کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ تیرواں عالمی کتب میلہ پیر کے روز کامیابی کیساتھ اختتام پذیر ہوگیا

پاکستان کے سب سے بڑے کتب میلے میں6لاکھ سے زائد افراد کی شرکت ،نمائش میں خریداری کے تمام سابق ریکارڈ ٹوٹ گئے پاکستان پبلیشرز اینڈ بک سلیرز ایسو سی ایشن اور نیشنل بُک فائونڈیشن کی جانب سے منعقد ہ پانچ روزہ کتب میلے میں 3 لاکھ سے زائد کتابیں فروخت ہوئیں تیرہویں عالمی کتب میلہ نے عام رجحان کو تبدیل کردیا ،اگر اس کتب میلہ کو تعلیمی میلہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، چیئرمین عالمی کتب میلہ عزیز خالد

پیر 11 دسمبر 2017 22:01

کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ تیرواں عالمی کتب میلہ پیر کے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2017ء) کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ تیرواں عالمی کتب میلہ پیر کے روز کامیابی کیساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ پاکستان کے سب سے بڑے کتب میلے میں6لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی،نمائش میں خریداری کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ۔ پاکستان پبلیشرز اینڈ بک سلیرز ایسو سی ایشن اور نیشنل بُک فائونڈیشن کی جانب سے منعقد ہ پانچ روزہ کتب میلے میں 3 لاکھ سے زائد کتابیں فروخت ہوئی۔

اس میلے میں 330اسٹالز لگائے گئے تھے۔نمائش میں سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔نمائش کا افتتاح زیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کیا تھا جبکہ پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے نمائش کے آخری دن شریک ہوئے ،نمائش کا دورہ کرنیوالی شخصیات میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، فیصل سبز واری ،ایم این اے شیخ صلاح الدین ، رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق،ملک کے مشہور و معروف ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹر ادیب رضوی ،جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر حسین محنتی، حافظ نعیم الرحمن،ادیب و شاعر سحر انصاری، سینئر صحافی محمود شام، قاضی اسد عابد ، مجاہد بریلوی، سعید خاور، ناصرہ زبیری سمیت تعلیمی ایسو سی ایشنز کے نمائند ے بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی کتب میلہ کے چیئرمین عزیز خالد نے نمائش کے آخری دن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیرہویں عالمی کتب میلہ نے عام رجحان کو تبدیل کردیا ہے اگر اس کتب میلہ کو تعلیمی میلہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا اس کی بنیادی وجہ اس بار کتب میلے میںبچوں کی تعلیمی کتب پر سب سے زیادہ رش رہا اور سب سے زیادہ ایجوکیشنل بُک فروخت ہوئی اور کے علاوہ دوسرے نمبر پر دینی کتب فروخت ہوئیں۔

تعلیم کی فضاء قائم کرنے اور تعلیمی ماحول پیدا کرنے کے لیے کتب میلے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے خالد عزیز کا کہنا تھا کہ اس کتب میلے میں جہلم ، حیدرآباد سے بھی پبلیشرز موجود ہیں زیادہ تر پبلیشرز کراچی سے تعلق رکھنے کے باعث ان کی اکثریت اس کتب میلے میں ہے ۔ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں پبلیشرز کم اور بک سیلرز زیادہ ہے اس لیے وہاں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے جو پبلیشرز ہم سے رابطہ کرے گا ہم اُس کو کتب میلے کا حصہ ضرور بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ برس ہونے والے عالمی کتب میلہ میں ادبی محفلیں بھی منعقد کریں گے اور ملک بھر سے ادیب و شاعر وں کو مدعو کریں گے۔آخری روز فیصل سبزواری نے کتب میلے کا دورہ کرنے کے دوران میڈیا سے کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچپن میں نونہال وغیر ہ پڑھتے تھے اب ترجیح الگ ہوگئیں ہیں میں گاڑی میں بیٹھ کر بھی کتاب کا مطالعہ کرتا ہوں ابھی حال ہی میں حیدر آباد جلسہ کے حوالے سے سفر میں بھی کتاب کی ورق گردانی کی تھی۔

سیاست کی کتابیں زیادہ پڑھتا ہوں۔ پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال نے عالمی کتب میلے میں پیرا مائونٹ پبلیشر کے اسٹال پر گئے اور رتھ فائو کی کتاب کا مطالعہ بھی کیا اور خریدی بھی اس دوران میڈیا سے گفتگو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جب میئر تھا اُس وقت بھی کتاب کلچر کے فروغ کے لیے کام کیا اور اب میں میئر نہیں ہوں توبھی کتب کلچر کے فروغ کے لیے کام کررہا ہوں۔

ویلکیم بک پورٹ کے ڈائریکٹر اصغر زیدی کا کہنا تھا کہ تیرہویں عالمی کتب میلے میں شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت نے پبلیشرز کی حوصلہ افزائی کی ہے اگلے سال تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ مزید ہم نصابی سرگرمیوںکا اہتمام کریں گے۔عالمی کتب میلے کے کوآرڈینٹر شیخ عالمگیر یوسف کا کہنا تھا کہ نمائش میں شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت قابل ستائش ہے ہمیں اُمید ہے کہ لوگ اِس نمائش کو برسوں یاد رکھیں گے۔

کتب میلہ میں شریک تمام شخصیات کا یہی کہنا تھاکہ کتب میلے کی بدولت بین الاقوامی سطح پر پاکستان بالخصوص کراچی کا امیج بہتر گیا ہے اور اس طرح کے کتب میلے سال میں دوبار ہونے چاہیے۔ اس میلہ میں مقامی پبلشرز سمیت ایران، انڈیا، ترکی، سنگاپور ، چین، ملائشیا، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے بین الاقوامی شہرت یافتہ بُک پبلیشرز کی اشاعت شدہ مواد کی نمائش کتب میلے میں رکھیں گئیںتھیں۔

کتب میلہ میں شریک افراد نے اس طرح کے کتب میلہ کا انعقاد سال میں دوبار کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ انٹر نیٹ اور واٹس اپ کے جدید دور میں بھی کتب کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کتب بینی کا شوق آج بھی موجود ہے اس کا منہ بولتا ثبوت اس کتب میلہ میں عوام کی بڑی تعداد کی آمد ہے۔ اگر کتب بینی کی عادت ختم ہوچکی ہوتی یا لوگوں کا رجحان ختم ہوچکا ہوتا تو یہاں ہم لوگ نہیں آسکتے تھے۔

بچوں اور خواتین نے انگریزی، اردو حروف تہجی ، بنیادی ریاضی، رنگوں ، جانوروں اور پرندوں کی پہچان کے حوالے سے نثرو نظموں کی تیاری کی گئی کتب میں دلچسپی لی۔ میلے کے آخری روز بھی 45سے زائد اسکولز و کالجز و جامعات و مدارس بالخصوص فورسز کے اسکولز جس میں کیڈٹ کالج گڈاپ و دیگر کے طلبا و طالبات نے میلہ میں شرکت کی جبکہ پانچ روز میں مجموعی طور پر100سے زائد نجی اسکولز سمیت 250سے زائد اسکولز و کالجز و جامعات و مدارس نے عالمی میلے میں شرکت کی۔

330اسٹالز کے پبلیشرز اور بُک سیلرز ایسو سی ایشن کی جانب سے کئے گئے انتظامات پر ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ تیرواں عالمی کتب میلہ طالبعلموں کی تعلیمی پیاس بجھاتے ،اپنی تعلیمی افادیت ، رونقوں اور کتب بینی کی اہمیت بتاتے ہوئے اختتام پذیر ہوگیا ۔

متعلقہ عنوان :