کہ شمالی کوریا کے تنازع کی وجہ سے ان پر جوہری بم گرنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے سینیئر عہدیدار جیفری فیلٹ مین نے خبردار کیا تھا کہ پیانگ یانگ تنازع میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی کی وجہ سے بھی جوہری ہتھیار کے استعمال کا خطرہ موجود ہے۔ہیرو شیما ناگا ساکی جوہری دھماکوں، جس میں 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے سے بچ جانے والی 85 سالہ سیٹسوکو تھور لو کا کہنا تھا کہ ہیروشیما میں 6 اگست 1945 کو ہونے والے پہلے جوہری حملے کے وقت ان کی عمر صرف 13 برس تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد کئی لاشیں زمین پر بکھری تھیں اور زخمی افراد مدد کے لیے پکار رہے تھے جبکہ ان کے جسم کسی بھوت کی مانند لگ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ سب کے بال کھڑے تھے اور جسم پر جلنے کے نشانات تھے اور ان کی ہڈیوں پر سے گوشت لٹک رہے تھے۔دنیا کو پیغام دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری کہانی سنی جائے ہمارے خدشات پر غور کیا جائے اور یہ جانا جائے کہ آپ کے اقدامات کے بھاری نقصانات ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :