ہنہ اوڑک کوجلدگیس فراہم کی جائے گی ، جمعیت علمائے اسلام

جمعیت کے ایم این اے حاجی محمدعثمان بادینی کے فنڈسے ہنہ اوڑک کوگیس کی فراہمی کچھ لوگ اپناکارنامہ قراردیتے ہیں،صوبائی جنرل سیکرٹری

پیر 11 دسمبر 2017 22:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2017ء) جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرخان ایڈووکیٹ،ضلع کوئٹہ کے کنوینرحافظ سراج الدین اورمولانامحمدسلیم نے کہاہے کہ ہنہ اوڑک کوجلدگیس فراہم کی جائے گی جمعیت کے ایم این اے حاجی محمدعثمان بادینی کے فنڈسے ہنہ اوڑک کوگیس کی فراہمی کچھ لوگ اپناکارنامہ قراردیتے ہیں جلدایک پروقارتقریب میں جمعیت کے قائدین اور ایم این اے گیس فراہمی کاافتتاح کریں گے،ان خیالات کا اظہارانہوںنے ماسٹرامیرمحمدکے والدحاجی رازمحمدکی وفات پرفاتحہ خوانی کے بعدماسٹرعبدالمطلب اورمولوی جمیل احمدکی جانب سے دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پرمفتی عبدالغفور مدنی،حاجی امیرعثمان اچکزئی،حاجی بشیراحمدکاکڑ،عبدالواسع سحر،سیٹھ اجمل خان بازئی،مولاناضیاء الدین،مولوی عبدالشکور،محمدہاشم کاکڑ،ماسٹرمحموداحمد،محمدعارف شمشیر، عبدالغفور خادم ودیگربھی موجودتھے،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ نے کہاکہ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں متحدہ مجلس عمل کے قیام کی منظوری دی گئی کیوںکہ ایم ایم اے ایک نظریاتی وحدت ہے ، متحدہ مجلس عمل کاسربراہی اجلاس 13دسمبر کو کراچی میں مولاناانس نورانی کی رہائش گاہ پرہوگاجس میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد کی بحالی کے حوالے سے غور و خوض کیا جائے گا، اس سربراہی اجلاس میں قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن، اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی، امیر جماعت اسلامی سینٹرسراج الحق،، امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث پروفیسر ساجد میراور سٹیرنگ کمیٹی کے ارکان بھی شریک ہوں گے،انہوںنے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ ایم ایم اے آئندہ انتخابات میں سیکولر جماعتوں کے مقابلے میں عوام کے پاس بہترین متبادل آپشن ہوگی ،پاکستان کے عوام نظام مصطفی کا نفاذ چاہتے ہیں انہوںنے کہا کہ متحدہ مجلس عمل میں بانی جماعتیں ہی ابتدائی طور پر شامل ہوں گی تمام فیصلے اتفاق رائے سے ہوں گے انہوںنے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کا اقدام مذہبی ، سفارتی دہشت گردی ہے، امریکی صدر کے جارحانہ اقدام کے بعد اسلامی امہ کا متحد ہونا بہت ضروری ہے،مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کے اعلان پر بھی امہ بیدار نہ ہوئی تو کب ہوگی، اسلامی ریاستوں کے سربراہوں اور عوام کو سمجھ لینا چاہئے کہ امریکی قیادت کی کوئی پالیسی مسلم امہ کیلئے مفید نہیں ہوگی بلکہ ان کی تمام پالیسیاں مذہبی جارحیت، سفارتی دہشت گردی اور بین الاقوامی ٹکراو پر مبنی ہیں امریکی صدرنے مذہبی جارحیت اور سفارتی دہشت گردی کی انتہاکردی ہے اب اسلامی ممالک کو چاہیے کہ اپنے اندرونی اختلاف بھلاکر متحد ہوں اور نئے سرے سے صف بندی کریں۔

متعلقہ عنوان :