قومی اسمبلی کے ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات بل نکالنے پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آﺅٹ‘ وزیر اعظم نے جمعہ کوپارلیمانی راہنماﺅں کا اجلاس طلب کرلیا-متحدہ اپوزیشن کی جانب سے خورشید شاہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 12 دسمبر 2017 12:36

قومی اسمبلی کے ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات بل نکالنے پر اپوزیشن کا ایوان ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 دسمبر۔2017ء) قومی اسمبلی کے ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات بل نکالنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آﺅٹ کردیا اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ وزیرستان میں دو فوجی جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس باقاعدہ طور پر شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے فاٹا اصلاحات بل کا معاملہ اٹھا دیا۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر حکومت نے موقع ضائع کردیا ہے یہ غیر سنجیدگی کا ثبوت ہے کہ تاخیر برتی جارہی ہے۔ حکومت فاٹا اصلاحات بل پارلیمنٹ میں لائے اور بل میں جو بہتری لانی ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی لائی جائے ہمیں اور بھی کام ہوتے ہیں مگر اپوزیشن پارلیمنٹ کو اہمیت دیتی ہے۔خورشید شاہ نے کہا آج پرائیویٹ ممبر دن ہے اور وزیر ہے نہ حکومتی جماعت کے اراکین، ایوان میں وزیر اعظم اوروزرا ءآتے ہی نہیں بتایا جائے بل ایجنڈے سے کیوں نکالا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سنجیدہ ہوتے تو آج صبح ہی آ جاتے۔اس موقع پر وزیر مملکت شیخ آفتاب نے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو فاٹا اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے اس معاملے پر بات ہوئی ہے جمعہ کو وزیراعظم کی جانب سے ناشتے کی دعوت ہے جہاں فاٹا بل پر بات کی جائے گی۔ حکومتی موقف پر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نا تو لڑائی سمجھ رہی ہے اور نا ہی پیار اور دلیل ہم نہیں چاہتے کہ اسپیکر روسٹرم کے سامنے آکر احتجاج کریں، فاٹا اصلاحات بل کو ایجنڈے سے نکالنا حکومت کی ناکامی ہے کیونکہ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ بل ایجنڈے سے نکالا گیا ہو ہم پارلیمنٹ کی توہین کو برداشت نہیں کریں گے۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ وزیرستان میں حالات گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، آخری وقت میں فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے سے نکالنا فاٹا کے ساتھ ظلم ہے، جب تک فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جاتا ہم واک آﺅٹ کریں گے۔تحریک انصاف کے اسد عمر نے کہا ناشتے کی میز پر مذاکرات کی ضرورت نہیں، فاٹا بل پارلیمنٹ میں لایا جائے،اس معاملے پر ہم واک آﺅٹ کرتے ہیں، جس کے بعد اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ کردیا۔

دوسری جانب حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات پر سنجیدگی کی یقین دہانی کراتے ہوئے تمام پارلیمانی راہنماﺅں کا اجلاس جمعے کو بلا لیا جبکہ اس معاملے پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنا کردار ادا کرنے کا اعلان بھی کردیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ حکومت تمام معاملات پر سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سیاسی جماعتوں کا اجلاس جمعہ کو طلب کرلیا ہے۔

اجلاس میں ان تمام پارلیمانی راہنماﺅں کو اعتماد میں لیا جائے گا جنہیں فاٹا اصلاحات پر تحفظات ہیں تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ جمعے کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔ فاٹا اصلاحات بل کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں متحدہ اپوزیشن نے حکومت سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے- متحدہ اپوزیشن کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں سینیٹر فرحت اللہ بابر، سراج الحق، اعجاز جاکھرانی، صاحبزادہ طارق اللہ، شیخ صلاح الدین اور میاں عتیق شامل ہوں گے جبکہ شاہ گل آفریدی کمیٹی میں فاٹا کی نمائندگی کریں گے، اس کے علاوہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی کمیٹی کے لیے دو نام دیے جائیں گے۔

کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب تک اعلیٰ عدلیہ کو فاٹا تک رسائی کا بل قومی اسمبلی سے پاس نہیں ہوتا تب تک اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔اس حوالے سے صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا ہے کہ فاٹا اصلاحات بل جب تک نہیں آتا احتجاج جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے۔شاہ گل آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے، ایسا نہ ہو کہ بنگلہ دیش طرز کا کوئی حل آجائے۔انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی سے کہا کہ فاٹا میں ریفرنڈم کروا لیا جائے، جس میں عوام سے پوچھا جائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا نہیں۔