جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فاٹا انضمام لانگ مارچ دوسرے مرحلے میں پبی،

نوشہرہ، جہانگیرہ ، خیر آباد پل، حسن ابدال اور ٹیکسلا سے ہوتا ہوا فیض آباد پہنچ گیا، آج سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں لانگ مارچ فیض آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس جائیگا

پیر 11 دسمبر 2017 19:26

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2017ء) جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فاٹا انضمام لانگ مارچ دوسرے مرحلے میں پبی، نوشہرہ، جہانگیرہ ، خیر آباد پل، حسن ابدال اور ٹیکسلا سے ہوتا ہوا فیض آباد پہنچ گیا، آج بروز منگل امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں لانگ مارچ فیض آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد جائیگا جہاں پر فاٹا انضمام اور قبائلی حقوق کیلئے دھرنا دیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں لانگ مارچ کا آغاز المرکزالاسلامی پشاور سے ہوا جس کی قیادت جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع، نائب امیر صاحبزادہ ہارون الرشید،جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان ، جے آئی یوتھ خیبر پختونخوا کے صدر عبدالغفار ، جماعت اسلامی ضلع نوشہرہ کے امیر حاجی انوارالاسلام اور دیگر کررہے تھے،نوشہرہ کے شوبرہ چوک میں لانگ مارچ کے شرکاء کے استقبال کے بعد جلسہ منعقد ہوا ، جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل عبدالواسع نے کہا کہ ،فاٹا کے عوام اپنا آئینی ، قانونی اور دستوری حق مانگ رہے ہیں ، ستر سال سے فاٹا کے عوام کو اندھیروں میں رکھا گیا۔

(جاری ہے)

ایف سی آر کا نظام ظلم اور جبر کا نظام ہے، ہم ظلم اور جبر کے اس نظام کے خلاف اٹھے ہیں، ہم فاٹا سے صرف ایف سی آر کا خاتمہ ہی نہیں خیبر پختونخوا میں فاٹا کا انضمام بھی چاہتے ہیں۔ ہمارا لانگ مارچ پُرامن ہے ، حکومت نے کوئی زبردستی کی تو جواب دیں گے، جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کی وجہ سے حکومت نے ایف سی آر کے خاتمے کا بل پیش کیا ہے، انشاء اللہ اسلام آباد پہنچنے سے قبل ہی حکومت ایف سی آر ختم کردے گی،ہمیں وفاقی حکومت کے کسی بھی وعدے پر اعتبار نہیں ، حکومت نے پہلے بھی وعدے کئے لیکن ان میں سے کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔

بارش کے باوجود لانگ مارچ کو کامیاب بنانے پر کارکنان کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بارش ہو یا طوفان ہمارا لانگ مارچ اور دھرنا ہر صورت ہوگا۔ حکومت پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم کسی صورت ظالمانہ قانون کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ حکومت فی الفور ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا اعلان کرے، انضمام کا اعلان 2018ء کے انتخابات سے قبل نہ ہوا تو قبائل کو پھر 5سال کے لئے ایف سی آر کی غلامی میں دے دیا جائے گا۔

جماعت اسلامی نے قبائلی عوام کے حقوق لئے ہمیشہ آواز اٹھائی۔ہم فاٹا کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ایف سی آر کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ نوشہرہ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام فاٹا انضمام کے حق میں ہیں لیکن حکومت ایک دو افراد کی وجہ سے فاٹا کے عوام کو اپنے حق سے محروم رکھ رہی ہے۔

سرتاج عزیز کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا اعلان کیا ہے لیکن حکومت تاخیری حربوں سے فاٹا انضمام کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے،فاٹا انضمام میں تاخیری حربے استعمال کرکے وفاقی حکومت آگ سے کھیلنے کی کوشش کررہی ہے، وفاقی حکومت کو دو آپشن دیتے ہیں ، یا ایف سی آر ختم کریں یا حکومت چھوڑ دیں۔ ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہیں کردیا جاتا۔

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر صاحبزادہ ہارون الرشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ فاٹا کی ایک کروڑ کی آبادی ایک ایسے قانون کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیںجس نے قبائل سے روزگار، گھر بار، ترقی اور بشری حقوق چھین لئے ہیں۔ قبائلی عوام ستر سال سے ایک کھلی جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قبائلی عوام کو ان کے حقوق واپس دلانے ، ایف سی آر کو ختم اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے لئے نکلے ہیں ۔

لانگ مارچ قبائلی عوام کی طرف سے حکومت کو پیغام ہے کہ ہم مزید ظلم کے اس نظام کو برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم بھی پاکستانی ہیں، ہمارا بھی پاکستان کے نظام، اس کی عدالتوں اور جمہوریت پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ عام پاکستانی شہری کا ہے۔ انہوںنے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایف سی آر کے کالے قانون کا بوریا بستر گول کرکے ہی دم لیں گے۔