قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ ہونے پر فاٹا ارکان پارلیمنٹ کا پارلیمنٹ ہائوس کے باہر شدیداحتجاج،

مرکزی گیٹ پرکھڑے ہوکر راستہ بند کردیا ،لوگوں کو اندرجانے سے روکنے کی کوشش ،وفاقی وزیر سیفران،مو لانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی کے خلاف نعرے افسوس !راتوں رات حکومت نے ہم پر ڈرون سے بھی بڑا حملہ کردیا ،یہ صرف قبائلیوں نہیں پورے پاکستان پر ہوا ہے ، قبائل کو بغاوت اور الگ ریاست بنانے پر مجبور کیا جارہا ہے،شاہ جی گل آفریدی اور شہاب الدین کی میڈیا سے گفتگو ، جے یو آئی (ف) اور فاٹا ارکان پارلیمنٹ کے حامیوں کے درمیان تلخ کلامی

پیر 11 دسمبر 2017 21:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2017ء) قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ ہونے پر فاٹا ارکان پارلیمنٹ نے کارکنوں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر شدیداحتجاج کیااور مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی اور عبدالقادر بلوچ مردہ باد کے شدید نعرے لگائے۔جبکہ شاہ جی گل آفریدی اور شہاب الدین نے پارلیمنٹ ہائوس کے مرکزی داخلی دروازے پر کھڑے ہوکر راستہ بندکردیا۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے کارکنوں اور فاٹا ارکان پارلیمنٹ کے کارکنوں کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی۔پیر کو پارلیمنٹ ہا ئوس کے باہر فاٹا کے ارکا ن پارلیمنٹ شاہ جی گل آفریدی اور شہاب الدین نے فاٹا اصلاحات بل اسمبلی میں پیش نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

(جاری ہے)

جنہوں نے مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزائی اور عبدالقادر بلوچ کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔

جب ک گو ایف سی آر گو کے نعرے لگائے گئے۔ جبکہ اس موقع پر فاٹا ارکان پارلیمنٹ شاہ جی گل آفریدی اور شہاب الدین نے پارلیمنٹ کا مرکزی دروازے کا راستہ بند کر کے کھڑے ہوگئے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ آج ہمارے لئے خوشی کا دن تھا مگر افسوس کہ راتوں رات ہمارے اوپر ڈرون سے بھی بڑا حملہ ہوا۔ یہ حملہ صرف قبائلیوں پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہوا ہے۔

پارلیمنٹ اس لئے ہے کہ یہاں عوام کو حق دیاجائے مگر اس طرح کی پارلیمنٹ عوام کو ضرورت نہیں ۔ جہاں ملک توڑنے کی سازش ہورہی ہو۔ یہ ملک توڑنے کی سازش ہے۔ اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے مسلم (ن) کے رکن قومی اسمبلی شہاب الدین نے کہا کہ رات کو فاٹا اصلاحات کا بل ایجنڈے میں تھا۔ لیکن آج غائب ہے۔ قبائل کو بغاوت اور الگ ریاست بنانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہمیں جائز حقوق نہیں دیئے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہی حقوق چاہتے ہیں جو دوسروں کے ہیں۔ اگر حکومت کی کوئی مجبوری تھی تو پہلے اتحادیوں سے بات کر لیتے۔یہ قبائلیوں کے ساتھ ظالم ہے۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران جمعیت علماء اسلام (ف) کے کارکنوں اور فاٹا ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ آئے ہوئے حامیوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔