عالمی کُتب میلے میں نوجوانوں کی دینی کتب میں دلچسپی خوش آئند ہے، حافظ نعیم الرحمن

اس طرح کے پروگرامات کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے،پڑھے لکھے طبقے کو مسائل کے حل کے لیے آگے آنا ہوگا، ایکسپو سینٹر میں گفتگو

پیر 11 دسمبر 2017 22:01

عالمی کُتب میلے میں نوجوانوں کی دینی کتب میں دلچسپی خوش آئند ہے، حافظ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میرٹ ، تعلیم، تہذیب اور حسن انتظام اس شہر کا ورثہ تھیں جسے ہم سے چھین لیا گیا، ہم 30سال پہلے والا کراچی دیکھنا چاہتے ہیں،یہاں بہت تجربا ت کیے جا چکے لسانیت اور فرقہ پرستی کی بنیاد پرسیاست ختم ہونی چاہیے، مسائل کے حل کے لیے پڑھے لکھے طبقے کو آگے آنا ہوگا، بُک فیئر میں عوام کا بھر پور انداز میں شرکت کرنااور دینی کتُب میں نوجوانوں کی دلچسپی خوش آ ئند ہے ، ان خیالات کا اظہار کراچی ایکسپو سینٹرمیںجاری عالمی کتُب میلے میں اتوار کے روز شرکت کے دوران کیا۔

حافظ نعیم نے کتب میلے کے دوران عوام کو بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اتوار 17دسمبر کو ہونے والے القدس ملین مارچ مین شرکت کی بھی دعوت دی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انہوں نے الخدمت اور راہ ٹی وی کے اشتراک سے لگایا گیا اُٹھو آگے بڑھو کراچی کے اسٹال پر کی جانے والی قرعہ اندازی میں نام آنے والے خوش نصیبوں،انٹر اور گریجویشن میں نمایاں کامیابیا ں حاصل کرنے والے طلبہ میں انعامات بھی تقسیم کیے۔

حافظ نعیم الرحمن نے عالمی کتُب میلے میں لگائے جانے والے اسٹالز، اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی، وی شائین، بچوں کے رسالے ساتھی، ازکا پبلیکشنز، وائے ڈی ایس ترکی ، احسن الکلام اور دیگر اسٹالز کا بھی دورہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبہ جات کے لوگوں کو اس طرح کے پروگرامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ اور ان پروگرامات کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ، نوجوانوں کوعلم سے رشتہ مضبوط اورکتُب بینی کا شوق پیدا کرنا پڑے گا، تعلیم یافتہ لوگوں کو کراچی کے مسائل پر آگے آنا چاہیے ،عوام کو اپنے حق کے لیے اٹھنا ہوگا، جب عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے تو ہم نے کے الیکٹرک کے خلاف بھر پور مہم چلائی آج یہ عالم ہے کہ کے الیکٹرک کو ہماری بات ماننی پڑتی ہے، عوامی مسئلے حل کرنے پڑتے ہیںاسی طرح دوسرے مسائل کے حل میں بھی عوام کا ساتھ درکار ہے، عوام جماعتِ اسلامی کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر مہذب اور تعلیم یافتہ معاشرے کا قیام عمل میں لائیں۔