اسرائیل جو کر رہا ہے اس کے پیچھے بڑی طاقتوں کا اثر و رسوخ ہے‘ صورتحال پر غور کرنے اور حکمت عملی وضع کرنے کے لئے اسلامی ممالک کے دانشوروں کو یہاں جمع کرنا چاہئے

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے بحث پر اظہار خیال

پیر 11 دسمبر 2017 21:27

اسرائیل جو کر رہا ہے اس کے پیچھے بڑی طاقتوں کا اثر و رسوخ ہے‘ صورتحال ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2017ء) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ اسرائیل جو کر رہا ہے اس کے پیچھے بڑی طاقتوں کا اثر و رسوخ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ صورتحال پر غور کرنے اور حکمت عملی وضع کرنے کے لئے اسلامی ممالک کے دانشوروں کو یہاں جمع کرنا چاہئے۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے بحث پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں زیادہ تر یہودی روس سے آئے ہیں، امریکہ میں 400 تنظیمیں ہیں جو یہودیوں کو بسانے کے لئے چندہ دیتے ہیں ان میں چرچز بھی شامل ہیں۔

انور سادات کے دور میں مصر نے روس کو نکال دیا اور کہا کہ وہ خود مقابلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے بل بوتے پر لڑ کر بہت سا علاقہ آزاد کرا لیا، سادات نے اعلان کیا کہ امریکہ برطانیہ اور فرانس کو شکست نہیں دے سکتے، اسرائیل جو کر رہا ہے اس کے پیچھے بڑے ممالک کا اثر و رسوخ ہے۔ پالیسی بنانا ایوان بالا کی کمیٹی کا کام نہیں۔ انٹرنیشنل کانفرنس میں صورتحال پر غور ہونا چاہئے۔

امریکی اسٹیبلشمنٹ پر یہودیوں کے اثرات ہیں جو صدر کی بات ماننے سے بھی انکار کر سکتے ہیں۔ عالمی امن کے لئے روس کا دوبارہ ابھرنا بھی اہم ہے۔ چین کہہ رہا ہے کہ 2025ء سے پہلے صرف اقتصادی امور تک توجہ مرکوز رکھیں گے چین کی طاقت کا موجود ہونا چھوٹے ممالک کے لئے اہم ہے۔ چین کو بھی اپنی پالیسیوں میں بہتری لانا چاہئے۔ پاکستان میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ سی پیک سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا چین نے سری لنکا میں بندرگاہوں کے لئے پیسے دیئے لیکن وہاں بھی مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔

یہ کسی خطے کا معاملہ نہیں ساری دنیا کا معاملہ ہے۔ او آئی سی کی کمزوری کا باعث بھی ایران عراق جنگ بنی، 41 ممالک کی فوج کا آئیڈیا بہت پرانا ہے جن حالات میں آج پاکستان آیا ہوا ہے وہ پاکستان کے پیدا کردہ نہیں ہیں۔ ایٹمی پروگرام کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کر دیا گیا۔ اسلامی ممالک میں بڑی دانش رکھنے والے لوگ ہیں لیکن ان کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جاتا۔

سینیٹ کے ارکان مل کر بیٹھیں تاکہ معاشرے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے دھرنے کے کلچر کو روکا جا سکے۔ اسلامی ممالک سے زیادہ جبر کے خلاف یورپ، برطانیہ، فرانس میں بڑے جلوس نکلتے ہیں۔ دنیا جاگ رہی ہے۔ ہر ملک جاگنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران کو سب سے زیادہ کریڈٹ دیتا ہوں جس نے ڈرون اتار کر ریورس انجینئرنگ سے اپنا ڈرون بنا لیا۔ ہمارے ایئر چیف نے بھی ڈرون گرانے کا بیان دیا ہے۔

ایرانی دنیا کا مقابلہ کرنے کی جرات رکھتے ہیں، صرف باتیں نہیں کرتے۔ پابندیاں لگنے کے بعد میں ایران گیا تو ایران نے کہا کہ ہم دنیا کی ہر چیز مہیاء کر سکتے ہیں۔ صدر خاتمی نے کہا کہ ایران بنا ہی پابندیوں سے ہے۔ ایرانی پارلیمان کے سپیکر بھی دانشور ہیں، ان سے بھی رابطہ رکھنا چاہئے۔ اسلامی دنیا کے دانشوروں کو اکٹھا کرنا چاہئے۔ ان کو بلا کر ایسی حکمت عملی بنائی جائے جو دوررس ہو، اسرائیل نے یروشلم کو دارالحکومت بنانے کے لئے چالیس سال انتظار کیا، ہمیں ان کی حکمت عملی کو سمجھنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :