صنعتیں محنت کشوں کے پسینے سے چلتی ہیں، مالکان کو چاہیے کہ محنت کشوں کا خیال رکھیں،وزیراعلیٰ سندھ

سال سے آمر ملک پر قابض رہا جس نے ملک میں معذور دشمن پالیسی چلائی، پیپلز پارٹی کے سوا کسی جماعت نے مزدور دوست پالیسی نہیں بنائی،مراد علی شاہ کا کانفرنس سے خطاب

پیر 11 دسمبر 2017 19:41

صنعتیں محنت کشوں کے پسینے سے چلتی ہیں، مالکان کو چاہیے کہ محنت کشوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صنعتیں محنت کشوں کے پسینے سے چلتی ہیں، مالکان کو چاہیے کہ محنت کشوں کا خیال رکھیں، انہوں نے کہا کہ 11 سال سے آمر ملک پر قابض رہا جس نے ملک میں معذور دشمن پالیسی چلائی، پیپلز پارٹی کے سوا کسی جماعت نے مزدور دوست پالیسی نہیں بنائی، انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو نے اقتدار میں آتے ہی لیبر پالیسی کا اعلان کیا اور آمر کے بعد آصد علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی پالیسز اپنائی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو میریٹ ہوٹل میں منعقد محکمہ محنت کی کی جانب سے بطور مہمان خصوصی سہ فریقی کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انکے ہمراہ وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ جبکہ کانفرنس میں مزدور، آجر، اجیر و حکومتی نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں مزدور اور آجر کے باہمی تعلقات پر بحث کی گئی، محکمہ لیبر نگران کے طور پر مزدور اور آجر کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر کرنے میں کردار ادا کریں گے۔

کانفرنس کے آغاز میں قرآن پاک کی تلاوتِ کرتے ہوئے شہید بے نظیر بھٹو، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید مزدوروں جنہوں نے کام کے دوران اپنی جان قربان کی ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ محکمہ محنت کی جانب سے سہ فریقی مزدور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پہلی سہ فریقی کانفرنس شہید بھٹو کے دور 1972 میں ہوئی تھی، اقتدار میں آتے ہی شہید بھٹو نے 10 فروری 1972 میں لیبر پالیسی کا اعلان کیا تھا جنکو آصف علی زرداری نے انہیں پالیسز کو تقویت دی یہ سبب ہے کہ ملک کے لوگ آج بھی آصف علی زرداری کو یاد کرتے ہیں کیوں کہ انہوں نے صدارتی پاورز ڈیولپ کیے، سرحد صوبے کو خیبر پختون خواہ کا نام دیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سوا کسی جماعت نے مزدور دوست پالیسی نہیں بنائی، صنعتیں محنت کشوں کے پیسنے سے چلتی ہیں، مالکان کو چاہییے کہ محنت کشوں کا خیال رکھیں، صنعتی شعبہ تب ہی ترقی کرے گا جب مزدور کو مکمل تحفظات نہیں مل جاتے،مزدور کو صحت ،انکے بچوں کو تعلیم جیسے بنیادی سہولیات اور اجرت اچھی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2008 کی لیبر کالونیوں کے منصوبے کو زبردست طریقے سے تقویت دی۔

انہوں نے وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ کو ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود مزدور کمیٹی کی سربراہی کریں اور جلد انکے مسائل حل کریں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں 7 صنعتی زون ہیں، جن کے لیے سہ فریقی باڈی بنانے کا اعلان کیا جائے،اس کانفرنس میں جن باتوں پر غور ہوا ہے ان پر عمدرآمد بھی ہو تاکہ مزدوروں کو فوائد مل سکیں۔ انہوں مشہور صنعتکار قاسم تیلی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تیلی صاحب! نے کہا کہ میں اس کانفرنس میں 10 منٹس دیر سے آیا اسکی وجہ لوگوں کا کانفرنس میں نہ پہنچنا تھا جس کی باعث دیر سے بلایا گیا۔

لیکن میں ہمیشہ وقت کا پابند رہا ہوں اور وقت پر آتا ہوں۔ انہوں نے میڈیا میں بری خبروں کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اچھے کام کر رہے ہیں، لیکن میڈیا میں صرف بری خبریں بکتی ہیں ،یہی بات میں نے چیف جسٹس پاکستان کے سامنے پیشی پرانہیں کہی تو انکا کہنا تھا کہ آپ نے جو اچھے کام کیے ہیں ان کو نمایاں کریں جس پر میں نے کہا تھا کہ جناب (چیف جسٹس پاکستان)! صرف بری خبر ہی بکتی ہے۔

ہمارے اچھے کاموں کا اندازہ لگانا ہے تو کبھی این آئی سی وی ڈی، جے پی ایم سی، ایس آئی یو ٹی کے ٹراما سینٹر جاکر تو دیکھیں آپ کو اندازہ ہوگا کہ کہاں کہاں سے لوگ علاج کے لیے آتیہیں، اگر اچھا علاج نہ ہو تو لوگ بھی نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نہ کہا تھا کہ آپ سندھ کے کسی شہر میں نلکے کا پانی نہیں پی سکتے، اگر یہ سچ ہے تو لیبر میں بھی کوئی نلکے کا پانی نہیں پی سکتا۔

انہوں نے وفاقی پر کڑی نظر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا دل سندھ کے لیے دھڑکتا ہے لیکن وفاقی حکومت کا نہیں دھڑکتا، وہ (وفاق) ہمیں کے فور کے لیے فنڈز نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کام کرکے دکھایا ہے جس کا واضح ثبوت تھر سے ساری نشستیں سوائے ایک کے جیتیں،ہم نے سعید غنی اور مرتضی بلوچ والی سیٹیں جیتی ہیں، کیوں کہ ہم عوام کے خدمت کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری بھی آنا چاہتے تھے لیکن انکی لاہور میں سرگرمیاں ہونے کے باعث نہیں آسکے۔ بعد ازاں انہوں نے میڈیا نمائندوں سیبات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملز کو چلانے کیلئے سبسڈی دی ہے،ملز نہ چلنے کی پوری ذمہ داری وفاق پر عائد کرتاہوں ،وفاق نے سبسڈی کا وعدہ کیا تھا جس کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :