ساہیوال ہائیکورٹ نے ریجنل پولیس آفیسر ساہیوال سے 25جنوری کو توہین عدالت کے کیس میں جواب طلبی کر لی

پیر 11 دسمبر 2017 16:34

ساہیوال ہائیکورٹ نے ریجنل پولیس آفیسر ساہیوال سے 25جنوری کو توہین ..
ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2017ء) لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے جج مسٹر جسٹس مسعود عابد نقوی نے توہین عدالت کے کیس میں ریجنل پولیس آفیسر ساہیوال محمد طارق رستم چوہان سے جواب طلبی کر کے 25جنوری کو عدالت عالیہ میں مکمل رپورٹ پیش کر نے کا حکم دیا ہے جبکہ پولیس انسپکٹر سعید احمد لو دھی کو 25جنوری کو طلب کر لیا ہے ،ْعدالت عالیہ میں قتل کے ایک مقدمہ میں ایک سیاسی کارکن مہر نور محمد سیال کو ملوث کر نے پر کاغذات میں ہیرا پھیری اور بوگس ریکارڈ تیار کر نے کا ایک مقدمہ تھانہ نور شاہ کے سابق ایس ایچ او سعید خان لودھی،سابق ایس ایچ او بہادر شاہ،ماجد اشفاق اور پولیس سب انسپکٹر محمد امین کے خلاف کر پشن کا مقدمہ 2اپریل 2015کو تھانہ اینٹی کر پشن پولیس نے درج کیا تھا جس میں ملزم گرفتار ہو گئے اور بعد میں ملزموں کے خلاف چالان عدالت میں پیش ہو گیا عدالت عالیہ نے مقدمہ میں ملوث پولیس افسروں کو کسی عہدہ پر تعینات کر نے پر پابندی لگا دی تھی لیکن پولیس انسپکٹر سعید خان لودھی کو سیکیورٹی انچارج لگا دیا گیا تھا جسے عدالت عالیہ کے نوٹس میں آنے کے بعد لائن حاضر کر دیا گیا مگر اس کے با وجود 2اکتوبر 2017کو بطور سیکیورٹی انسپکٹر فرائض سر انجام دینے پر ریجنل پولیس آفیسر نے 3ہزار رو پے نقد انعام اور تاریخی سر ٹیفیکیٹ دیا تھا جس پر مہر نور محمد سیال نے عدالت عالیہ میں مو قف اختیار کیا کہ یہ تو ہین عدالت کے مترادف ہے اس لئے نقدی 3ہزار رو پے اور سر ٹیفکیٹ واپس لیا جائے اور ریجنل پولیس آفیسر اور انسپکٹر کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے جس پر عدالت عالیہ نے ریجنل پولیس آفیسر سے 25جنوری کورپورٹ طلب کر لی ہے۔